کامیاب خوشگوار ازدواجی زندگی

 کامیاب خوشگوار ازدواجی زندگی۔۔۔ کا آغاز۔۔۔ نکاح کے مقدس لفظوں کے ساتھ۔۔۔ ہوتا ہے۔۔۔ نکاح اسلام میں۔۔۔ ایک پاکیزہ زندگی کا۔۔۔ آغاز کرتا ہے۔۔۔ یہ وہ واحد تعلق اور۔۔۔ رشتہ ہے۔۔۔ جس کا آغاز۔۔۔ آسمان کی بلندیوں پر ہوا۔۔۔ یہ وہ واحد رشتہ ہے جس میں۔۔۔ محبت کی چاشنی سب سے زیادہ۔۔۔ ہوتی ہے۔۔۔ 

قرآن کریم کا فرمان ہے۔۔۔

ترجمہ۔۔۔

" ہم نے تمہارے درمیان۔۔۔ مودت و رحمت رکھ دی ہے۔۔۔ تاکہ تم ایک دوسرے سے۔۔۔ سکون حاصل کر سکو۔۔۔"

میاں بیوی ایک دوسرے سے۔۔۔ سکون حاصل کرنے کا۔۔۔ ذریعہ ہیں۔۔۔ اور یہ سکون اسی وقت۔۔۔ حاصل ہو سکتا ہے جب۔۔۔ دونوں اپنے اپنے دائرے میں رہ کر۔۔۔ اپنے حقوق و فرائض۔۔۔ خوش اسلوبی کے ساتھ انجام دیں۔۔۔



میاں بیوی کو اپنے رشتے میں۔۔۔

 اخلاق سے پیش آنا چاہیے۔۔۔ اور باہمی احترام رکھنا چاہیے۔۔۔


فرمان رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم ہے۔۔۔

"نیک بیوی وہ ہے۔۔۔ کہ جب شوہر دیکھے تو۔۔۔ اس کا دل خوش ہو جائے۔۔۔"

مردوں کے لیے ارشاد فرما یا گیا۔۔۔

" تم میں سب سے بہتر وہ ہے۔۔۔ جو اپنے گھر والوں کے لیے۔۔۔ حسن سلوک کا معاملہ رکھتا ہو۔۔۔ اور میں تم سب سے بہتر ہوں۔۔۔"



اس اہم رشتے میں اگر کوئی۔۔۔ اپنے ساتھی کا شکریہ ہی ادا کر دے۔۔۔ تو وہ اگلے کو خوش کر سکتا ہے۔۔۔ اس سے نہ صرف تعلق مستحکم ہوگا۔۔۔ بلکہ انسان خوش بھی رہتا ہے۔۔۔

بیوی کو چاہئے کہ اگر مرد۔۔۔  کسی وقت  غلطی کر بیٹھے تو ۔۔۔ تم  چشم پوشی سے کام لے۔۔۔

اپنے شوہر کی۔۔۔ چھوٹی موٹی کوتاہیوں کو نظر انداز کر دیے۔۔۔ شوہر کو ڈھول کی طرح نہ بجائے۔۔۔ شوہر اگر غصے میں ہے تو شوہر کو اس وقت جواب نہ دیے۔۔۔

ایک دوسرے پر بھروسہ۔۔۔ اور اعتماد اس رشتے کو۔۔۔ مضبوطی فراہم کرتا ہے۔۔۔

ایک دوسرے کے دکھ سکھ میں۔۔۔ ساتھ دینے سے۔۔۔ رشتہ پائیدار ہوتا ہے۔۔۔ 

حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی کامیاب ازدواجی زندگی۔۔۔

رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذات اقدس۔۔۔  جیسے زندگی کے دوسرے شعبوں میں۔۔۔ انسانیت کے لئے  راہ نما ہے۔۔۔ اسی طرح آپ کی ازدواجی زندگی بھی۔۔۔ انسانیت کے لیے۔۔۔ راہ کامل ہے۔۔۔ اپنی ازدواجی زندگی میں آپ۔۔۔ ایک محبت کرنے والے شفیق و کریم ۔۔۔

 قدردان ۔۔۔ مزاج شناس اور بردباد شوہر تھے۔۔۔  آپ پوری انسانیت کے لئے نمونہ تھے۔۔۔ اور زندگی کے ہرشعبہ میں آپ کا عمل ۔۔۔۔تمام انسانوں کے لئے مشعل راہ ہے۔۔۔  اس لئے آپ کی  خلوت اور جلوت کو۔۔۔ اللہ ربّ العزّت نے کھول کر رکھا۔۔۔ تاکہ امت کو ہر معاملے میں۔۔۔ راہ نمائی مل سکے۔۔۔ کل قیامت کے دن۔۔۔ کوئی عزر۔۔۔ باقی نہ رہے۔۔۔

آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا۔۔۔ معمول مبارک تھا کہ  آپ ۔۔۔روزانہ دو دفعہ تمام ازواج مطہرات کے یہاں۔۔۔ تشریف لے جاتے ۔۔۔ ان کی خیریت دریافت کرتے۔۔۔ اور کچھ وقت ان کے ساتھ گزارتے ۔۔۔   عصر کے بعد آپ کی تشریف آوری ہوتی۔۔۔  حضرت عائشہؓ سے روایت ہے کہ۔۔۔ آپ تمام ازواج مطہرات کے پاس تشریف لے جاتے۔۔۔اظہار محبت کے لئے ان پر ہاتھ رکھتے۔۔۔ اور ایسا عمل کرتے جس سے تعلق کا اظہار ہو ۔۔۔ یہاں تک کہ آخری گھر تک پہنچتے ۔۔۔اور جن کی باری ہوتی ۔۔۔ان کے یہاں قیام فرماتے ۔۔۔

 آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا معمول تھا کہ۔۔۔ فجر کے بعد مسجد میں تشریف فرما ہوتے۔۔۔  اور صحابہ استفادہ کے لئے آپ اکے گِرد بیٹھ جاتے۔۔۔  پھر جب سورج طلوع ہوجاتا تو۔۔۔ ایک ایک بیوی کے پاس تشریف لے جاتے ۔۔۔ ان کو سلام کرتے ۔۔۔ انھیں دُعا دیتے اور ۔۔۔جس کی باری ہوتی ۔۔۔ ان کے پاس مقیم ہوجاتے۔۔۔

سفر میں ازواج مطہرات کو۔۔۔ ساتھ رکھتے۔۔۔

سفر میں ازواج مطہرات کو ساتھ رکھنے کا۔۔۔ ایک مقصد یہ بھی ہوتا تھا کہ۔۔۔ آپ کو سہولت ہو ۔۔۔صلاحیت و قوت کے لحاظ سے بعض عورتیں ۔۔۔ سفر کی رفاقت کے لئے زیادہ موزوں ہوتی ہیں ۔۔۔ اس لئے آپ چاہتے تو اپنی طرف سے کسی۔۔۔ زوجہ مطہرہ کو نامزد فرمادیتے۔۔۔ لیکن آپ اپنی طرف سے نامزد کرنے کے بجائے۔۔۔ ہمیشہ قرعہ اندازی فرماتے۔۔۔ اور قرعہ اندازی میں جس کا نام نکل آئے ۔۔۔ ان ہی کو اپنے ساتھ لے جاتے ۔۔۔ تاکہ دوسری ازواج کو یہ احساس نہ ہو کہ۔۔۔ آپ کی ان کی طرف رغبت نہیں ہے ۔۔۔

آپ ازواج مطہرات کے ساتھ۔۔۔ شگفتہ گفتگو فرماتے۔۔۔ ان سے ہنسی مذاق کرتے۔۔۔ اور خوش مزاجی سے پیش آتے۔۔۔

آپ ہمیشہ بیویوں کے درمیان ۔۔۔  فرماتے تھے۔۔۔  جس دن جس کی باری ہوتی ۔۔۔اس کے یہاں قیام فرماتے۔۔۔  ایک کو دوسرے پر ترجیح نہیں دیتے تھے ۔۔۔

عدل و انصاف کا معاملہ۔۔۔

عدل و انصاف کے معاملے میں۔۔۔ احتیاط کا حال یہ تھا کہ۔۔۔ حضرت عائشہؓ کی ذہانت اور صلاحیت کی وجہ سے۔۔۔ آپ اکی ان کی طرف زیادہ رغبت تھی۔۔۔ آپ فرماتے تھے۔۔۔ اے اللہ یہ دل عائشہ کو زیادہ چاہتا ہے۔۔۔ تو اس پر میرا مواخذہ نہ کرنا۔۔۔ 

تربیت کا انداز۔۔۔

آپ ازواج مطہرات کی تربیت فرماتے۔۔۔ رمضان المبارک کے ت فرماتے۔۔۔ رمضان المبارک کے اخیر عشرے میں۔۔۔ ازواج مطہرات کو آخر شب میں بیدار کرتے تھے ۔۔۔تاکہ وہ عبادت میں شامل ہوں ۔۔۔  حضرت عائشہؓ کو شب قدر کی دُعا سکھائی ۔۔۔

