جوڑوں کے درد سے نجات کیسے ممکن ہے


                             **جوڑوں کے درد سے چھٹکارا**

کیا آپ جوڑوں کے امراض کو خود سے دور رکھنا چاہتے ہیں اور جوڑوں کے درد سے نجات حاصل کرنا چاہتے ہیں؟؟؟



 کیا آپ جوڑوں کے درد میں مبتلا ہیں ؟ اگر ہاں تو آپ تنہا نہیں درحقیقت عمر کی چوتھی اور پانچویں دہائی میں اکثر افراد اس تکلیف کا شکار ہوجاتے ہیں۔



یاد رکھیے، بھوک سے زیادہ کھانے اور بے وقت کھاتے پیتے رہنے سے نہ صرف موٹاپا، بلکہ ہڈیوں اور جوڑوں کے درد کی شکایات بھی لاحق ہوجاتی ہیں۔
ہڈیوں کی صحت کی برقراری میں وٹامن ڈی اہم کردار ادا کرتا ہے، جو ہر عُمر کے افراد کے لیے ضروری ہے۔ اکثر ایسے مریض جو موٹاپے کا شکار نہ ہوں اور بھوک سے زائد یا بے وقت کھانے پینے کے عادی بھی نہ ہوں،عموماً وٹامن ڈی کی کمی کا شکار ہوجاتے ہیں۔پھرکئی افراد دِن کے اوقات میں دھوپ میں باہر نہ نکلنے اور اپنا بیش تر وقت ایئرکنڈیشنڈ یا بند کمروں میں گزارنے کے سبب بھی وٹامن ڈی کی کمی کا شکار ہوجاتے ہیں۔اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ہڈیوں کو صحت مند و توانا رکھنے کے لیے وٹامن ڈی کن کن ذرایع سے حاصل کیا جاسکتا ہے، تو غیر معیاری خوراک میں ویسے بھی وٹامن ڈی کی موجودگی کا تصوّر نہیں کیا جاسکتا، تاہم قدرت نے یہ خصوصیت دھوپ کی روشنی میں رکھی ہے، جس سے قدرتی طور پر وٹامن ڈی پیدا ہوتا ہے۔سورج کی روشنی جب جِلد پر پڑتی ہے، تو اس میں موجود بالائے بنفشی شعائیں جِلد میں وٹامن ڈی کی تیاری کو تحریک دیتی ہیں۔ 
ہڈیوں کے لیے کیلشیم بھی ازحد ضروری ہے۔یاد رہے کہ ہمارا جسم کیلشیم خود نہیں بناسکتا، لہٰذا اس کمی کو متوازن غذا کے ذریعے ہی پورا کیا جاتا ہے۔ کیوں کہ اگر جسم میں کیلشیم کی مقدار پوری نہ ہو، تو پھریہ کمی از خود ہڈیوں کے ذریعے پوری ہوتی ہے، جس کے نتیجے میں ہڈیاں کم زور ہونا شروع ہوجاتی ہیں۔
 ہڈیوں کی امراض میں اضافے کی ایک وجہ وٹامن ڈی اور کیلشیم کی کمی کے علاوہ کولامشروبات کا زائد استعمال بھی ہے۔جدید، ترقّی یافتہ دَور میں موبائل فون، کمپیوٹر، لیپ ٹاپ، ٹیبلیٹ اور ٹی وی اسکرین کا زائد استعمال بھی ہڈیوں، جوڑوں اور پٹّھوں کے امراض کا ایک بڑاسبب بن رہا ہے، کیوں کہ کئی کئی گھنٹے ان کے سامنےبیٹھے رہنے سے ہڈیاں، جوڑ اور پٹّھے متاثر ہوجاتے ہیں۔ان اشیاء کا استعمال ترک نہیں کیا جاسکتا، تاہم طرزِزندگی میں تبدیلی ضرور لائی جاسکتی ہے۔علاوہ ازیں، ماحولیاتی آلودگی بھی ہڈیوں، پٹّھوں کے امراض کی ایک وجہ ہے۔ 

