صحت مند مسوڑھے مضبوط دانت

       صحت مند دانت

    صحت مند دانت مضبوط مسوڑھے کیسے ممکن ہے

      دانتوں کی حفاظت اور صفائی کیسے کریں؟



انسان کی صحت اور دانتوں کا گہرا ساتھ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بہت سی بیماریو ں کے جراثیم منہ کے ذریعے جسم میں داخل ہوجاتے ہیں۔ اللہ‎ نے ہمارے منہ میں بتیس دانت پیدا فرمائے ہیں جو انسان کے لئے جراثیم کے خلاف ڈھال بن جاتے ہیں۔ جب مختلف بیماریوں کے ذریعے یہ ڈھال کمزور ہو جاۓ تو انسان امراض قلب، گردے کے مرض حتی کہ ذہنی بیماریوں کا شکار بھی ہوجاتے ہیں۔

دانت ہمارے نظام ہاضمہ کا اہم جزو ہیں۔ وجہ یہ ہے کہ جب ہم غذ ا کو چبانا شروع کردیتے ہیں تو عمل ہاضمہ کا آغاز ہو جاتا ہے لہذا انسان کے دانت صحت مند نہ ہوں تو پیٹ کی بہت سی بیماریوں کا شکار بھی بن سکتا ہے۔ سائنس دان جان چکے ہیں کہ ہمارے دانتوں کے اردگرد جراثیموں نے منتقل ٹھکانا بنارکھا ہے۔

اس حقیقت سے کوئی انکار نہیں کر سکتا کہ قدرت نے ہمیں مضبوط دانتوں کا ایک ہی جوڑا عطا کیا ہے۔ بلاشبہ اگر آپ مناسب طریقے سے ان کی دیکھ بھال کریں گے تو ان سے ساری زندگی فائدہ اٹھائیں گے۔ اس کے برعکس اگر آپ نے ان کی طرف بے پروائی برتی تو ساری زندگی پریشان رہیں گے اور دانتوں کے علاج پر بھی بھاری رقم خرچ ہوگی۔ دانتوں کی حفاظت میں سب سے اہم بات یہ ہے کہ آپ ان سوراخوں یا گڑھوں کا خاص خیال رکھیں جو دانتوں کی اوپری سخت سطح سے بنتے ہوئے نچلی ملائم سطح تک پہنچ جاتے ہیں۔ دانتوں میں گڑھے یا سوراخ پڑنے کا سبب نقصان دہ جراثیم ہوتے ہیں۔ انفرادی طور پر یہ جراثیم آپ کو کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتے، البتہ جب وہ اجتماعی طور پر آپ کے دانتوں کے گرد گھومتے ہیں تو ان پر چپکنے والی میل کی تہہ جما دیتے ہیں۔ اس تہہ کو پلاک کہتے ہیں۔ اس پلاک میں جراثیم پرورش پانے لگتے ہیں۔

دانت صاف نہ کرنے کا ایک نتیجہ یہ ہے کہ جراثیم مسوڑھوں کے ٹشوز کو کمزور کر ڈالتے ہیں۔ جو لوگ بر ش کرنے سے کترا تے ہیں ان کے دانتوں پر آہستہ آہستہ زرد رنگ کی تہ جم جاتی ہے۔ یہ تہہ دانتوں پر جراثیم کے چمٹنے کی  وجہ سے بنتی ہے۔ اس تہہ کا بننا۔   دانتوپہ plaqe   بننا خطر ناک ہے۔ ان کی وجہ سے دانتوں میں سوراخ بن جاتے ہ یہی خطر ناک بات ہے۔

غرض مسوڑوں میں  
 کا بننا دانتوں کے پورے نظام کو ہلا ڈالتا ہے۔plaqe
 دانت صحت مند ہوں تو انسان بھی صحت مند رہتا ہے۔ آپ سب بھی اپنے دانتوں کی حفاظت کریں

