مثبت سوچ کامیابی کی ضمانت ہے۔۔۔ جی ہاں جیسی سوچ۔۔۔ ویسی کامیابی۔۔۔
سقراط کے پاس ایک شخص آیا اور کہنے لگا۔۔۔
”بتائیں میرا مستقبل کیسا ہوگا؟“
سقراط نے ایک کاغذ منگوایا۔۔۔ اور کہا اس پر اپنے خیالات لکھو۔۔۔ اس نے جو جو سوچا تھا سب لکھ ڈالا۔۔۔ سقراط نے بتا دیا کہ۔۔۔ جیسے تمہارے خیالات ہیں۔۔۔ اس کے مطابق تمہارا مستقبل ایسا ہوگا۔۔۔
طرز فکر وعمل کا انجام۔۔۔ کامیابی اور منفی کا انجام۔۔۔ ناکامی ہے۔۔۔ خواہ اس کا تعلق دنیا سے ہو یا ۔۔۔آخرت سے ہو۔۔۔ دنیاوی زندگی میں مثبت طرز حیات۔۔۔ اعلیٰ اخلاقی کردار کو تخلیق کرتاہے۔۔۔ منزل تک رسائی آسان بناتا ہے۔۔۔
مال میں برکت لاتا ہے۔۔۔اولاد کو صالح بناتا ہے۔۔۔ شریک حیات کو اعتماد و سکون دیتاہے۔۔۔ ماں باپ کی خدمت کرواتاہے ۔۔۔اعلیٰ صحت و معیار زندگی فراہم کرتا ہے۔۔۔اور مادی فلاح و بہبود کا باعث بنتا ہے۔۔۔
منفی سوچ سے ۔۔۔منفی رویے پیدا ہوتے ہیں۔۔۔ جو آخر کارانسانی صحت کو۔۔۔ بری طرح متاثر کرتے ہیں۔۔۔ اور گھن کی طرح کھا جاتے ہیں۔۔۔انسان کی کامیابی کا زینہ۔۔۔ مثبت سوچ اور ذہنی رویہ ہوتا ہے۔۔۔ مثبت رویوں کو اپنانے۔۔۔ اورمنفی خیالات سے چھٹکارا حاصل کرنے کی۔۔۔ ہر ممکن کوشش کریں۔۔۔ منفی سوچ انسان کی شخصیت کو۔۔۔ مسخ کرکے رکھ دیتی ہے۔۔۔ اس کا سکون۔۔۔ برباد کر دیتی ہے۔۔۔
منفی انداز فکر سوائے۔۔۔ مایوسیوں کے آپ کو کچھ نہیں دیتا۔۔۔
اپنی سوچ کو ہمیشہ۔۔۔ مثبت اور تعمیری رکھیں۔۔۔ کیونکہ
سوچ سے جذبات اور جذبات سے۔۔۔ عمل سرزد ہوتا ہیں۔۔۔ اور عمل سے ہی کردار بنتا ہے۔۔۔
دنیا میں اچھی اور خوشگوار زندگی۔۔۔ گزارنے کے لئے اپنی سوچ۔۔۔ اور اپنے الفاظ کو بہتر بنانا ضروری ہے ۔۔۔ ہمارے بیشتر مسائل کی وجہ۔۔۔ ہماری منفی سوچ ہوتی ہے ۔۔۔ اگر آپ کے ذہن پر نقش روشن اور خوبصورت ہیں تو ۔۔۔ اس کا اثر آپ کی زندگی پر۔۔۔ بہت مثبت اور بہتر ہو گا۔۔۔
منفی سوچنے سے ۔۔۔منفی عمل اور کردار بنتا ہے۔۔۔ منفی سوچوں سے۔۔۔ رکاوٹیں پیدا ہوتی ہیں۔۔۔ تخریبی عمل رونما ہوتے ہیں ۔۔۔ اور سب سے اہم بات۔۔۔ انسان کا سکون برباد ہوتا ہے۔۔۔ اسی لئے قرآن حکیم میں بھی ارشاد فرمایا گیا ہے۔۔۔
"اللہ کی زمین میں۔۔۔ فساد برپا نہ کرو۔۔۔"
مثبت سوچنے سے مثبت عمل اور۔۔۔ کردار جنم لیتا ہے۔۔۔زندگی میں کامیابی اور خوشی اس وقت حاصل ہوتی ہے۔۔۔ جب آپ نہ صرف اپنے لئے۔۔۔ اچھا سوچتے ہیں بلکہ۔۔۔ دوسروں کے لیے بھی۔۔۔ مثبت سوچ رکھتے ہیں۔۔۔
فرمان رسول مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہے۔۔۔
"مسلمان اپنے بھائی کے لئے بھی۔۔۔ وہی پسند کرتا ہے جو۔۔۔ اپنے لیے کرتا ہے۔۔۔"
جب آپ اپنے لیے۔۔۔ خسارے کا سودا نہیں چاہتے تو۔۔۔ پھر دوسروں کے لیے کیوں؟؟...