’’ اللّٰہم إنک عفو تحب العفو فاعف عنی‘‘

 ایک موقع پر حضرت عائشہؓ سے فرمایا کہ۔۔۔ گن کر خرچ نہ کرو ۔۔۔تاکہ تم کو بھی اللہ کی طرف سے حساب کتاب سے۔۔۔ گن کر نہ ملے ۔۔۔ یعنی خوب خرچ کرو ۔۔۔ تاکہ اللہ کی طرف سے خوب ملے ۔۔۔

عورتوں سے حسن سلوک۔۔۔

 رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ۔۔۔

 ” تم لو گ عورتوں کے بار ے میں ۔۔۔اللہ سے ڈرو۔۔۔ کیوں کہ تم نے انہیں اللہ کی اما نت میں لیا ہے۔۔۔ اور ان کی شر م گاہوں کو اللہ کے کلمے ( نکا ح کے دو بول )۔۔۔ کے ذریعے حلال کر لیا ہے۔۔۔ تمہارا حق ان پر یہ ہے کہ ۔۔۔ وہ تمہا رے بستروں پر ان لو گوں کو نہ بٹھا ئیں۔۔۔ جن کو تم نا پسند کرتے ہو۔۔۔

 اگر وہ ایسا کریں تو تم انہیں۔۔۔ ہلکی سی مار مارو ۔۔۔ اور ان کا حق تم پر یہ ہے کہ۔۔۔ تم ان کے کھا نے اور کپڑے کی۔۔۔ خبر گیری اچھے طریقے سے کر و۔۔۔



  ارشاد باری تعالیٰ ہے۔۔۔” اور تم عورتوں کے ساتھ بہتر زندگی گزارو۔۔۔“

 اس اصول کی تشریح رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خورا ک ، پو شاک اور حسن ِ معاملہ کے ذریعے کی ہے۔۔۔

 جو شخص ایک مسرت بخش زندگی۔۔۔ گزارنے کا طالب ہو تو۔۔۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ وہ مصنو عی او ر بنا وٹی۔۔۔ طور طریقوں سے کلی طور پر اجتنا ب کرتے ہوئے ۔۔۔ زندگی کی اصل حقیقت سمجھنے۔۔۔ اور پھر اس کے تقاضوں کے مطابق۔۔۔ اپنی زندگی ڈھالنے کی کو شش کرے ۔۔۔  وقتی و عارضی فوا ئد ۔۔۔اور دو روزہ عیش ۔۔۔ مو ج و مستی کے لیے اپنی۔۔۔ ابدی مسرتوں اور حیا ت جاودانی کو قربان نہ کرے ۔۔۔ورنہ وہ دینی و دنیا وی دونوں جہانوں کی سعا دتوں سے محروم رہے گا ۔۔۔ 

 میاں بیوی کے حقوق و فرائض۔۔۔

دنیا میں ایسی بہت سی قومیں پا ئی گئی ہیں۔۔۔ جن میں عورت کا درجہ نہایت حقیر مانا گیا ہے۔۔۔  اسے مر د کی ایک کنیز یا ۔۔۔ دا سی قرار دیتے ہوئے اس کے حقوق کو ۔۔۔ پوری طر ح پامال کیا گیا ہے۔۔۔ اس کے بر عکس چو دہ سو سال پہلے اسلام نے عورت کو ۔۔۔جو حقوق دیے  اور مرد و عورت کے درمیان۔۔۔ صحیح حدود قائم کر تے ہوئے ۔۔۔ان دونوں پر جو فرائض عائد کیے ۔۔۔ اس نے زندگیوں میں سکون و اطمینان پیدا کیا۔۔۔  ایک مثالی معاشرے کی تعمیر کے لیے۔۔۔ عورت اور مرد دونوں کو اپنے اپنے فرائض وواجبات۔۔۔ خوشدلی اور ایمانداری کے ساتھ۔۔۔ ادا کرنے ضروری ہیں۔۔۔ و رنہ معا شرہ پنپ نہیں سکتا۔۔۔

 

+++++++++++++++++++++++++++++++++++

No comments:

Post a Comment

کامیابی آپ کی منتظر ہے

اگر تم کامیابی و کامرانی چاہتے ہو۔۔۔ زندگی میں خوشحالی چاہتے ہو۔۔۔ امن سکون چاہتے ہو۔۔۔ تو اپنے آپ کو۔۔۔ اپنے رب سے جوڑ لو۔۔۔ جو رب سے جڑ گی...