 جب آپ کوئی غذا کھاتے ہیں تو اس غذا میں ملی ہوئی شکر کو پلاک ایسے تیزاب میں تبدیل کر دیتا ہے جو آپ کے دانتوں کے انیمل پر حملہ آور ہوتا اور نقصان پہنچاتا ہے۔ کچھ عرصہ گزرنے کے بعد جب دانتوں کی چمکیلی تہہ متاثر ہو جاتی ہے تو تیزاب آپ کے دانتوں کے اندرونی حصے تک پہنچ جاتا ہے۔

ہمارے دانت ہماری شخصیت کاپتا دیتے ہیں۔ صاف،سفید دانت دیکھ کر سامنے والے انسان کے بارے میں اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ یہ کتنا صفائی پسند ہے۔ سفید چمکتے دانت کسے پسند نہیں مگر یہ بھی حقیقت ہے کہ بہت سے لوگ اس طرف سے غفلت برتتے ہیں۔ بعض لوگ کبھی کبھار دانت صاف کر کے سمجھتے ہیں کہ فرض پورا ہوگیا۔

غذائیت بھری غذا استعمال کریں مثال کے طور پر گآجر،کھیرا، سلاد کا استعمال زیادہ کریں۔ فاسٹ فوڈ اور مشروبات سے پرہیز کریں، دن میں دو بار برش کریں، معیاری ٹوتھ پیسٹ استعمال کریں۔ بہتر ہے کہ سال میں دو بار اپنے دانتوں کا معائنہ کرواتے رہیں۔ یاد رکھیے اگر آپ آخری سانس تک اپنے دانتوں کو ساتھ رکھنا چاہتے ہیں تو ان کی ضروری دیکھ بھال کیجیےٙ۔

دانتوں کی صفائی اور حفاظت




 پنیر سے دانتوں کی حفاظت زیادہ تر سخت پنیر میں ایک ایسا خامرہ یا اینزائم ہوتا ہے جو دانتوں کی بیماریوں سے بچاتا ہے۔ اگر آپ سخت پنیر کے دو ٹکڑے روز کھائیں تو جراثیم سے اپنے مسوڑوں اور دانتوں کی حفاظت کر سکیں گے۔ کچی سبزیاں کچے پھل اور سبزیاں بھی دانتوں کے لیے مفید ہوتی ہیں، کیونکہ قدرتی طور پر ان سے ایسا مادہ نکلتا ہے جو دانتوں کی صفائی کر دیتا ہے۔ ان میں ایسے خامرے ہوتے ہیں، جو دانتوں کو نقصان پہنچانے والے جراثیم سے پاک کر دیتے ہیں۔ شاخ گوبھی (بروکولی) بھی اس سلسلے میں کافی مفید ہے۔ اس کے علاوہ گہری سبز رنگت کا پالک بھی فائدہ دیتا ہے۔ اس لیے کہ اس میں کیلشیم کثرت سے پایا جاتا ہے، جو دانتوں کو مضبوط رکھتا ہے۔ روک تھام میں بہتری ہے پلاک سے نجات حاصل کرنے کے لیے طویل علاج اور زیادہ حفاظتی تدابیر اختیار کرنے کی ضرورت نہیں پڑتی ہے۔ سب سے اہم روک تھام یہی ہے کہ اسے بننے ہی نہ دیا جائے۔ اس کا سب اچھا طریقہ یہ ہے کہ چاکلیٹ، مٹھائی اور شکر سے بنی ہوئی چیزیں کم سے کم کھائیں۔ اگر کھائیں بھی تو دوسری غذاؤں کے ساتھ۔ شکر کی کوئی چیز کھانے کے بعد برش سے دانتوں کی صفائی اچھی طرح سے کریں، تاکہ شکر دانتوں میں نہ جمنے پائے۔ آپ کے بڑے ہتھیار دانتوں کی حفاظت کے لیے آپ کا سب سے بڑا ہتھیار ٹوتھ برش اور فلورائڈ کا ٹوتھ پیسٹ ہے۔ اپنے برش سے دانتوں کو صاف کرتے وقت اوپر نیچے، دائیں بائیںآرام سے رگڑیے اور دائرے میں بھی گھمائیے۔ دانتوں کے علاوہ اپنی زبان پر بھی برش کیجیے، اس لیے کہ پلاک کے جراثیم وہاں بھی ہوتے ہیں۔ ٹوتھ برش طویل عرصے تک استعمال نہ کریں، اسے جلدی تبدیل کریں۔ یہ تبدیلی تین یا چار ماہ کے عرصے میں ہونی چاہیے۔ برش خریدتے وقت یہ دھیان رکھیں کہ وہ ملائم ہو اور اس کا ہینڈل ایسا ہو کہ برش منہ میں ہر طرف پہنچ سکے۔ اگر آپ کو دانتوں کی بڑی بیماری لاحق ہو جائے تو دانتوں کے امراض کے ماہر سے ضرور مشورہ کیجیے۔ اس کے علاوہ بوقت ضرورت دانتوں کو مشین سے بھی صاف کرایئے۔ پلاک جم جانے کی صورت میں مشین سے صفائی ضروری ہے، جو دندان ساز ہی کر سکتا ہے۔

