کمر درد سے نجات کیسے ممکن ہے؟

                                            کمر درد 

کمر کا درد دنیا بھر کا مسئلہ ہے اور لگ بھگ ہر انسان کمر درد میں مبتلا دکھائی دیتا ہے

                           کمر درد کیوں ہوتا ہے؟

                                کمر درد کی وجوہات کیا ہیں؟



طویل وقت تک ایک ہی پوزیشن میں رہنا ریڑھ کی ہڈی اور کمر پر دباﺅ بڑھانے کا باعث بنتا ہے، ریڑھ کی ہڈیوں کے مہرے جسمانی حرکت کی مدد سے غذائی اجزا حاصل کرتے ہیں اور جب آپ طویل وقت تک ایک ہی پوزیشن میں رہتے ہیں تو کمر کے ارگرد کے اعصاب میں مسائل پیدا ہونے لگتے ہیں، تو بس چلنا عادت بناکر آپ اس مسئلے سے آسانی سے بچ سکتے ہیں۔

اپنی نشست پر کئی، کئی گھنٹے بیٹھے رہنا ریڑھ کی ہڈی پر دباﺅ بڑھاتا ہے جس کے باعث اچانک یا مستقبل قریب میں درد کا سامنا ہوسکتا ہے۔ 

طبی ماہرین کے مطابق کرسی پر بیٹھے ہوئے کئی کام ایسے ہوتے ہیں جو کمردرد کا باعث بنتے ہیں، جیسے کسی فون کو ایک طرف سے تھامنا، جس کے لیے ہاتھ اوپر کرنا پڑتا ہے یا مانیٹر کی جانب سر جھکانا پڑتا ہے، جس کے نتیجے میں ریڑھ کی ہڈی کی پوزیشن ایسی ہوجاتی ہے جو قدرتی نہیں ہوتی۔ تو جتنا ممکن ہوسکے چہل قدمی کے لیے وقت نکالیں، ہر گھنٹے میں ایک بار ضرور ایسا کریں۔


طبی ماہرین کے مطابق خواتین اور نوجوانوں میں اس درد کی وجہ ان کا پرس، بیک بیگ یا بریف کیس ہوسکتا ہے جو کندھوں پر لٹکا ہوا ہو، درحقیقت کمر کا زیریں حصہ بالائی جسم کو سپورٹ کرتا ہے، جس میں اضافی وزن (بیگ وغیرہ) بھی شامل ہے اور اگر بیگ میں بہت زیادہ سامان ہو تو کمر پر بوجھ بڑھ جاتا ہے اور ایسا معمول بنالینے سے کمردرد کی شکایت پیدا ہوجاتی ہے۔

مخصوص طرز کے جوتے بھی کمردرد کا باعث بن سکتے ہیں، خصوصاً اگر جوتے جسم کو سپورٹ فراہم نہ کرتے ہو۔ اگر آپ کے جوتے بہت زیادہ فلیٹ یا سپورٹ نہ کرنے والے ہوں تو کمردرد کا مسئلہ لاحق ہوتا ہے کیونکہ  جوتے شاک جذب کرنے کا کام کرتے ہیں، جب وہ ایسا نہیں کرتے گھٹنوں، کولہوں یا کمر کے زیریں حصے کو یہ جسمانی جھٹکے برداشت کرنا پڑتے ہیں۔


کمردرد حمل کی تیسری سہ ماہی کے دوران بہت زیادہ عام ہوتا ہے، کیونکہ اس وقت ہارمونز مسلز میں اس تکلیف کا باعث بنتے ہیں یا بچے کی پوزیشن بھی اس کا باعث ہوسکتی ہے۔

ڈپریشن یا ذہنی بے چینی بھی کمردرد کا باعث بن جاتے ہیں کیونکہ ایسے افراد کمرجھکا کر رکھتے ہیں جس کے نتیجے میں ریڑھ کی ہڈی پر دباﺅ بڑھتا ہے جو کمردرد کا باعث بنتا ہے۔

کمردرد عام طور سے دو قسم کا ہوتا ہے


                                              شدید درد

 اس قسم کادرد عارضی ہوتا ہے جوکچھ دنوں تک رہتا ہے لیکن ادویات اور دیسی نسخوں کے استعمال سے چند ہفتوں میں اس کے اثرات زائل ہوجاتے ہیں

