یوگا اینڈ فٹنس


۔ یوگا کیاہے ؟


لفظ یوگا کے کئی معنی ہیں جیسے ہم آہنگی ‘ خوش بختی ‘ مدد‘ یکجا ہونا ‘ تعلقات‘ محو خیال ‘ مجتمع وغیرہ۔ آتما (روح) کو پر ماتما (خدائے برتر) کے ساتھ ملانے کو محو خیالی کہا جاتا ہے۔ ذہنی مرکوزیت محوخیالی کی بنیاد ہے۔

 یوگا کرنے سے جسم خوبصورت اور لچک دار ہی نہیں ہوتا بلکہ اس میں ایک توازن بھی پیدا ہوتا ہے۔ یوگا کے عالمی دن پر جائزہ لیتے ہیں کہ ہمارے جسم کو یوگا سے اور کیا حاصل ہو سکتا ہے اور یہ ہے کیا۔


یوگا سنسکرت لفظ ”یوج“ سے نکلا ہے، جس کے معنی متحد ہونے کے ہیں۔ یوگا ماہرین کا دعوی ہے کہ یہ ایک ایسا عمل ہے جس میں جسم کا دماغ سے رابطہ پیدا کرکے کائنات کے رازوں سے پردہ اٹھایا جا سکتا ہے۔


ہمیں مراقبہ (Meditation) پر یقین اور بھروسہ کرنا ہے ، جو یوگا سائنس کااہم جزو ہے ۔ اس سوال کا کہ ہمیں دھیان کیوں کرنا چاہئے ؟ یہی جواب ہیکہ روح کو روح برتر سے ملانے کے لئے یا یوں کہئے کہ خودی کے احساس کیلئے ۔ کیا یہ ممکن ہے ؟


ہاں ‘ یہ ضرور ممکن ہے ۔بشرطیکہ ہم خود کے اندرونی دشمنوں مثلاً لالچ ۔ جذبات ‘ غرور ‘ خواہش ‘ نفس ٗغصہ ‘ خود پسندی وغیرہ پر قابو پائیں ۔

 یوگا ٗ دماغ کی کیفیت پر قابو پانے کا اہم عنصرہے۔


اس کا مقصد ذہن اور جسم کو ایک ایسے عمل سے گزارنا تھا جو انسان کو خودشناسی کی منزل پانے میں معاون ہو سکے 

انسانی جسم میں طاقت اور قوت پیدا کرنے کے لیے یوگا بہت فائدہ مند ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق ایک گروپ نے 24 ہفتے روزانہ یوگا کیا جس کے بعد انہوں نے اپنے جسم میں مزید طاقت محسوس کی۔



یوگا کی بنیادی مشقیں

گردن کا گھما ؤ ۔

دونوں پیروں کو باہم ملا کر سیدھے کھڑے ہو جائیں۔ گردن سے نچلے حصے کے بدن کو ساکن رکھتے ہوئے گردن کے اوپر سر کو جتنا ممکن ہو نیچے کی طرف جھکائیں۔ سر کو گردن پر جس انداز سے گھڑی کی سوئی دھیرے دھیرے حرکت کرتی ہے آپ بھی دائرے میں حرکت دیں۔ اب یہی چیز ویسے ہی دوسری طرف کیلئے کریں یعنی اگر دائیں جانب گردن گھمائی تھی تو اب بائیں سمت میں یہی عمل دہرائیں۔ درمیان میں ایک منٹ کا وقفہ دے کر دس چکر اسی طرح مکمل کر لیں۔ سر کو اوپر اٹھا کر ناک سے لمبے اور گہرے سانس لے کر منہ سے خارج کریں۔ دو چار سانس لینے کے بعد اب دوبارہ سر کو قدرے نیچے جھکائیں کہ جسم پر اس کے جھکا ؤ کا اثر نہ ہو۔