زندگی سے خوب مزہ اس۔۔۔ وقت لے سکتے ہیں۔۔۔جب آپ مثبت سوچ کے حامل ہوں۔۔۔مثبت خیالات اس وقت پروان چڑھتے ہیں۔۔۔ جب آپ لوگوں کی مدد اور فلاح کے لیے کام کریں ۔۔۔اور ان کے غم اور خوشی میں حصہ لیں۔۔۔
انسانیت کی خدمت کو۔۔۔ ایسے ہی تو۔۔۔ عبادت کا درجہ نہیں دیا گیا۔۔۔ دوسروں کی رکاوٹیں دور کریں۔۔۔ اللہ آپ کے راستے کی رکاوٹیں دور فرما دے گا۔۔۔
حدیثِ مبارکہ ہے۔۔۔
" جب مسلمان اپنے بھائی کے۔۔۔ کاموں میں لگ جاتا ہے تو۔۔۔ اللہ اس کے کاموں میں لگ جاتا ہے۔۔۔"یقین۔۔۔ کامیابی کی کنجی ہے۔۔۔
کامیابی اور ناکامی میں۔۔۔ یقین کا کردار بہت۔۔۔ اہمیت رکھتا ہے۔۔۔
یقین کی طاقت۔۔۔
اگر آپ کامیابی کی راہ کے مسافر ہیں۔۔۔ تو اپنی زندگی میں۔۔۔ یقین کی چابی۔۔۔ ضرور ساتھ رکھیں رکھیں ۔۔۔ اس چابی کے بغیر۔۔۔ کامیابی کا تالا نہیں کھل سکتا۔۔۔
اگر آپ کے پاس مثبت ۔۔۔اور مضبوط یقین۔۔۔ کی چابی ہے۔۔۔ تو آپکی کامیابی پکی ہے۔۔۔
منفی سوچ انسان کو ۔۔۔ ذہنی مریض بناتی ہے۔۔۔ مایوسی پیدا کرتی ہے۔۔۔حسد و جلن کے الاؤ جلاتی ہے۔۔۔ صحت برباد کرتی ہے۔۔۔ بے چینی پیدا کرتی ہے۔۔۔ رزق میں بے برکتی لاتی ہے۔۔۔ نفرتوں کے جنگل اگاتی ہے۔۔۔
بھائی کو بھائی سے۔۔۔ جدا کرتی ہے۔۔۔اور رشتوں میں تفریق کراتی ہے۔۔۔ دینی امور میں یہی منفی طرز حیات۔۔۔ انسان کو اپنے رب سے بدگمان کرتاہے۔۔۔ اللہ کی رحمت و بخشش سے۔۔۔ دور کرتا ہے۔۔۔ نا امیدی پیدا کرتا ہے۔۔۔ عبادت سے برگشتہ کرتا ہے ۔۔۔اور مایوسی کی بنا پر ۔۔۔ کفر کی جانب لے جاتا ہے۔۔۔
مثبت طرز عمل ۔۔۔ پیغمبروں کی سنت ۔۔۔جبکہ منفی طرز شیطان کا فعل ہے۔۔۔
منفی سوچ کے حامل انسان میں۔۔۔ بغض حسد کینہ غیبت
بہتان۔۔۔ عداوت اور مایوسی جیسی روحانی بیماریاں جنم لیتی ہیں۔۔۔جس کے نتیجے میں۔۔۔ اس کی صلاحیت۔۔۔ تخریب کاری میں صرف ہوتی ہے۔۔۔ سوچنے سمجھنے کی صلاحیتیں۔۔۔ ماند پڑ جاتی ہیں۔۔۔ وہ کوئی صحیح۔۔۔ فیصلہ نہیں کر پاتا۔۔۔ اور اس کا دل۔۔۔ پریشانی اور اضطراب کا ٹھکانہ۔۔۔ اور مسکن ہوتا ہے۔۔۔ مسلسل منفی ماحول۔۔۔ اور منفی سوچنے سے انسان۔۔۔ ڈپریشن کا شکار ہوجاتا ہے۔۔۔
مثبت سوچ کے۔۔۔ تین بنیادی پہلو ہیں۔۔۔
1... اللہ تعالیٰ سے متعلق ۔۔۔مثبت سوچ قائم رکھنا۔۔۔
2۔۔۔ اپنی ذات سے متعلق۔۔۔ مثبت سوچ قائم رکھنا۔۔۔
3۔۔۔ اللہ کے بندوں سے متعلق۔۔۔ مثبت سوچ قائم رکھنا۔