                                            دائمی درد

 یہ مستقل رہنے والا کمردرد ہے اور چوٹ کے ٹھیک ہوجانے کے بعد بھی اس کے سگنل اعصابی نظام میں مہینوں بلکہ برسوں سرگرم رہتے ہیں۔ایسے درد میں انسان کے عضلات میں کھنچاؤ رہتا ہے جس کی وجہ سے وہ آسانی سے حرکت نہیں کرسکتا۔
کمر درد کی ایک انتہائی عام اور اہم وجہ ہمارا غلط Posture ہے۔ مسلسل کھڑے رہنا، جھکنے میں بے احتیاطی، بچوں کو اٹھانے میں صحیح Posture سے لاعلمی یا غفلت، فرنیچر وغیرہ کی جھاڑ پونچھ اور درستگی کرتے ہوئے کسی وزنی چیز کو گھسیٹنا، اٹھنے، بیٹھنے میں جسم کا کسی غلط زاویے پر حرکت کرنا کمر درد کی وجہ بن سکتا ہے۔ اسی طرح صوفے یا بیڈ پر نیم درازہو کر T.V دیکھنا یا اخبار وغیرہ پڑھنا، غلط ڈیزائن کیے گئے فرنیچر کا استعمال اور کمپیوٹر پر کام کرتے ہوئے غلط انداز اختیار کرنا کمر درد کی وجہ بن سکتی ہیں۔ زچگی کے دوران اپنی جسمانی فٹنس کا خیال نہ رکھنا بھی کمر درد کا باعث بنتاہے۔ اس کیفیت میں پیٹ اور کمر کےپٹھوںکا خیال رکھنا بہت ضروری ہوتا ہے۔
اس کے علاوہ گاڑی چلانے والی خواتین کو گاڑی کی سیٹ کی پوزیشن اورا سٹیئرنگ سے فاصلہ درست رکھنا چاہیے۔ سیٹ کی پشت کوبالکل سیدھا رکھنے کی بجائے تھوڑا سا پیچھے رکھیں اور کمر کے نچلے حصے کو سہارا دینے کے لیے چھوٹا سا کْشن استعمال کریں۔ اگر سیٹ زیادہ نیچے ہو اور آگے دیکھنے میں دقت ہو تو نیچے ایک کْشن رکھنا چاہیے۔
عورتوں میں کمر درد کی اور بھی بہت سی وجوہات ہیں۔ عورتوں میں کمر درد کی وجہ لمبرا سٹرینز ( lumbar strain) ہوتی ہے اس وجہ سے انٹرورٹیبلر ڈسک (Intervertebral Disc) میں خرابی پیدا ہو جاتی ہے اور اسپائن سے نکلنے والی نالیوں پر پریشر بڑھ جاتا ہے جس کی وجہ سے اٹھتے بیٹھتے کمر میں درد ہوتا ہے۔
باؤل سنڈروم (bowel syndrome)
پراسٹیٹ گلینڈ کے انفیکشن سے کمر کے نچلے حصے میں درد شروع ہو جاتا ہے، گردوں کی پتھری بھی کمر کے درد کا باعث بنتی ہے۔باؤل سنڈروم کی بیماری اکثر کم عمرخواتین کو ہوتی ہے جس سے قبض اور پیٹ درد جیسے امراض لاحق ہو جاتے ہیں اوران امراض کی شدت کمر درد کا باعث بنتی ہے۔دوران حمل اکثر عورتیں کمزروی کا شکار ہو جاتی ہیں، جبکہ آئرن، کیلشیم اوروٹامن کی کمی سے بھی کمر درد جیسے مسائل پیش آتے ہیں۔
کمر درد کی سب سے بڑی اور تشویش ناک وجہ مہروں کے ایک خاص حصے یعنی Disc کی بیماری ہے۔ نیچے کے پانچ مہروں کی Disc میں مسئلہ پیدا ہونے سے کمر میں درد ہوتا ہے۔ابتدائی ایام میں صحیح علاج نہ ملنے سے یہ درد بڑھ کر نیچے کولھے میں اور بعض اوقات ٹانگ میں بھی محسوس ہوتا ہے۔Disc کی تکلیف کی وجہ کوئی چوٹ بھی ہوسکتی ہے ۔


                                                 آسٹیو پروسس


 عام زبان میں ہڈیوں کے کھوکھلے ہونے کا مرض کہا جاتا ہے، جو مردوں کی نسبت خواتین میں زیادہ عام ہے۔ اس بیماری کی جسم میں کوئی خاص علامات ظاہر نہ ہونے کی وجہ سے اسے خاموش بیماری کا نام دیا جاتا ہے جو جسم میں کیلشیم کی کمی کی وجہ سے ہوتی ہے۔ اس کی وجہ سے ہڈیاں بہت زیادہ کمزور اور بھر بھری ہو جاتی ہیں، جن پر ہلکا سا دباؤ پڑنے، کوئی وزنی چیز اُٹھانے اور حتیٰ کہ کھانسنے سے بھی ٹوٹ جاتی ہیں۔ یہ بیماری ویسے تو پورے جسم کی ہڈیوں پہ اثر انداز ہوتی ہے لیکن اس کا نمایاں اثر ریڑھ کی ہڈی، کولہے کے جوڑ اورکلائی کی ہڈیوں پر زیادہ پڑتاہے۔
اگر کمر درد ہو توخود سے علاج اور ٹوٹکوں سے گریز کرنا چاہیے۔اس تکلیف کو کبھی معمولی سمجھ کر نظر انداز نہ کریں۔ اپنے کنسلٹنٹ سے رجوع کریں، ایکسرے، MRI وغیرہ کے ذریعے مکمل تشخیص کرائیں۔
معالج سے مشورہ کرکے مندرجہ ذیل علاج سے استفادہ کیا جاسکتا ہے
                              بیڈ ریسٹ
                   دوائیوں کا استعمال
                        فزیو تھراپی
                        مختلف ورزشیں
                          احتیاطی تدابیر
قدرت نے ہماری ریڑھ کی ہڈی کو کافی مضبوط مگر لچک دار بنایا ہے۔ ریڑھ کی ہڈی 33 مہروں کا ایک سلسلہ ہے جو سرکے نیچے سے شروع ہو کر کمر کے نچلے حصے پر اختتام پذیر ہوتا ہے۔ہمیشہ Qualified فزیو تھراپسٹ سے مشورہ کے بعد کوئی ورزش کریں کیوں کہ غلط ورزش تکلیف میں افاقہ کی بجائے اضافہ کا باعث بن سکتی ہے۔


                                                             کمر درد کی وجوہات


کمر کی درد ایک پرانا مگر آج کا سب سے بڑا مسئلہ بن چکا ہے جو سرد ی کے موسم میں کچھ زیادہ ہی شدت اختیار کر جاتا ہے ۔ کمر درد زیادہ دیر تک  بیٹھے رہنے ، کمپیوٹر پر جھک کر کام کرنے، سردی میں زیادہ دیر تک پانی میں رہنے یا پھر کسی وزنی چیز کے اٹھانے کی وجہ سے بھی ہو سکتا ہے۔

اس کے ساتھ ساتھ کمر کا درد موٹاپے کی وجہ سے یا پھر پٹھوں  کی کمزوری اور اِن میں پڑنے والے دباو  کی وجہ سے  بھی ہو سکتا ہے۔ علاوہ ازیں اسکا بنیادی سبب بیٹھنے کا خراب انداز بھی ہوسکتا ہے نیز کوئی حادثہ بھی اسکی وجہ بن سکتا ہے۔

شادی شدہ حضرات کے لئے بھی یہ مسئلہ انتہائی تکلیف دہ ہوتا ہے کیونکہ اس سے شادی شدہ افراد زندگی کی مسرت کافور ہونے لگتی ہے۔ نوجوان بھی اس تکلیف کی وجہ سے کبڑے ہو جاتے ہیں ۔خاص طور پر ایسے نوجوان جن کی کمر میں مستقل درد ہونے لگ جائے اور بروقت علاج نہ کرا پائیں تو ان کی ازدواجی زندگی متاثر ہو جاتی ہے۔

غیر مناسب غذاؤں کی وجہ سے بھی کمر کے اعصاب و مہرے کمزور ہو جانے سے اور ڈپریشن جیسے مرض کی وجہ سے نروس  سسٹم متاثر ہونے سے بھی کمر میں درد جاگ اٹھتا ہے۔