ددانتوں کی صفائی کا طریقہ

انتوں کی صفائی کے وقت برش یا مسواک کو دائیں بائیں استعمال کرنے کی بجائے اوپر سے نیچے یا نیچے سے اوپر استعمال کرنا چاہئے جس سے مسوڑھے بھی مضبوط ہوتے ہیں ۔ ہمارے پیارے ر سول حضرت محمد رسول اللہ ﷺ کا یہی مبارک طریقہ تھا ۔

 برش کرتے وقت عمومی طور پر یہ خیال ذہن میں رہتا ہے کہ دانت صاف کرنے ہیں جبکہ مسوڑھے صاف کرنے سے رہ جاتے ہیں ۔ برش کو اندر باہر مسوڑھوں پر بھی پھیرنا چاہئے۔ جس سے مسوڑھے مضبوط بھی ہوں گے اور غذا کے ریزے اور دیگر گندگی بھی اُتر جائے گی ۔

دانتوں کو صحت مند کیسے رکھیں

 1

۔دن میں دومرتبہ دانت برش کریں، 

ہرباردومنٹ کیلئے

 امریکن ڈینٹل ایسوسی ایشن کے مطابق دن میں دو مرتبہ دانت برش کریںاور ہر مرتبہ دو منٹ تک برش کریں اس سے آپ کے دانت بہت اچھی حالت میں رہیں گے۔ نرم بالوں والے برش کے ساتھ دانت اور زبان کو برش کرنے اور فلو رائیڈ ٹوتھ پیسٹ استعمال کرنے سے آپ کے منہ میں موجود خوراک کے ذرات نکل جاتے ہیں اور جراثیم کا بھی صفایا ہو جاتاہے۔ دانت سے خوراک کے ذرات کا صاف ہونا بہت ضروری ہے کیونکہ یہ دانتوں کو نہ صرف خراب کرتے ہیں بلکہ کیو یٹی بھی پید ا کرتے ہیں۔

2۔

صبح کے وقت دانت برش کرنا ضروری ہے

منہ کا درجہ حرارت 98.6oFہوتا ہے۔ یہ گرم اور نم ہوتاہے اور خوراک کے اجزاء اور جراثیم سے بھر ا ہوتا ہے۔ اس کے نتیجے میں دانتوں پر میل کی تہہ جم جاتی ہے جو پلیک(Plaque) کہلاتی ہے۔ یہ میل جمع ہوتارہتا ہے اور آخر کار سخت ہو جاتا ہے اور پھر یہ ٹارٹر کی شکل اختیار کر لیتا ہے جس کو صاف کرنا مشکل ہوتا ہے۔ ٹارٹر کی وجہ سے نہ صرف مسوڑھوں میں درد ہوتی ہے بلکہ اس سے مسوڑھوں کی کئی بیماریاں بھی پید اہوتی ہیں اور منہ سے بدبوآتی ہے۔ چنانچہ ضروری ہے کہ صبح اٹھ کر برش کیا جائے تاکہ رات بھر میں جمع ہونے والا میل صاف ہو سکے ۔