کمر کا گھما ؤ ۔

دونوں پیروں کے درمیان تقریباً ایک سے ڈیڑھ فٹ تک درمیانی فاصلہ رکھ کر سیدھے کھڑے ہو جائیں اور دونوں ہاتھوں کی ہتھیلیوں سے کمر کی دونوں سائیڈ کو اس طرح گھما کر پکڑبنائیں کہ دونوں ہاتھوں کی انگلیوں کا رُخ کمر کی جانب ہو جبکہ دونوں ہاتھوں کے انگوٹھے جسم کے سامنے کے رخ پر اپنی گرفت بنائیں۔ اب دونوں ٹانگوں کے گھٹنوں کو سیدھا اور اوپری جسم کو بھی قدرے یکساں حالت میں رکھتے ہوئے درمیانی جسم یعنی کمر اور پیٹ کو دائرے کی صورت میں گھڑی دار سمت میں گھمائیں۔ ا ب پہلی حالت کے مطابق بالکل اسی طرح 10چکر مکمل کریں۔ اس ورزش کو کرنے سے کمر پیٹھ اور ریڑھ کی ہڈی کے تمام مہرے اچھی طرح وارم اپ ہو جاتے ہیں، جو جسمانی لچک اور اعصابی رابطوں میں قوت پیدا کرتے ہیں ۔

گھٹنوں کا گھما ؤ ۔

دونوں پیروں کے پنجوں کو آپس میں ملا کر سیدھے کھڑے ہوجائیں۔اوپری جسم کو قدرے نیچے جھکا کر دونوں ہاتھوں کی ہتھیلیوں اور انگلیوں سے دونوں ٹانگوں کے گھٹنوں پر اپنی گرفت بنائیں جبکہ گھٹنے بھی آپس میں ملے ہوئے حالت میں ہوں۔ یہ حالت ایسی ہے جیسے نماز میں رکوع میں جاتے ہوئے قیام کیا جاتا ہے۔ اب گھٹنوں کو جسم کے سامنے نکالتے ہوئے پیروں کی ایڑیوں کو ہلکا سا اٹھائیں اور پیروں کے پنجوں پر جسم کا توازن قائم کریں۔ اسی حالت میں جسم کو توازن میں رکھتے ہوئے دونوں گھٹنوں کو باہم ملی ہوئی حالت میں اور انگلیوں کی گرفت کے ساتھ دائرہ نما گھڑی جیسی سمت میں حرکت دیں۔ گھڑی کی سوئی جیسی دائرہ نما حرکت کے 10چکر کرنے کے بعد اس عمل کو الٹا دہرائیں ۔

وزن میں کمی

روزانہ مشقوں کے ذریعے ہمارے اندر ایسی صلاحیت پیدا ہوجاتی ہے، جس سے ہم اپنی غذا کے انتخاب میں محتاط ہوجاتے ہیں اور ایسی غذاؤں کا انتخاب کرتے ہیں جن کی ہمیں ضرورت ہوتی ہے۔ اس طرح یہ احتیاط ہمارے وزن میں کمی کا باعث بنتی ہے۔


ہارورڈ ہیلتھ پبلشنگ کے مطابق ہفتے میں آدھے گھنٹے کی یوگا ورزش 149 کیلوریز جلاتی ہے، اور اگر اسے روزانہ کی بنیاد پر زندگی کا حصہ بنایا جائے تو یہ جسم کو متناسب وزن رکھنے میں یکسر مددگار ہے۔ یوگا کھانے کی عادات کو تبدیل کر کے وزن پر نمایاں اثرات مرتب کرتا ہے۔

تھکن سے نجات

روزانہ کچھ منٹ کی مشق ذہنی اور جسمانی تھکن سے مکمل طور پر نجات دلانے کا بہترین ذریعہ ہے ۔ یوگا کی مشقیں ذہنی دباؤ کم کر کے ہمیں پُرسکون بناتی ہیں۔

بےخوابی کا علاج

یوگا کی مشق ہمارے جسم کو طاقت بخشتی ہے، اسی طرح سانس کی خاص تکنیک اور مراقبے کی مشق ذہنی دباؤ کو کم کر کے پُرسکون نیند کا باعث بنتی ہے۔

 ہارٹ اٹیک سے بچاؤ

 یوگا دل کے عارضے سے چھٹکارا پانے کا اہم ذریعہ ہے۔ ہوا کو ناک کے ذریعے پھیپھڑوں میں جمع کر کے منہ سے نکالنے سے نہ صرف جسم کا دورانِ خون نارمل ہوتا ہے بلکہ نہار منہ صبح کے وقت گہرے سانس لینے سے خون پتلا ہو کر بلڈ پریشر سے محفوظ رکھتا ہے اورہارٹ اٹیک کے امکانات کم ہوجاتے ہیں۔