زیادہ وزن بھی کمر میں خم کا باعث بنتا ہے ۔ خواتین میں اعضاء کی بھاری جسامت کندھے جھکانے کی عادت ڈال سکتی ہے جبکہ بڑھا ہوا پیٹ کمر کے نچلے حصے کو آگے کی طرف کھینچ لیتا ہے۔

سارا دن میز پر بیٹھ کر کام کرنا خمیدہ کمر کی سب سے بڑی وجہ ہے۔ اکثر لوگ کندھے جھکا کر اور گردن نیچے کی طرف کر کے کام کرتے ہیںجس سے جسم سیدھی حالت میں نہیں رہتا اور آہستہ آہستہ یہ عادت پختہ ہو جاتی ہے۔

جو لوگ سیر اور ورزش نہیں کرتے اور زیادہ تر بیٹھے رہتے ہیں انکی کمر میں درد لازماً جاگ اٹھتا ہے۔اس درد کا علاج دیسی اور فطری طور پر کیا جاسکتا ہے لیکن اس سے پہلے اپنے معالج سے اس درد کے اسباب لازمی پوچھ لیں تاکہ معلوم ہوسکے کہ آپ کو کمر درد کیوں ہوتا ہے۔




                                       ذہنی صحت بھی ریڑھ کی ہڈی کے لیے اہم


ڈپریشن یا ذہنی بے چینی بھی کمردرد کا باعث بن جاتے ہیں کیونکہ ایسے افراد کمرجھکا کر رکھتے ہیں جس کے نتیجے میں ریڑھ کی ہڈی پر دباﺅ بڑھتا ہے جو کمردرد کا باعث بنتا ہے۔


                                          موسم بھی اثرانداز


پرانی انجری بارش کے دوران درد کرنے لگتی ہے مگر موسم سے آنے والی ماحول میں تبدیلی بھی کمردرد کا باعث بن جاتی ہے۔ طبی ماہری نکے مطابق موسم جسمانی دباﺅ میں تبدیلیاں لاتا ہے اور ہمارا جسم مطابقت پیدا کرنے کی کوشش کرتا ہے مگر اس کے باعث ہڈیوں کے درمیان خلا پیدا ہوتا ہے جس سے کمر یا جوڑوں میں درد کا سامنا ہوسکتا ہے۔


                                     کمر درد کا دیسی علاج

اگر آپ کو کمر میں درد ہے اور ہر طرح کا علاج کرنے سے بھی آرام نہیں آرہا تو پریشان مت ہوں کیونکہ ہم اپنی زندگی میں چند آسان اور معمولی تبدیلیاں اور آسان ٹوٹکے استعمال کر کے مستقل طور پر اس مسئلہ سے نجات حاصل کر سکتے ہیں۔


                                     ادرک کے ذریعے علاج

ادرک کے ٹکڑے کو باریک کاٹ لیں اور اسے  اس جگہ رکھیں جہاں کمر یا ریڑھ کی ہڈی میں تکلیف ہے۔ اگر آپ کو ادرک کی وجہ سے چبھن یا تکلیف محسوس ہو تو ادرک اور  جسم کے درمیان ایک انتہائی باریک کپڑا یا ٹشو رکھ لیں۔

آپ چاہیں تو ادرک کو کسی کپڑے میں باندھ  کر کمر کے متاثرہ حصہ پر ساری رات لگا رہنے دیں۔صبح اٹھیں گے تو درد کافی حد تک ٹھیک ہوچکی جائے گی۔چاہیں تو اس عمل کو دھرا بھی سکتے ہیں۔۔۔


                                 ہلدی کے ذریعے علاج

کمر میں درد کی وجہ سے انسان کا چلنا پھرنا بھی دو بھر ہو جاتا ہے اور مختلف طرح کی دردکش ادویات کھا کر صحت کے دیگر  مسائل پیدا ہو جاتے ہیں۔ اس لئے آپ ذیل میں دئیے گئے قدرتی نسخہ ضرور آزمالیں۔

ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ ہلدی میں موجود کیرکیومن کی وجہ سے درد اور سوزش  میں کافی آرام ملتا ہے لہذا اس کی مدد سے کمر کا علاج کیا جاسکتا ہے۔ایک کپ گرم دودھ میں ایک چمچ ہلدی، ناریل کا تیل اور چٹکی بھر کالی مرچ ڈال کر پینے سے کمر کے درد میں افاقہ ہو گا۔

جس جگہ درد ہو وہاں ہلدی کو پانی یا زیتون  کے تیل میں حل کرکے لگانے سے درد سے نجات مل جائے گی۔رات کو سونے سے پہلے ہلدی کو لگا کر کوئی گرم کپڑا باندھ لیں، اگلی  صبح آپ واضح فرق محسوس کریں گے۔



                                   پنجگانہ نماز کے ذریعے

روزانہ پانچ وقت کی نماز اسلام میں فرض ہے مگر یہ صحت کے لئے بھی انتہائی فائدہ مند  ہے۔ یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔

برطانیہ کی برمنگھم یونیورسٹی، امریکا کی مینیسوٹا یونیورسٹی اور پین اسٹیٹ یونیورسٹی کی مشترکہ تحقیق کے دوان اسلام، عیسائیت اور یہودیت کی نماز یا عبادت کے طریقہ کار اور جسمانی صحت کے فوائد کا تقابلی جائزہ  لیا گیا۔

تحقیق کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ اگر پانچ وقت کی نماز کو عادت بنالیا جائے اور درست انداز سے ادا کی جائے تو یہ کمردرد کے مسائل سے نجات دلانے میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔

ماہرین کا مزید کہنا تھا کہ مختلف طبی رپورٹس سے یہ عندیہ ملتا ہے کہ نماز اور جسمانی طور پر صحت مند طرز زندگی کو  برقرار رکھنے میں تعلق موجود ہے۔ انہوں نے بتایا کہ نماز جسمانی تناؤ اور بے چینی کا خاتمہ کرتی ہے۔

تجربات سے معلوم ہوا کہ دوران نماز رکوع اور سجدے کی حالت میں کمر کا زاویہ ایسا ہوتا ہے جو کمر درد میں کمی لانے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔ جسم کی حرکات یوگا یا فزیکل

جسم کی حرکات یوگا یا فزیکل تھراپی سے ملتی جلتی ہیں۔ اس کے برعکس نماز کے ارکان کو ٹھیک طرح سے ادا نہ کرنا درحقیقت درد میں اضافے کا باعث بنتا ہے۔