3

۔ضرورت سے زیادہ برش نہ کریں

اگر آپ دن میں دو سے زیادہ مرتبہ برش کرتے ہیں اور چار منٹ سے زیادہ وقت صرف کرتے ہیںتو اس سے آپ کے دانتوں پر موجود اس قدرتی تہہ کو نقصان پہنچتا ہے جو دانتوں کی حفاظت کرتی ہے۔ جن دانتوں پر موجود یہ حفاظتی تہہ قائم نہیں رہتی تو اس کے نتیجے میں ڈینٹن کی تہہ بے نقاب ہو جاتی ہے ۔ ڈینٹن کی تہہ میں چھوٹے چھوٹے سوراخ ہوتے ہیں جو نروز یعنی عصبو ں تک جاتے ہیں۔جب ان عصبوں کو زک پہنچتی ہے تو دانتوں میںسخت دردہونے لگتا ہے ۔


4

۔سختی سے برش نہ کریں

ممکن ہے کہ آپ بہت سختی سے برش کرتے ہوں۔ یہ ٹھیک نہیں ہے۔ دانتوں کو اس طرح برش کریں جیسے آپ انڈے پر پالش کررہے ہیں ۔ اگر برش کرتے ہوئے آپ کے مسوڑھوں میں درد ہو رہا ہے یا وہ چھل رہے ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ آپ بہت زیادہ دبا کر برش کر رہے ہیں اس کے علاوہ بہت زیادہ دباکر برش کرنے سے دانتوں پر موجود حفاظتی تہہ ہٹ جاتی ہے۔اینمل کی یہ تہہ اتنی مضبوط ہوتی ہے کہ یہ آپ کے دانتوں کو ہر اس چیز سے محفوظ رکھتی ہے جو آپ کے منہ میں جاتی ہے چاہے آپ کچھ کھاتے یا پیتے ہیں یا آپ کے نظام ہضم کا عمل چل رہا ہوتا ہے۔ بچوں اور نو عمر افراد کے دانتوں پر انیمل کی تہہ بڑوں سے زیادہ نازک ہوتی ہے اوریوں کھانے پینے کے نتیجے میں ان میں کیویٹی اور کٹاؤ کا خدشہ زیادہ ہوتا ہے لہٰذا بہت زیادہ سختی کے ساتھ برش نہ کریں۔

5

۔روزانہ دانتوں کا خلال کریں

 روزانہ دانتوں کا خلال کریں ۔ اس کیلئے آپ چاہے دھاگے کا ا ستعمال کریں یا نوک دار تیلی کا ،خلال سے آپ کے دانت سے میل نکل جاتا ہے اور یوں دانت ٹارٹر جمع ہونے سے محفوظ رہتے ہیں۔ خلال سے دانتوں میں پھنسے خوراک کے وہ ذرات نکل جاتے ہیں جو برش سے نہیں نکل پاتے۔ یاد رکھیں کہ دانتوں سے میل تو آپ خود نکال سکتے ہیں لیکن ٹارٹر صاف کرانے کیلئے ڈینٹسٹ کے پاس جانا پڑے گا۔

6

۔ بہت زیادہ ٹھنڈی اور میٹھی چیزوں سے پر ہیز کریں

  بہت زیادہ ٹھنڈی اور میٹھی چیزیں دانتوں کی دشمن ہوتی ہیں جو دانتوں کو نقصان پہنچا تیں ہیں ان سے پرہیز کریں۔

7.