چمکدار اور جوان جلد

صحت مند جلد ہی انسان کی صحت کی ضامن ہے۔ چہرے کی خوبصورتی کا دارومدار جلد پر ہوتا ہے۔ خواتین جلد کی حساسیت کے باعث مختلف جلدی امراض کا شکار ہوجاتی ہیں۔یوگا حیرت انگیز طور پر قوتِ مدافعت فعال اور مضبوط کرکے وبائی امراض سے لڑنے کی صلاحیت پیدا کرتا ہے اور چہرے کو دیرپا رعنائی بخشتا ہے۔

مائیگرین میں مددگار


یوگا کی کچھ مخصوص ورزشوں سے نہ صرف مائیگرین کی تکلیف کو کم کرنے میں مدد حاصل کی جاسکتی ہے بلکہ دماغ کی استعداد کو بڑھانے میں بھی یہ مؤثر ہتھیار ہیں۔


آرتھرائٹس میں کارآمد

یوگا جوڑوں کو لچک دار اور فعال بناتا ہے اور تناؤ کو کم کرکے آرام دہ نیند لانے کا مؤثر ترین ذریعہ ہے۔

روزانہ بنیادوں پر یوگا ورزش کرنے والی خواتین کے جوڑوں میں قدرے کم سوجن پائی جاتی ہے۔۔۔

 مستقل ورزش سے ان کے موڈ پر بھی مثبت اثرات پڑتے ہیںاور آرتھرائٹس کے درد میں واضح کمی محسوس ہوتی ہے۔۔

ہارمونز کو متوازن رکھنے میں کارگر

یوگا ہر عمر کی خواتین کے لیے نہایت مؤثر طریقۂ ورزش ہے۔ خواتین کی صحت کا دارومدار ہارمونز کے صحیح طور پر کام کرنے پرہے۔ ہر عمر میں ہارمون کی تبدیلی کے دوران یوگا اہم کردار ادا کرتے ہوئے انہیں متوازن اور فعال بنانے میں مددگار ثابت ہوتا ہے، اور بہت سی بیماریوں مثلاً تھائی رائیڈ، نظام ہضم وغیرہ کو کنٹرول کرنے میں تیر بہ ہدف ہے۔

شوگر کو کنٹرول کرتا ہے

ایسے مریض ادویہ کے ساتھ اگر یوگا ورزش اپنائیں تو یہ جسم میں انسولین کی مقدار کو متناسب رکھ کر زندگی میں انقلاب لانے کا موجب بنتی ہے۔

کمر کے درد کے لیے موافق


یوگا کا حیرت انگیز فائدہ یہ بھی ہے کہ کچھ ہفتے اس ورزش کو اپنانے سے مکمل طور پر کمر درد سے نجات مل جاتی ہے۔ یوگا اعصاب کو پُرسکون بنا کر مکمل طور پر شخصیت پر نمایاں فرق دکھاتا ہے۔۔

یوگا کے آسن

ٹڈی آسن

یہ آنتوں کی جملہ بیماریوں اور بانجھ پن کو دور کرتا ہے۔ چہرے کو سرخ گلاب سا بناتا ہے۔ دائمی قبض، بدہضمی، حیض کی جملہ خرابیوں کا معالج یوگا آسن ہے۔

اس کو ٹڈی آسن بھی کہتے ہیں۔ یہ آسن آنتوں کی جملہ بیماریوں اور بانجھ پن کو دور کرتا ہے۔

چہرے کو سرخ گلاب سا بناتا ہے۔


دائمی قبض، بدہضمی، حیض کی جملہ خرابیوں کا معالج یوگا آسن ہے۔ رانوں اور پنڈلیوں کے حسن وتناسب میں اضافہ کرتا ہے۔


بے خوابی کے عارضے میں مبتلا مریضوں کے لئے اکسیر اعظم ہے۔


روزانہ یہ آسن کرنے سے بڑے مزے کی گہری نیند آتی ہے۔


تریکون آسن

یہ یوگا آسن امراض رحم کا موثر علاج ہے۔

مگر خاص ایام میں اسے بالکل نہیں کرنا چاہیے۔ کولھوں، رانوں اور پنڈلیوں کے لٹکے ہوئے گوشت کو تحلیل کرکے انہیں سڈول بناتا ہے۔ 

پیٹ کو بڑھنے نہیں دیتا۔ مثانے اور گردوں کے لیے مفید ہے۔ کمر کی خوشنمائی کے لئے بہترین ورزش ہے۔