                                  میوہ جات کے ذریعے علاج

کمر اور ٹانگوں میں درد کسی بھی وجہ سے ہوسکتا ہے اور اس سے نجات کے لئے درد کُش ادویات سے افاقہ تو ہو جاتا ہے لیکن ان ادویات کے مضر اثرات سے بچنا مشکل ہوجاتا ہے۔ آئیے آپ کو قدرتی اجزاء سے بنے ہوئے نسخے کے بارے میں بتاتے ہیں جس کے استعمال سے ان دردوں سے نجات ممکن ہے۔

اس نسخے کے استعمال سے آپ کو چند ہی دن میں درد میں واضح کمی محسوس ہو گی اور دو ماہ کے بعد آپ کی تکلیف مکمل طور ہر ٹھیک ہو جائے گی۔ آپ کو ذیل میں بتائے گئے تین خشک میوہ جات کا دو ماہ تک باقاعدگی کے ساتھ کھانا ہے۔

                                              پانچ عدد خشک آلو بخارے
                                                        ایک عدد خشک انجیر
                                                     ایک عدد خشک خوبانی
ان تمام قدرتی غذاﺅں میں ایسے اجزاء موجود ہیں جو ہماری کمر اور ٹانگوں کے ٹشوز کو ٹھیک کرتے ہوئے کمر میں درد پیدا ہونے کے امکانات کو بھی کم کرتے ہیں۔ یہ تینوں غذائیں خواتین اور مرد یکساں طورپر استعمال کرسکتے ہیں۔


                                                  ۔ ورزش کے ذریعے علاج

کیل یونیورسٹی کی پروفیسر آف مسکیولوسکیلٹل ہیلتھ نادین فوسٹر نے اپنی تحقیق میں بتایا ہے کہ کمر درد کا اصل علاج ادویات یا انجکشن نہیں بلکہ جسمانی سرگرمی، اعضاءکی موزوں حرکت، اٹھنے بیٹھنے کا درست انداز، اور باقاعدہ ورزش ہے۔

وہ کہتی ہیں کہ ہمیں یہ بات سمجھنے کی ضرورت ہے کہ مہنگے ٹیسٹ اورادویات کی بجائے ہمیں ورزش اور جسمانی سرگرمی پر توجہ دینا ہوگی۔

جدید تحقیق سے یہ بات واضح ہو گئی ہے کہ مناسب ورزش کمر کے درد پر قابو پانے کے لئے مفید اور دیرپا نسخہ ہے۔ ورزش سے جسمانی ساختیں مضبوط ہوتی ہیں جس کے نتیجے میں درد میں کمی واقع ہوتی ہے اور بیماری کے بگڑنے کا خدشہ بھی کم ہوجاتا ہے۔

یہاں یہ بتانا بھی ضروری ہے کہ کمردرد کا معاملہ بہت حساس ہوتا ہے لہٰذا اپنے طور پر کوئی ورزش نہیں کرنی چاہیے۔ ڈاکٹر آپ کا تفصیلی معائنہ کرتا ہے اور فزیرتھیراپسٹ سے مشورہ کرنے کو کہتا ہے۔ ماہر فزیو تھیراپسٹ ہی آپ کو بتاسکتا ہے کہ کون سی ورزش کرنی ہے، کس طریقے سے کرنی ہے، اور کتنے عرصے کے لئے کرنی ہے۔

تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ شدید کمر درد کی صورت میں اگرچہ درد کش ادویات کا استعمال ضروری ہو جاتا ہے لیکن یہ ادویات مسئلے کا اصل حل نہیں ہیں۔ یہ ادویات عموماً گولیوں، کریم یا جیل کی صورت میں استعمال کی جاتی ہیں۔ اگر کریم یا جیل کے استعمال سے درد میں کمی آتی ہے تو یہ طریقہ گولیاں استعمال کرنے سے بہتر ہے۔

کمر درد پر قابو پانے کے لئے انجکشن بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ عام طور پر اس انجکشن کے ذریعے سٹیرائیڈز متاثرہ حصے تک پہنچائے جاتے ہیں۔ ہر ممکن کوشش ہونی چاہیے کہ کمر میں انجکشن لگوانے سے بچا جائے تاہم اگر ادویات سے درد کا خاتمہ کسی طور ممکن نہ ہو تو ڈاکٹر آخری چارے کے طور پر انجکشن کا مشورہ دیتے ہیں۔

نفسیاتی مسائل جیسا کہ پریشانی اور ذہنی دباﺅ کمر درد کے مسئلے کو مزید سنگین کردیتے ہیں۔ اسی لئے ڈاکٹر کمردرد کے مریضوں کو ماہر نفسیات سے رابطہ کرنے کو بھی کہتے ہیں۔ کاگنیٹو بہیویرل تھیراپی کے ذریعے ماہر نفسیات مریض کو اپنی زندگی کے مسائل اور درد کی پریشانی سے بہتر طور پر نمٹنے کی تربیت دیتا ہے۔


                                       ۔ کمر درد سے نجات کے دیگر ٹوٹکے

گرم پانی میں نمک ڈال کر اس میں تولیہ نچوڑ لیں، اس کے بعد  پیٹھ کے بل لیٹ کر اس تولیہ سے بھاپ لیں، اس عمل  سے آپ کو کمر درد سے جلد نجات مل جائے گی۔
ایک چمچ اجوائن کو توے پر ڈال کر ہلکی آنچ پر سینک لیں اور ٹھنڈا ہونے پر آہستہ آہستہ چباتے ہوئے نگل جائیں، ہفتہ بھر اس کے کھانے سے بھی  آپ کو کمر درد سے مکمل آرام مل جائے گا۔
روز صبح سرسوں یا ناریل کے تیل میں لہسن کی چار سے پانچ تریاں ڈال کر  اسے گرم کریں اور ٹھنڈا کر کے اس تیل سے کمر پر مساج کریں۔ اس کے ساتھ ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ طلوع آفتاب کے وقت دو سے تین کلومیٹر لمبی سیر پر جانے والوں کو کمر درد کی شکایت کبھی نہیں ہوتی ہے۔