دانتوں کی صحت کے لیے مسواک بھی بہت مفید ہے۔ 

 سال میں ایک مرتبہ ڈینٹسٹ سے اپنے دانتوں اور منہ کا معائنہ ضرور کروانا چاہیئے۔

دانتوں کو صحت مند رکھنے کے لیے آسان تجویز

 چقندر کے باقاعدہ استعمال سے دانتوں کے امراض کو کم کیا جا سکتا ہے۔ چقندر کا استعمال خون میں اضافے کے ساتھ ساتھ دانتوں کی حفاظت بھی کرتا ہے۔۔

 چقندر میں موجود غیر نامیاتی نائٹریٹ جسم میں داخل ہو کر نائٹرک آکسائیڈ میں تبدیل ہو جاتا ہے اور دانتوں کی حفاظت کرتا ہے۔

 مندرجہ ذیل غذاؤں کا استعمال کر کے دانتوں کو موتیوں کی طرح چمکدار بنایا جاسکتا ہے۔


اسٹرابیری



دانتوں کو جگمگانے کے لیے سب سے آزمودہ شے اسٹرابیری ہے۔ اس میں شامل اینٹی آکسیڈنٹس دانتوں کی صحت کے لیے فائدہ مند ہیں اور ان کا باقاعدہ استعمال دانتوں کو جگمگا دیتا ہے۔

کھانے کے علاوہ اسٹرابیری کو کچل کر دانتوں پر لگایا بھی جاسکتا ہے مگر یاد رہے اسے براہ راست لگانا دانتوں کی حفاظتی تہہ کو نقصان پہنچا سکتا ہے لہٰذا اسے احتیاط سے استعمال کیا جائے۔


بیکنگ سوڈا

دانتوں کی صفائی کا سب سے آسان طریقہ بیکنگ سوڈا کا استعمال بھی ہے۔ بیکنگ سوڈا کو ٹوتھ پیسٹ کی طرح ٹوتھ برش کی مدد سے دانتوں پر لگالیں واضح فرق محسوس ہوگا۔


لیموں اور نمک


دانتوں کی صفائی کے لیے لیموں اور نمک کا آمیزہ بھی بہترین ہے۔ لیموں کا رس نکال کر اس میں اتنا نمک ملائیں کہ پیسٹ بن جائے۔ اب ٹوتھ برش کی مدد سے اس آمیزے سے دانتوں کی صفائی کریں۔

یہ طریقہ ہفتے میں کم از کم 2 بار استعمال کریں۔ مستقل استعمال سے آپ کے دانت نہایت چمکدار اور سفید ہوجائیں گے۔

ناریل کا تیل



ناریل کے تیل میں دانتوں کو صاف اور بیکٹریا سے محفوظ رکھنے کی صلاحیت موجود ہوتی ہے۔ ناریل کے تیل سے برش کرنے کے علاوہ اسے 5 منٹ تک منہ میں بھر کر بھی رکھا جاسکتا ہے۔

سرکہ

سرکہ اپنی تیزابی خصوصیت کے باعث دانتوں پر جمی میل کی تہہ کو توڑ ڈالتا ہے اور داغوں کو ہلکا کردیتا ہے۔ تاہم یہ دانتوں کی حفاظتی تہہ کے لیے نقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے لہٰذا اس کا استعمال مہینے میں صرف ایک بار کیا جائے۔

اسے استعمال کرنے کے بعد عام ٹوتھ پیسٹ سے برش کرلینا بھی دانتوں کی حفاظت کر سکتا ہے۔

وائٹننگ ٹوتھ پیسٹ


شاید آپ کو علم نہ ہو مگر مارکیٹ میں وائٹننگ ٹوتھ پیسٹ بھی دستیاب ہیں۔ یہ ٹوتھ پیسٹ دانتوں کے داغ دھبوں کو مٹانے میں نہایت مؤثر ثابت ہوتے ہیں۔

خلال

دانتوں میں باقاعدگی سے خلال کرنا بھی دانتوں کو سفید اور چمکدار رکھتا ہے۔


  • ************************************************

No comments:

Post a Comment

کامیابی آپ کی منتظر ہے

اگر تم کامیابی و کامرانی چاہتے ہو۔۔۔ زندگی میں خوشحالی چاہتے ہو۔۔۔ امن سکون چاہتے ہو۔۔۔ تو اپنے آپ کو۔۔۔ اپنے رب سے جوڑ لو۔۔۔ جو رب سے جڑ گی...