آسن کی تکنیک


۔ فرش پر ایک کروٹ اس طرح لیٹیں کہ ایک بازو آپ کے سر کے نیچے ہو اور دوسرا پھیلا ہوا ہو۔

دونوں ٹانگیں بالکل سیدھی رہیں اور باہم ملی ہوئی ہوں۔ 

۔ اب ٹانگ کو آہستہ آہستہ اوپر اٹھائیں اور خیال رکھیں کہ آپ کا گھٹنا سیدھا اور پاؤں کا پنجہ اوپر کی طرف اٹھا ہو۔

ٹانگ کواسی حالت میں رکھیں اور دس تک گنیں۔

اب اس ٹانگ کو آہستہ آہستہ نیچے لے آئیں۔ یہ عمل تین یا پانچ بار دہرائیں۔

پھر یہی ورزش دوسری طرف کروٹ لے کر دوسری ٹانگ سے کریں۔

 یوگاسائینس کی اہمیت۔

یوگا ایک طرز زندگی ہے ۔ یوگا جسم اور دماغ کو نہ صرف توانائی ‘ جوش ‘ تندہی اور تابنا کی عطاء کرتا ہے بلکہ یہ زندگی کو خوشی و انبساط بھی فراہم کرتا ہے ۔ 


یوگا زندگی کا حصہ بنا کے دیکھئے یہ جسمانی اور سانس کی ورزش ہے جو ذہن اور بدن میں آکسیجن پیدا کرتی ہے ۔یہ تن من اور روح کی ورزش ہے ۔یوگا سے صحت کو ملنے کے بھی متعدد فوائد ہیں ۔یہ حقیقت ہے کہ مادی اور روحانی زندگی میں تمام کامیابیوں کی بنیادی شرط صحت ہے اور اچھی صحت کے لئے متوازن غذا کے ساتھ ساتھ جسمانی ورزش نہایت ضروری ہے .......


یوگا ان تمام داخلی اعضاء اور عضلات کی بھر پور کسرت زیر عمل لاتا ہے جو صحت بر قرار رکھنے کے ساتھ ساتھ نظام ہاضمہ ،نشوونما اور جسم کے مختلف خلیوں اور بافتوں کی درستگی میں نمایاں کردار ادا کرتا ہے ۔

 

 وادی سندھ کی تہذیب تقریباً 300BCسے 1300BCپرانی ہے۔

اس تہذیب نے دنیا کو نفس کے ٹھہراؤ اور منصوبہ بندی کا درس دیا اور اس تہذیب نے ایک ایسے علم کو بھی جنم دیا جو آج کی دنیا میں یوگا کے نام سے جانا جاتا ہے ۔

بلاشبہ ہڑپہ اور موہن جودڑو کے کھنڈرات سے ایسے نشانات اور مہریں ملی ہیں اور یہ برطانوی ارضیاتی محکمے کی رپورٹ کا حوالہ ہے۔

اس مخصوص مہر کو جس میں ایک یوگی آسن میں بیٹھاہے اسے Pashupaliکہا جاتا ہے ۔اس مہر کو کراچی کے عجائب گھر میں NMP 50.296کے نمبر سے دیکھا جا سکتا ہے ۔


ہمیں فخر ہونا چاہئے کہ پاکستان کی دھرتی سے شروع ہونے والا علم آج دنیا میں انسانوں کی جسمانی اور ذہنی صحت کو بہتر بنانے میں سرگرم ہے۔


دمے سے لے کر گردوں اور دل کی بیماریوں سے جوڑوں کی بیماریوں تک کونسی ایسی بیماری ہے جس کا علاج  یوگا سے ہوتا ہے۔۔۔

”اس میں مختلف آسن ہیں جن میں درد ،طبیعت کے بوجھل پن،ڈپریشن،اسہال ،قبض ،بیزاری ،دمے کی تکالیف ،عضلات کی اینٹھن ،موٹاپایاجسمانی نقاہت شامل ہیں ہر مرض اور کیفیت میں آرام مل جاتا ہے ۔

ہر آسن اعصابی اور اندرونی اعضاء کے افعال کو متحرک کرتا ہے۔ جسم میں لچک آتی ہے ۔ذہن پر سکون ہوتا ہے ۔ چہرے پر نکھار اور ترو تازگی پیدا ہو جاتی ہے جو کسی بھاری سے بھاری بیوٹی پارلر بھی نہیں دے سکتا۔۔۔