                                         یوگا ورزش


انسان کی صحت و تند رستی (health and wellness) کے لیے ورزش بہت ہی ضروری ہے۔ انہی ورزشوں میں ایک ’’یوگا‘‘ بھی ہے جسے دماغی صلاحیتیں بڑھانے، تندرستی حاصل کرنے اور خود پر قابو پانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے ۔’’یوگا‘‘ کی ورزشوں پر عمل درآمد سے انسان کا اس کے جسم، سانس اور دماغ پر کنٹرول حاصل ہوتا ہے۔  یوگا زندہ رہنے کا ایک فن ہے جس کی بنیاد زندہ رہنے کی سائنس پر ہے۔’’یوگا‘‘ کی مہارتوں کا مقصد کم توانائی خرچ کرکے بہتر نتائج حاصل کرنا ہوتا ہے۔ دمہ اور پھیپھڑوں کے امراض میں مبتلا اشخاص ’’یوگا‘‘ کے ذریعے من چاہے نتائج حاصل کرسکتے ہیں۔ گذشتہ کئی سالوں سے پوری دنیا میں لوگ’’یوگا‘‘ کی ورزشیں کررہے ہیں۔
 کمر درد کی ورزشیں زمین پر روئی کا گدا یا پتلا ہموار فوم بچھا کر کرنی چاہیے۔ ورزش سے پہلے کمر کی ہلکی مالش کر کے اس کو گرم کر لیں زیتون کا تیل استعمال کر سکتے


           
                              گردن اور کندھوں کی ورزش


گردن اور کندھے ہمارے جسم کا اہم ترین حصہ ہیں۔ اگر ان میں کسی قسم کی بے قاعدگی پیدا ہوجائے تو یہ کمزور اور جسم ذہنی دباؤ کا باعث بنتے ہیں۔ گردن اور کندھوں کے درد کو دور کرنے کے لیے ہلکی پھلکی یوگا کی مشقوں کو اپنانا چاہیے۔


                                                     ورزش نمبر ایک

سیدھا بیٹھ جائیں اور سامنے دیکھیں۔سانس اندر اور باہر کی طرف لیتے ہوئے گردن کو دائیں سے بائیں اور بائیں سے دائیں کی طرف گھمائیں۔ سانس اندر کی طرف لیتے وقت گردن کو چند لمحے کے لیے اس جگہ پر روکے رکھیں۔ سانس چھوڑتے ہوئے گردن کا رخ بدلیں۔


                                                         فوائد


یہ ورزش گردن، کندھوں کے عضلات مضبوط کرتی ہے۔ نیز ان میں لچک اور توانائی پیدا کرتی ہے۔


                                                   ورزش نمبر د و

سانس کو اندر کی طرف لیتے ہوئے گردن کو نیچے کی طرف جھکائیں اور سانس چھوڑتے ہوئے ٹھوڑی کو سینے کیساتھ لگائیں۔ آہستہ آہستہ سانس لیتے جائیں۔اس ورزش کو وقفے وقفے سے دہراتے جائیں۔ اسی طرح سانس باہر نکالتے ہوئے گردن کو اوپر کی طرف کریں۔گردن اوپر کرتے وقت جبڑوں کو اچھی طرح بند کرلیں۔ گردن پر ہلکا سا زور پڑنا چاہیے۔آخر میں سانس باہر نکالتے ہوئے گردن سیدھی کرلیں۔


                                             فوائد


اس سے گردن کے سامنے اور پیچھے کے عضلات میں مضبوطی اور لچک پیدا ہوتی ہے۔


                                                             ورزش نمبر  تین

کرسی پر سیدھے بیٹھ جائیں۔دونوں پیروں کے درمیان ایک بالشت کا فاصلہ رکھیں۔ سانس اندر کی طرف لیتے ہوئے

دونوں ہاتھوں کو اوپر کی طرف لے جائیں، گردن اوپر اٹھاتے ہوئے نظر ان ہاتھوں کی طرف مرکوز رکھیں۔پھر دونوں ہاتھو ں کو اور کمر کو جھکاتے ہوئے دونوں ہاتھوں سے زمین کو چھوئیں ۔اس دوران گردن اورسرکو ٹانگوں کو درمیان رکھیں۔اس ورزش کو پانچ سے آٹھ مرتبہ دُہرائیں۔


                                                      فوائد


یہ ورزش،بازو، ٹانگوں،کمر اور گردن کے عضلات کو مضبوط کرتی ہے۔ اس سے گردن کے درد میں کمی واقع ہوتی ہے۔ جبکہ دل کی دھڑکن مناسب ہوتی ہے۔ اس ورزش سے عضلات میں لچک پیدا ہوتی ہے اور دماغی صلاحیتیں اُجاگر ہوتی ہیں۔



                                                    ورزش نمبر    چار    

زمین پر روئی کاگدا یا فوم بچھا لیں دونوں گھٹنوں کو اکٹھا کر کے پائوں اپنے جسم کے نزدیک رکھ لیں دونوں ہاتھوں سے ایک گھٹنے کو پکڑ کر اپنے پیٹ کی طرف زور سے کھینچئے۔ چند سیکنڈ کے بعد اس گھٹنے کو واپس کر کے دوسرے گھٹنے کو بھی ایسے ہی اپنے پیٹ کی طرف کھینچیں۔ کسی مددگار کی مدد سے بھی جو گھٹنے پر ہاتھ رکھ کر پیٹ کی طرف دبائے، فائدہ ہوتا ہے۔ 5یا10 بار کریں۔ 


                                                     فوائد

                                                     اس طرح پٹھے نرم اور درد میں افاقہ ہوتا ہے۔ 


                                                ورزش نمبر   پانچ


 پہلی ورزش کی طرح گھٹنوں کو اکٹھا کر کے پائوں جسم کی طرف لائیں اور پھر دونوں ہاتھوں کی مدد سے کمر کو اس طرح زمین سے اٹھائیں کہ دونوں پائوں، کہنیاں، سینہ کا اوپری حصہ گردن اور سر زمین پر رہیں چند سیکنڈ بعد کمر کو واپس زمین پر رکھ لیں۔ یہ ورزش بھی 5یا10بار کریں۔


                                                          ورزش نمبر چھ                 


 زمین پر سیدھے لیٹ کر پہلی ورزشوں کی طرح دونوں گھٹنوں کو آپس میں ملا کر پائوں اپنے جسم کی طرف لے آئیں دونوں بازو جسم کے ساتھ ملا کر ہتھیلیاں زمین پر رکھ دیں۔ اب دونوں گھٹنوں کو ملا کر بغیر پائوں اٹھائے پنڈولم کی طرح 5یا10 بار دائیں بائیں حرکت دیں...