اچھی سوچ ایک ایسا خزانہ ہے۔۔۔ جس سے مٹی کو بھی۔۔۔ سونا بنایا جاسکتا ہے۔۔۔ جبکہ منفی اور گھٹیا سوچ رکھنے والا شخص ۔۔۔سونے کو ہاتھ ڈالے تو وہ بھی۔۔۔ مٹی بن جائے۔۔۔ اچھا سوچنے والے لوگ۔۔۔ مسائل کو حل کرنے کی بہتر اہلیت رکھتے ہیں۔۔۔ وہ اپنے آپ کو دوسروں کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑتے۔۔۔ کہ ایسے ان سے کوئی ناجائز فائدہ اٹھائے ۔۔۔اور ان کو دھوکا دے۔۔۔ جن کی اپنی آزاد سوچ ہوتی ہے۔۔۔ ان کو غلام نہیں رکھا جا سکتا۔۔۔ اور قوموں کی غلامی اصل میں سوچ کی غلامی ہوتی ہے۔۔۔
کامیابی کے لیے۔۔۔ حوصلہ۔۔۔ ہمت اور۔۔۔ جرآت کی ضرورت ہوتی ہے۔۔۔
محض اہداف طے کر لینے سے۔۔۔ کامیابی حاصل نہیں ہوتی۔۔۔ بلکہ جرأت اور حوصلہ بھی ہونا چاہئے۔۔۔ کیوںکہ عمل کے ذریعے ہی ۔۔۔ خوابوں اور منصوبوں کو۔۔۔ حقیقت بنایا جا سکتا ہے۔۔۔ رکاوٹیں اور مسائل ہمیں۔۔۔ خوفزدہ کر دیتے ہیں۔۔۔ اگر ان سے مقابلہ شروع کر دیا جائے۔۔۔ تو یہ پسپائی اختیار کر لیتے ہیں۔۔۔ کامیاب اور ناکام لوگوں میں۔۔۔ صلاحیتوں کا فرق نہیں ہوتا ۔۔۔بلکہ حوصلے اور جرأت کا فرق ہوتا ہے۔۔۔ حوصلہ اور جرأت کا مطلب محض۔۔۔ میدان جنگ میں ہیرو جیسے کارنامے دکھانا نہیں۔۔۔ بلکہ عام زندگی کو بااثر بنانے کے لئے بھی۔۔۔ حوصلہ اور ہمت کی ضرورت ہوتی ہے۔۔۔ اگر آپ اپنے منصوبے پر کام کا آغاز نہیں کرتے۔۔۔ تو آپ اپنے خوف میں اضافہ ہی کرتے رہیں گے۔۔۔ بہترین حکمت عملی یہی ہے کہ۔۔۔ صورت حال کا تجزیہ کریں۔۔۔ اور جس بات پر اطمینان ہو جائے۔۔۔ اس راستے کا انتخات کر لیا جائے۔۔۔۔ آپ کوئی بھی راستہ اختیار کریں۔۔۔ اس بات کو ذہن میں رکھیں۔۔۔ کہ آپ غلطیاں بھی کریں گے۔۔۔ ناکامیوں سے بھی واسطہ پڑے گا۔۔۔ غلط سمت میں قدم اٹھ جانا بہتر ہے۔۔۔ بجائے اس کے کہ آپ ۔۔۔ اپنی جگہ پر رکے رہیں۔۔۔ دنیا میں کسی بھی منزل کے بارے میں۔۔۔ مکمل یقین دہانی نہیں کرائی جا سکتی۔۔۔ چھوٹی بڑی کامیابیاں اس طرح رسک لینے سے ہی۔۔۔ حاصل ہوتیں ہیں۔۔۔ بڑے بڑے بہادر لوگ۔۔۔ اپنی ساری زندگی شک اور بے یقینی میں گزاردیتے ہیں ۔۔۔اور چھوٹے چھوٹے مسائل سے شکست کھا جاتے ہیں۔۔۔ اپنے اندر عزم و حوصلہ پیدا کریں۔۔۔ اور ڈٹ جائیں۔۔۔ جو ڈٹ گیا۔۔۔ جس نے استقامت دکھائی۔۔۔ منزل اس کی ہے۔۔۔
++++++++++++++++++++++++++++++++++++++
No comments:
Post a Comment