اکثر افراد میں40سال کی عُمر کے بعد ہڈیاں کم زور ہونے کی شکایت پیدا ہوجاتی ہے، لہٰذا 40سال کے بعد باقاعدگی سے معالج سے معائنہ کروانے کے ساتھ اس کی دی گئی ہدایات پر سختی سے عمل بھی کیا جائے۔ 
ہڈیوں، جوڑوں اور پٹّھوں کی تکالیف میں مبتلا مریض یہ بات ذہن نشین کرلیں کہ تمباکو، الکحل اور کیفین کا استعمال مرض کی شدّت کا سبب بنتا ہے،لہٰذا ان کا استعمال فوراً ترک یا بہت حد تک کم کردیں۔
 اِسی طرح نمک، کافی اور چائے کا زائد استعمال بھی ہڈیوں اور جوڑوں کے لیے نقصان دہ ہے، کیوں کہ ان میں کیفین سمیت دیگر مضرِصحت اجزاء شامل ہوتے ہیں۔
ان کے برعکس دودھ، دہی، پنیر اور ڈیری مصنوعات استعمال کی جائیں، تاہم زائدچینی والی مصنوعات اور زیادہ چکنائی والی خوراک سے بھی پرہیز کیا جائے۔ ہڈیوں کی مضبوطی اور انہیں صحت مند و توانا رکھنے کے لیے سب سے ضروری طرزِ زندگی میں تبدیلی ،باقاعدگی سے ورزش اور متوازن غذا کا استعمال ہے۔نیز، ایسی خوراک استعمال کی جائے، جس سے ہڈیوں کو غذائیت حاصل ہو۔ دودھ، دہی، سیب، ٹماٹر،موسمی پھل،سبزیاں اور ڈرائی فروٹ خاص طور پر انجیر، کشمش وغیرہ کا استعمال اس ضمن میں مفید ثابت ہوتا ہے۔


کیا آپ جوڑوں کے امراض کو خود سے دور رکھنا چاہتے ہیں اور جوڑوں کے درد سے نجات حاصل کرنا چاہتے ہیں؟؟؟



کیا آپ جوڑوں کے درد میں مبتلا ہیں ؟ اگر ہاں تو آپ تنہا نہیں درحقیقت عمر کی چوتھی اور پانچویں دہائی میں اکثر افراد اس تکلیف کا شکار ہوجاتے ہیں۔


 عمر بڑھنے کے ساتھ ہڈیاں بھی کمزور ہونے لگتی ہیں جس کے باعث جوڑوں کا درد لوگوں کو اپنا شکار بنالیتا ہے تاہم اس میں کمی لانا یا بچنا اتنا بھی مشکل کام نہیں۔

کچھ غذائیں، ورزشیں اور گھریلو اشیاءآپ کے جوڑوں کے درد میں قدرتی طریقے سے نمایاں کمی لاسکتے ہیں جس کی طبی سائنس نے بھی تائید کی ہے۔


                                     **جوڑوں کے درد کا علاج**


                                            عام طور پر جوڑوں کے درد یا سوجن کا علاج تین طریقوں سے کیا جاتا ہے، 
                               جوڑ میں انجیکشن‘سرجری جبکہ دواﺅں کے ذریعے علاج سب سے آسان ہے،

لیکن مختلف اوقات میں ہونے والی تحقیقات نے یہ ثابت کیا ہے ان طریقوں سے عارضی علاج تو ممکن ہے لیکن بیماری کا مستقل خاتمہ نہیں ہوتا۔ پھر آج کل مہنگائی کے اس دور میں مہنگا علاج ہر ایک کے بس کی بات بھی نہیں، تو یہاں ہم آپ کو چند ایسے گھریلو ٹوٹکے بتائیں گے کہ جن کو اختیار کرنے سے آپ نہ صرف اس بیماری کو حملہ آور ہونے سے روک سکتے ہیں بلکہ بیمار کا شکار ہونے پر اس کا مختلف غذاﺅں کے ذریعے قدرتی علاج بھی کر سکتے ہیں


                                                  **ادرک**


 ورم کش خصوصیات کی وجہ سے ادرک جوڑوں کے امراض کے لیے کسی درد کش دوا جیسا اثر کرتی ہے۔ تحقیق میں ادرک کے ایکسٹریکٹ سے جوڑوں کا ورم کم ہوتا ہے، اس مقصدکے لیے ادرک کو پیس کر سفوف کی شکل میں استعمال کریں یا اس کے باریک ٹکڑے کرکے اسے چائے کے لیے ابالے جانے والے پانی میں 15 منٹ تک ڈبو کر رکھیں، اس کا مستقل استعمال جوڑوں کے درد میں کمی لانے کے لیے بہترین ثابت ہوگا۔