                                            یوگا کے فوائد


یوگا کی ورزشیں جسم کو لچک دار،متوازن اور قابلِ رشک بناتی ہیں ۔یوگی ہمیشہ مثبت اندازِ فکر کو اپنا تا ہے ۔
اگر آپ کی طبیعت میں غصہ،چڑچڑاپن ہے ،آپ مایوسی اور افسردگی کا شکار ہیں ،آپ مٹاپے ،ذہنی دباؤ ،ذیابیطس ،بلڈ پریشر ،جوڑوں کے درد سے نجات چاہتے ہیں ،کم خوابی اور اعصابی تھکن کا شکار ہیں یا ڈاکٹروں کی دوائیں کھاکھا کر زندگی سے تنگ آچکے ہیں تو مایوس نہ ہوں ،صبح اٹھیں ،نماز پڑھ کر پارک کا رُخ کریں ۔

صرف ابتدائی 10دن کی یوگا ورزش سے آپ کو تمام بیماریوں سے نجات مل سکتی ہے ۔یوگا کی تمام ورزشیں عمر،موسم ،آلاتِ ورزش اور وقت کی قید سے آزاد ہیں ۔8سے80برس تک کے افراد کسی بھی وقت خالی پیٹ یہ ورزشیں کسی ماہر کی زیر نگرانی کر سکتے ہیں ۔
یوگا ورزشوں کو جسمانی تندرستی اور نفس پر قابو پانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے ۔امریکی تنظیم سر ٹیفائیڈ یوگا کی ٹیچر عائشہ چھا پڑا کے بقول:”اپنے جسم کو ایک گاڑی کی طرح چلانے کے لیے یوگا کی ضرورت ہے ،اس کے ذریعے ہم خود کو بیماریوں سے پاک کر سکتے ہیں ۔

                                             یو گا میں لمبے سانس لینے کا عمل 

یوگا ناک کے ذریعے لمبے اور گہرے سانس لینے کا عمل ہے ۔جب ہم لمبے سانس لیتے ہیں تو توانائی ہماری رگوں اور پٹّھوں میں دوڑنے لگتی ہے ۔لمبے سانس لینے سے خون میں اوکسیجن شامل ہوکر جسم کے تمام اعضا تک پہنچتی ہے جس سے دل ،پھیپڑے ،دماغ ،جگر ،گردے اور لبلبااپنا کام بہتر انداز میں کرتے ہیں اورجسمانی تندرستی ہمارا مقدر بنتی ہے ۔

ہم روزانہ لاتعداد مرتبہ سانس لیتے ہیں ،سانسوں کا تسلسل زندگی کی علامت ہے ۔لمبے سانسوں کے عمل سے پھیپڑوں کے سکڑنے اور پھیلنے سے قوت وتوانائی میں اضافہ ہوتا ہے ۔خون میں اوکسیجن کی سطح متوازن رہتی ہے ،خون صاف ہو کر تیزی سے ایڑھی تک پہنچتا ہے ،جس سے بلڈ پریشر اور خون میں شکر کی سطح معمول پر رہتی ہے ۔خون صاف ہونے سے دماغ اور قلب اپنا کام بہتر اندا ز میں کرتے ہیں ۔


                

                        چہرہ پر سکون اور پر نُور نظر آتا ہے ۔


ریاض کھوکھر اپنی کتاب ”آسان یوگا “میں لکھتے ہیں :”انسانی زندگی کا دارومدار سانسوں پر ہے ،لمبے سانس لیتے وقت زیادہ سے زیادہ اور کسی جن جسم میں داخل کریں اور زیادہ ہو ا خارج کریں ۔اگر آپ یوگا ورزش کے دوران سانس کے عمل کو جاری نہیں رکھتے تو آپ مکمل فائدے سے محروم رہتے ہیں ۔یوگا میں آلتی پالتی مار کر بیٹھنے کا انداز نظام تنفس کو بہتر بناتا ہے ۔
ذہن اور جسم کے درمیان اشتراک قائم کرکے قوت وتوانائی مہیا کرتا ہے ۔“
یوگا دراصل اندرونی اور بیرونی اعضا کے کھچاؤ کے ذریعے تمام جسم کو لچک دار،متحرک اور فعال بنانے کا نام ہے ۔ان ورزشوں سے لاعلاج مریض بھی صحت مندزندگی گزار سکتے ہیں ۔یوگا کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ جسم چست اور پھر تیلا ہوجاتا ہے ،کام کرنے کو دل چاہتا ہے ،میٹھی اور پُر سکون نیند آتی ہے ۔