 راج یوگا ‘ بھکتی یوگا ‘ کرما یوگا ‘ ہتھ یوگا ‘ یہ سبھی یوگا سائینس سے متعلق ہیں کندالینی۔ ایدا۔۔۔‘پنگالا۔۔۔ ‘ سوشمنا۔۔۔ ‘ نادی کے اشتراک سے ناگ کی طاقت کو جلا ء دی جاسکتی ہے ۔ اس طرح کی طاقت آدمی کی پوشیدہ جنسی قوت کو جگاتے ہوئے زندگی کو جینے لائق بناتی ہے ۔ 

آج یوگا نے جدید سائینس سے بھی اپنی اہمیت منوالی ہے ۔ کئی دانشور‘ ڈاکٹر اور دیگر ماہرین ٗ یوگا کی تعلیم سے بہرہ ور ہوچکے ہیں اور یوگا تھراپی یا یوگا طرز علاج میں گرانقدر رول انجام دے رہے ہیں ۔ اُنھو ں نے انسان کی نفسیاتی اُپج اور جسمانی نشو و نما کے لئے بہت کچھ کیا ہے اوراپنی خدمات جاری رکھے ہوئے ہیں ۔


 یوگا مشق کے فوائد ۔


انسانی صحت کا دارومدار اچھی غذا، صاف ستھرے ماحول اور قدرت کے مطابق زندگی بسر کرنے میں پوشیدہ ہے۔ فی زمانہ ہر شخص کسی نہ کسی بیماری سے نبردآزما دکھائی دیتا ہے۔ ایسے میں ورزش طویل عرصے تک تندرست اور جوان رہنے کا بہترین نسخہ ہے۔۔۔۔۔

یوگا قوتِ مدافعت بڑھانے میں ہی معاون نہیں بلکہ یہ مسلز بھی مضبوط بناتا ہے۔ یوگا کا سب سے اہم نکتہ مراقبہ ہے جس سے انسان اُس جگہ پہنچ جاتا ہے جہاں حقیقت میں رسائی ممکن نہیں ہوتی۔ مراقبے کے ذریعے مخصوص انداز میں کچھ پل راحت کے محسوس کیے جاسکتے ہیں۔ 

یوگا فطرت سے صحیح معنوں میں روشناس ہونے کا موقع فراہم کرتا ہے۔ روحانی صحت، جسمانی اور ذہنی قوت کو نہ صرف بحال کرتا ہے بلکہ اس میں اضافہ کرنے میں بھی انتہائی مؤثر ہے۔ یوگا روح اور جسم سے گہرا رشتہ بناتا ہے۔ یوگا کی جسمانی، سانس کی ورزش اور مراقبے کے عمل کو استعمال کرکے اپنے نفس پر قابو پایا جاسکتا ہے اور خود کو صحت مند رکھا جا سکتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ یہ مرد اور عورت سب کے لیے یکساں مفید ہے۔ اس کی ہلکی اور آسان ورزش کے ذریعے خواتین گھر بیٹھے بہت سے مسائل سے چھٹکارا پاسکتی ہیں۔



یوگا کی مشق تناؤ ‘ کھینچاؤ ‘ بے چینی ‘ کمزوری ‘ لاچاری ‘ خوف ‘ منفی خیالات کو کم کرتی ہے جو اس میکانیکی انسانی زندگی میں دن بہ دن بڑھتے جارہے ہیں ۔


انسان خود کی جسمانی و نفسیاتی کیفیات کو بہتر بناتے ہوئے اپنی زندگی کوگزارے لائق بنا سکتا ہے اور خود میں روحانی جبلت کو فروغ دے سکتا ہے ۔


انسان یوگا سے امن و سکون حاصل کرسکتا ہے چونکہ یوگا انسان میں منفی رحجانات مثلاً حسد‘ منفی میلان ٗ غصہ وغیرہ کو کم کردیتا ہے ۔


یوگا ،ذیابطیس ‘ دمہ ‘ عارضِہ قلب ‘ درد ‘ بد ہضمی ‘ کی طرح کی دیرینہ بیماریوں یا کمزوریوں کاعلاج ہے اورجسم کو حرکیاتی اور خوشنما بناتا ہے۔


جیسے ہی کوئی مرد یوگا مشق کا عادی بن جاتا ہے تو اُس کی معمول کی سرگرمیاں ، عادات واطوار ، خیالات ،کھانے کی عادتیں،طرزعمل وغیرہ میں کئی طرح کی تبدیلیاں پیدا ہونی شروع ہوجاتی ہیں ۔تامسک ۔۔۔اور رجاسک رجحانا ت کم ہونے شروع ہوجاتے ہیں اور ساتویک رجحانات رونما ہونے لگتے ہیں۔اس قسم کے یوگا پریکٹشنرز ایک ذمہ دار شہری کی حیثیت سے قوم اور جملہ انسانیت کے لیے خدمات انجام دیتے ہیں۔۔


یوگا مشقٗپریکٹشنر کواُس کے ہر عمل میں تندہی وچوکسی ،ذہنی یکسوی اور انفرادیت عطا کرتی ہے ۔وہ لگن اور یکسوئی کے ساتھ اپنی ذمہ داریاں نبھاتا ہے او راس طرح اپنے کام میں عزت اور احترام حاصل کرتا ہے ۔


 اگر خواتین یوگا کی بہ پابندی مشق کریں تو وہ نہ صرف اچھی صحت کی حامل بن پائیں گی بلکہ اُن کی رنگت اورخوبصورتی میں بھی نکھار آئے گا اوروہ اپنے بچوں کو پابند ڈسپلین بناتے ہوئے انہیں ایک ذمہ دار شہری بننے کی تربیت دے پائیں گی ۔

روز مرہ کے بعض مسائل اور ان کا حل بذریعہ یوگا۔۔۔۔


طویل ڈرائیونگ۔

عام طور پر لمبی ڈرائیونگ کے بعد کمر اور ریڑھ کی ہڈی میں بے حد درد ہوتا ہے۔

اس درد کو دور کرنے کے لئے کھڑے ہو کر پیروں کو سیدھا اور ایک دوسرے کے برابر کرلیں ۔ بائیں گھٹنے پر دایاں پاؤں رکھ کر بیٹھنے کی پوزیشن بنائیں ۔ ہاتھ اوپر کریں اور انگلیاں کھول لیں۔ اسی طرح لمبی لمبی سانسیں لیں ۔ تھوڑی دیر بعد پاؤں کی پوزیشن تبدیل کرلیں ۔

میٹھے کی طلب۔

یوگا پروگرام ذہن کو کنٹرول کرنے اور ری پروگرام کرنے میں مدد کرتا ہے ۔ یہ انسان کو پر سکون کرتا ہے اور شخصیت میں ٹھہراؤ لے کر آتا ہے ۔ اکثر لوگوں کو اچانک میٹھے کی طلب ہونے لگتی ہے۔ وزن کم کرنے کی کوشش کرنے والوں کے لئے اس طلب کو کنٹرول کرنا بے حد ضروری ہوتا ہے ۔ اگر ہر وقت میٹھا کھانے کا دل چاہے تو یوگا سے مدد حاصل کی جاسکتی ہے ۔


ایک آرام دہ بیٹھنے کی پوزیشن بنائیں ۔ اپنے بازو اوپر کریں اور وی شیپ بنالیں۔ اپنے کندھوں کو رلیکس کر لیں ۔ اسی پوزیشن میں تین منٹ رہیں اور گہری سانسیں لیں ۔ اس آسن سے آپ کے جسم سے ٹینشن ریلیز ہوگی اور ذہن تمام سوچوں سے آزاد ہو جائے گا۔


اداسی دور کریں۔

 اگر آپ اداس اور افسردہ ہیں تو یوگا آپ کی مدد کے لئے حاضر ہے۔۔۔

یوگا انسان کو ذہنی دبا ؤ دور کرنے اور موڈ کو نارمل کرنے میں مدد کرتا ہے ۔مستقل مزاجی کے ساتھ یوگا کے آسن کئےجائیں تو ذہن پُر سکون رہتا ہے ۔


پیروں میں تھوڑا سا فاصلہ  دے کر کھڑے ہو جائیں ۔ پھر اپنا سارا وزن بائیں پیرپر دے کر کھڑے ہو جائیں ۔ دائیں گھٹنے کو موڑیں اور تلووں کی مدد سے گھٹنے کے اوپر والے حصے کو چھوئیں ۔ ہاتھوں کو اپر کی طرف لے جاکر جوڑ لیں ۔یہی عمل دائیں طرف دہرائیں ۔