ذیابیطس کے مریضوں کے لیے جسمانی ورزش داؤں سے بھی زیادہ ضروری ہے ،انھیں ہر حال میں روزانہ ورزش کرنی چاہیے ،ورنہ جوں جوں خون کی گردش کم ہوگی ،ہاتھ پاؤں سُن ہوتے جائیں گے ۔
خون میں اوکسی جن کی کمی نہایت خطر ناک صورت اختیار کرسکتی ہے ۔
ہم ذہنی تناؤ اور نفسیاتی دباؤ کے دور میں زندگی گزار رہے ہیں ۔یہ ذہنی تناؤ ہمارے اعصاب کو متاثر کرتا ہے اور مختلف اعضا میں اکڑاؤ پیدا کرتا ہے ،اس اکڑاؤ کو ختم کرنے کے لیے یوگا بہترین ورزش ہے ۔
یوگا جسم کو پھر تیلا اور لچک دار بناتی ہے ۔پروفیسر واثق محمود لکھتے ہیں :”انسانی جسم کی عافیت کا دارومدار لچک پر ہے ،جس میں جتنی لچک ہو گی ،جوانی بر قرار رہے گی۔جیسے جیسے لچک کم ہوگی ،حرکت بھی کم ہوگی اور جسم پر بڑھا پاطاری ہونے لگے گا ۔
لچک سے خون کی گردش ٹھیک رہتی ہے ۔انسانی جسم میں اربوں سے زیادہ خلیے ہیں ،ہر خلیے کو غذا کی ضرورت ہوتی ہے ۔
خون کر گردش سے خلیوں تک غذا پہنچتی ہے ۔لچک ہوگی تواوکسیجن اور گلوکوس خلیوں تک پہنچیں گے اور ہم توانائی حاصل کریں گے ۔لچک سے کھانا پینا ہضم ہوتا ہے ،بھوک لگتی ہے اور اچھے خیالات آتے ہیں ۔
لچک جوانی کی علامت اور زندگی کا تحفہ ہے ،لیکن بغیر محنت اور شوق کے لچک ممکن نہیں ۔شوق اور محنت سے یہ لچک کسی بھی عمر میں واپس لائی جاسکتی ہے “۔
یوگا ورزش میں کسی قسم کی زور آزمائی ،بھاگ دوڑ نہیں کرنی پڑتی ،جس سے تھکن نہیں ہوتی اور جسم پُر سکون رہتا ہے ۔ذہنی یک سوئی ،مستقل مزاجی اورخود اعتماد ی پیدا ہوتی ہے ۔
امریکی یوگا ٹیچر ایڈرین کا کہنا ہے کہ قابلِ رشک صحت کے حصول کے لیے سردی ہو یا گرمی آپ حرکت کرتے رہیں ۔سخت سردی میں آتش دان کے قریب بیٹھ کربھی آپ یوگا کر سکتے ہیں ،یہ فطری طریقہ علاج بھی ہے ۔
حرکت اور حرارت کے حصول سے آپ مختلف بیماریوں سے چھٹکارہ پا سکتے ہیں ۔
ایک طرف کمپیوٹر ،انٹر نیٹ اور موبائل فون کے استعمال نے سستی ،کاہلی ،تن آسانی اور ہمیشہ نشینی کی عادات
میں اضافہ کیا ہے ،جس کی وجہ سے کم عمری میں ہی کمر درد شروع ہو جاتا ہے۔


۔
 ۔یاد رکھیے ادویہ مرض کو قابو میں کرتی ہیں ،ان سے تندرستی واپس نہیں آتی ۔
زندگی میں صحت وتندرستی ،تازگی ،چستی اور خوش گوار تبدیلی کے لیے روزانہ صبح پارک کا رُخ کریں ،یوگا کی ورزشیں کریں ،صرف 10دن بعد آپ خود کو ہلکا پھلکا محسوس کریں گے اور رفتہ رفتہ تمام بیماریوں آپ کا پیچھا چھوڑدیں گی۔
ورزش کے ساتھ ساتھ ضروری ہے کہ فارمی مرغی،ٹھنڈے پانی ،کو لا مشروبات ،بیکری کی اشیا ء،بازاری غذاؤں اور مٹھائیوں سے پر ہیز کریں ۔
مچھلی ،دیسی گھی و مرغی ،تازہ جوس ،تازہ پھل،سبز چائے ،دودھ ،یخنی ،مکئی،باجرہ ،بیسن اور جَو کی روٹی کھائیں ۔
بغیر بھوک کے کھانا نہ کھائیں ۔ہر لقمہ خوب چبا کر اطمینان سے کھائے۔ اس طرح خون میں شکر کی سطح کم ہوگی ،ہاضمہ بہتر ہوگا اور دانت مضبوط ہوں گے ۔یوگا ورزشوں سے زیادہ کھانے کی خواہش پر قابو پایا جا سکتا ہے ۔غرض اللہ پر یقین ،مثبت سوچ،نعمتوں پر شکر اور روزانہ ورزش کی عادت سے آپ کامیاب اور خوش گوار زندگی بسر کر سکتے ہیں ۔



                                                       احتیاطی تدابیر


کمر درد کے مریض کو زمین پر نہیں لیٹنا چاہیے کیونکہ ایک تو زمین پر مناسب موٹائی کا بستر نہیں بچھایا جاتا اور دوسرے زمین پر لیٹتے اور اٹھتے وقت بھی دقت ہوتی ہے۔ آج کل جو میٹریس والے بیڈ ہیں ان پر لیٹنا چاہیے۔ بیڈ کا میٹر یس اور تختہ ہموار اور ٹوٹا پھوٹا نہیں ہونا چاہیے، پرانے زمانے کی لکڑی کی چارپائی ہموار بھی نہیں ہوتی اور ڈھیلی بھی ہو جاتی ہے۔ لوہے کی ہموار سخت اور موٹے بستر والی چارپائی استعمال کی جا سکتی ہے یا ان پر لکڑی کا تختہ لگا کر میٹریس یا روٹی کا موٹا گدا رکھا جا سکتا ہے۔
 بیڈ پر لیٹتے وقت کمر سیدھی رکھ کر گھٹنوں اور کولہوں کو جھکا کر بیڈ پر بیٹھنا چاہیے اور پھر کروٹ کے بل کہنی کی مدد سے لیٹنا چاہیے۔ ایسا کرنے سے درد کی لہر نہیں اْٹھتی اگر سیدھا لیٹ کر درد کا احساس ہو تو دونوں گھٹنوں کو اوپر اٹھا کر ان کے نیچے چھوٹا تکیہ رکھ لیں یا کوئی کرسی یا میز لے کر اس کے اوپر اپنے پائوں رکھ لیں۔یا کروٹ کے بل لیٹ کر دونوں گھٹنوں کو اکٹھا کر کے ان کے درمیان چھوٹا تکیہ یا دونوں ہاتھ جوڑ کر رکھ سکتے ہیں اس سے درد میں کمی ہو جاتی ہے۔ بستر پر لیٹنے ہوئے لمبا سوئیٹر وغیرہ تکیہ کے نیچے رکھ لیں اور صبح یا کسی بھی وقت اٹھتے ہوئے فوراً پہن لیں تا کہ کمر ایک دم ٹھنڈی نہ ہو۔ بستر سے اٹھ کر چند منٹ تک کمرے کے گرم ماحول میں چہل قدمی کریں۔ بستر سے اٹھنے کا طریقہ بھی بستر پر لیٹنے جیسا ہی ہونا چاہیے۔ بیٹھنے کے لیے آفس چیئر کا استعمال کریں اور پیچھے ہو کر بیٹھیں تا کہ کمر سیدھی رہے اور اس کو سہارا ملا رہے۔ اٹھتے بیٹھتے ہر حالت میں کمر سیدھی رکھیں اور گھٹنوں اور کولہے کے جوڑ استعمال کریں۔ میز یا زمین سے کوئی چیز اٹھاتے ہوئے اپنا ایک پائوں آگے کر لیں اور کمر سیدھی رکھ کر ویسے ہی گھٹنوں اور کولہوں کے بل ایک ہاتھ سے کسی میز وغیرہ کا سہارا لے کر جھکیں۔ باتھ روم میں اپنے آپ کو سردی سے بچائیں۔ باتھ روم جانے سے پہلے باتھ روم کے روشندان بند کر لیں۔ اگر زیادہ ٹھنڈک ہے تو باتھ روم ہیٹر وغیرہ لگا کر گرم کر لیں۔ بیسن پر کھڑے ہو کر منہ ہاتھ دھوتے، برش کرتے وقت احتیاط کریں۔ بہتر ہے کہ ایک ہاتھ بیسن پر رکھیں یا گھٹنوں کو ذرا خم دے لیں، وضو کرنے کے لیے سٹول یا چوکی کا استعمال کریں۔ 


                                نیم گرم پانی سے نہائیں 


اگر آپ موٹر سائیکل پر سفر کرتے ہیں تو اپنے جسم کا وزن اپنے دونوں پائوں اور ہاتھوں پر رکھیں۔ دونوں گھٹنوں کو پٹرول کی ٹینکی سے چپکا لیں موٹر سائیکل کی سیٹ پر بہت کم وزن ڈالیں اپنے سر کو آگے کی طرف جھکا لیں جیسے ریس کے گھوڑے کودوڑاتے ہوئے اس کا جیکی کرتا ہے۔ اس سے کمر پردبائوبھی نہیں پڑتا اور ہوا کی مزاحمت بھی کم ہوتی ہے۔ سپیڈ بریکر اور گڑھوں سے گزرتے ہوئے احتیاط کی ضرورت ہوتی ہے۔ اگر کمر درد کا مریض موٹر سائیکل کی پچھلی سواری ہے تو اس کو زیادہ احتیاط کرنی چاہیے۔ موٹر گاڑی کی سیٹ ہموار اور آرام دہ ہونی چاہیے۔ گاڑی ویگن یا رکشہ میں سفر کرتے ہوئے ہمیشہ کمر سیدھی رکھ کر آگے جھک کر بیٹھیں اور کسی سہارے کو پکڑ لیں۔

ہر انسان کو اپنی عمر کے مطابق ورزش ضرور کرنی چاہیے۔ دنیا میں اس وقت ورزش کے بہت سارے طریقے موجود ہیں۔ نماز کے بے شمار فوائد میں سے ایک فائدہ پورے جسم کی ایک ایسی ورزش ہے۔ جو ایک بچے سے لے کر انسان کی ہر عمر کے لیے ضروری ہے۔ بتائے گئے مناسب طریقے سے وضو، قیام، رکوع، سجود اور قعود اگر مکمل ذہنی یکسوئی کے ساتھ کیا جائے تو یہ یوگا اور ورزش کا بہترین امتزاج ہے۔ نماز کی ہر کیفیت میں اپنے جسم کو متوازن رکھنا اور سلام پھیرتے ہوئے کندھے، گردن اور کمر کو سیدھا رکھ کر ایسے سلام پھیرنا کہ نظر کندھے پر ہو۔ سارے جسم کی بہترین ورزش ہے، لیکن شدید درد کی حالت میں اگر نماز پڑھتے ہوئے مریض کو تکلیف ہو تواجازت ہے کہ وہ آفس چیئر پر بیٹھ کر اشاروں کے ساتھ نماز ادا کرے۔ کمر درد کے مریض کو اپنا وزن ،عمر اور قدکے مطابق رکھنا بہت ضروری ہے۔18 سال کی عمر میں انسان کاجو وزن ہوتا ہے، اسے اٹھانے کے لیے اس وقت اس کی ہڈیاں بہت مضبوط ہوتی ہیں ،لیکن 40سال کی عمر میں انسان کی ہڈیاں کمزور ہوتی ہیں اور انسان اس پر چربی اور بافتوں کا کتنا ہی وزن ڈال دیتا ہے۔ اس لیے زیادہ وزن والے مریضوں کی ہڈیاں زیادہ ہی احتجاج کرتی ہیں۔ اس لیے اپنے وزن کو کنٹرول کریں۔ ٭پیٹ چھوٹا کریں:ایک عام کلیہ ہے کہ اگر کسی انسان کا پیٹ اس کے سینے سے 4انچ چوٹا ہے ،تووہ صحت مند ہے۔اگر کسی انسان کا پیٹ اس کے سینے سے بڑھا ہوا ہے۔ اتنا ہی اس کو شوگر، بلڈپریشر اور کمر درد کی تکالیف کا خطرہ بڑھتا جاتا ہے۔ بڑھا ہوا پیٹ جب اس کے جسم سے آگے کو لٹکتا ہے تو اس کا سارا وزن ہر وقت اس کی کمر کی ہڈی پر پڑتا ہے۔ جس سے وہ کمر درد کا شکار بھی ہو جاتا ہے تو آرام بھی مشکل سے آتا ہے۔ اس لیے کمر کا سینے سے چھوٹا رہنا بہت ضروری ہے۔ کمر درد کا علاج کم لیے کمر کا سینے سے چھوٹا رہنا بہت ضروری ہے۔ کمر درد کا علاج کمر درد شروع ہوتے ہی اگر مریض کوئی درد کش گولی کھا لے، زمین پر فوم بچھا کر یا بیڈ پر الٹا لیٹ جائے اور کسی مدد گار سے (جو اپنے ہاتھوں کو آپس میں رگڑ کر گرم کرنے کے بعد) زیتوں کے تیل کی مالش کرے یا کوئی درد کش مرہم لگوائے یا مناسب گرمائش والی ربڑ کی پانی کی گرم بوتل کپڑے میں لپیٹ کر کمر کو گرمائش دے تو اکثر اوقات ان تدابیر سے ہی درد ٹھیک ہو جاتا ہے،
اپنے ڈاکٹر سے ضرور رجوع کریں
******************************************************

No comments:

Post a Comment

کامیابی آپ کی منتظر ہے

اگر تم کامیابی و کامرانی چاہتے ہو۔۔۔ زندگی میں خوشحالی چاہتے ہو۔۔۔ امن سکون چاہتے ہو۔۔۔ تو اپنے آپ کو۔۔۔ اپنے رب سے جوڑ لو۔۔۔ جو رب سے جڑ گی...