سردی اور زکام۔


یوگا سے سردی اور زکام سے بھی محفوظ رکھا جا سکتا ہے ۔ اس کے علاوہ یہ سردی زکام میں آرام بھی پہنچاتا ہے ۔ اکڑ کر بیٹھ جائیں مٹھی کو بند کرلیں اور اپنی تیسری انگلی بائیں نتھنے پر رکھ دیں اور سانس اندر کھینچ کر چار تک گنیں ۔ اب دائیں حصے کو بھی انگوٹھے سے بند کرلیں اور سانس اندر کی طرف کھینچیں اور چار تک گنتی گنیں ۔ اب بائیں جانب سے اپنی تیسری انگلی ہٹائیں اور سانس باہر کی طرف نکالتے ہوئے چار تک گنیں ۔ اس عمل کو تین سے چار بار دہرائیں۔۔۔۔


۔ یوگا کے عام اُصول و ضوابط ۔

جلد سونا اور جلد اٹھنا آدمی کو صحت مند ،دولت منداور ہوش مند بناتا ہے ‘‘ یہ ایک آفاقی کہاوت ہے ۔


یوگا کرنے والے کو جلد سو جانا چاہیے ۔گہری نیندلینے کے بعد اولِ وقت اٹھ کر ضروریات سے فارغ ہونا ،منھ اوردانت اچھی طرح صاف کرنا پھر نہانا اور خالی پیٹ یوگا کرنا چاہیے (کچھ کھائے بغیر )۔


یوگا ،ایک ایسے کمرے میں جس کے دروازے اور کھڑکیا ں کھلی ہو ں ہموار فرش پر کیا جائے ۔


ایک ایسے مقام پر جہاں پر سورج کی پہلی کرنیں پڑتی ہوں یوگا کرنا کیے طرح سے

فائدہ مند ہوتا ہے ۔

راست فرش ،یا سمنٹ اور پتھریلے فرش پر یوگا کی مشق نہیں کرنی چائیے ۔فرش پر  صا ف کپڑا بچھا کر یوگا کیا جائے ۔

یوگا آرام کے ساتھ اور جلدبازی اور زیادہ تھکن کے بغیر کرنا چاہیے۔ اگر کسی کو تھکن محسوس ہو تو کچھ دیر کے لئے آرام دہ آسن میں آجائیں ۔

 یوگا پریکٹس ہر روز پابندی کے ساتھ اور ترجیحاً ایک ہی وقت پر کی جانی چاہیے۔ 

 یوگا کی مشق کرتے وقت صرف یوگا پر ہی دھیان دینا چاہیے اور دیگر خیالات کو دور رکھنا چاہیے۔

 آسن کی مشق کے دوران جسم کے اندرونی حصوں کا فضلاء پیشاب کی نالی کی طرف جاتاہے ۔ اسی لیے یوگا مشق ختم ہونے پر پیشاب کرلینا چاہیے۔

یوگا پریکٹس کے دوران اگر پسینہ آجائے تو اُسے کسی کپڑے سے یا پھر ہتھیلی سے صاف کرلینا چاہیے۔ بہتر ہے کہ پسینہ اپنے آپ ہی ہوا سے سوکھ جائے ۔

خواتین اپنے ایام کے دوران ‘ حمل کے دوران یا اس طرح کی صورتوں میں یوگا سے احتراز کریں ۔ ان حالات میں آسان یوگا اور محو خیالی کی جاسکتی ہے ۔

 بیماری کے دوران‘ آپریشن کے بعد جبکہ فریکچر یا زخم پر پٹی بندھی ہوئی ہوتب یوگا سے اجتناب کرنا چاہیے۔ کسی فزیشین یا ماہر کے علاج و مشورہ کے بعد یوگا شروع کیا جاسکتا ہے ۔


پانچ سال سے کم عمر بچوں کو یوگانہیں کروانا چاہیے۔ لیکن وہ کھیل کھیل میں یا اپنے بڑوں کو دیکھتے ہوئے یوگا کرسکتے ہیں ۔

اپنی قیمتی رائے کا اظہار ضرور کریں۔۔۔۔

**************************

No comments:

Post a Comment

کامیابی آپ کی منتظر ہے

اگر تم کامیابی و کامرانی چاہتے ہو۔۔۔ زندگی میں خوشحالی چاہتے ہو۔۔۔ امن سکون چاہتے ہو۔۔۔ تو اپنے آپ کو۔۔۔ اپنے رب سے جوڑ لو۔۔۔ جو رب سے جڑ گی...