                                  **مچھلی کے تیل کے کیپسول**


ایک برطانوی تحقیق کے مطابق مچھلی کے تیل سے بنے کیپسول بھی جوروں میں ہونے والی تکلیف کا باعث بننے والے عمل کو سست کردیتا ہے جس سے شدت میں کمی آتی ہے۔ مچھلی کے عام تیل سے بنے کیسپول کا استعمال بھی اس حوالے سے فائدہ مند ثابت ہوسکتا ہے جو درد کا باعث بننے والے اینزائمز کی مقدار کو کم کردیتے ہیں۔


                          **اومیگا تھری فیٹی ایسڈز کا استعمال**


اومیگا تھری فیٹی ایسڈز تکلیف دہ جوڑ کو راحت پہنچانے کے لیے بہترین ہوتے ہیں اور ٹھنڈے پانیوں کی مچھلیوں میں اس کیمیکل کی بہت زیادہ مقدار ہوتی ہے۔ تاہم اس کیمیکل کے سپلیمنٹ بھی دستیاب ہین جو ڈاکٹروں کے مشورے سے استعمال کیے جاسکتے ہیں۔ اس کے علاوہ کھانا کنولا آئل میں بنانے کو ترجیح دیں کیونکہ اس میں بھی اومیگا تھری فیٹی ایسڈز موجود ہوتے ہیں۔



                                                   **ہلدی**


ہلدی کا استعمال جوڑوں کے مریضوں کی تکلیف اور سوجن میں کمی لاتا ہے۔ ایک تحقیق میں گھٹنوں کے جوڑوں کے درد کے شکار مریضوں کو روزانہ 2 گرام یا ایک چائے کا چمچ ہلدی استعمال کرائی گئی جس کے نتیجے میں ان کی تکلیف میں کمی آئی اور جسمانی سرگرمیوں میں اتنا اضافہ ہوا جو اس مرض کے لیے ادویات کے استعمال پر ہوتا ہے۔ ہلدی کا آدھا چائے کا چمچ چاول یا سبزیوں پر روزانہ چھڑک دیں یا ایسے ہی پانی کے ساتھ نگل لیں۔


                                                       **لونگ**


لونگ میں سوجن پر قابو پانے والے کیمیکل یوجینول موجود ہوتا ہے جو کہ اس جسمانی عمل پر اثرانداز ہوتا ہے جو جوڑوں کے درد کو بڑھاتا ہے۔ 
لونگ کا استعمال ایسے پروٹین کو جسم میں خارج ہونے سے روکتا ہے جو سوجن کو بڑھاتا ہے۔ اس کے علاوہ لونگوں میں اینٹی آکسائیڈنٹس موجود ہوتے ہیں جو ہڈیوں کو کمزور ہونے کا عمل سست کردیتے ہیں۔...

خوراک میں لونگ کو شامل کریں



اس کا آدھے سے ایک چائے کا چمچ روزانہ استعمال جوڑوں کے درد میں کمی کے لیے بہترین ہوتا ہے۔


                                                         **ورزش**


جسمانی سرگرمیاں ایسے افراد کے لیے بہت ضروری ہیں جو جوڑوں کے درد کا شکار ہوں، اب یہ اپنے گھر میں چہل قدمی ہو یا ایسا ہی کوئی ہلکا پھلکا کام، عام طور پر لوگوں کا خیال ہوتا ہے کہ ورزش سے جوڑوں کا درد بدتر ہوجاتا ہے تاہم اس میں حقیقت نہیں، چہل قدمی، سوئمنگ یا سائیکل چلانے جیسی سرگرمیاں نقصان دہ ثابت نہیں ہوتیں۔


                                                     **سیب کا سرکہ**


سیب کا سرکہ کیلشیئم، میگنیشم، پوٹاشیم اور فاسفورس سے بھرپور ہوتا ہے جو کہ جوڑوں کے درد میں کمی لانے کے لیے فائدہ مند ثابت ہوتے ہیں، یہ جسم میں جمع ہونے والے زہریلے مواد کو ہٹانے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔ ایک کپ گرم پانی میں ایک چائے کا چمچ سیب کا سرکہ اور ایک چائے کا چمچ شہد ملائیں اور اسے روزانہ صبح پینا عادت بنالیں۔


                                                               **انار**


ایک جانب تو انار کے رس میں جلن اور سوزش دور کرنے والے اجزا پائے جاتے ہیں تو اس میں موجود خاص فلیوینولز ان تمام راستوں کو روکتے ہیں جن سے جوڑوں کا درد اور گٹھیا پیدا ہوتا ہے۔ اس ضمن میں ماہرین نے کئی مطالعے کیے ہیں جن میں انار کے رس کی افادیت سامنے آئی ہے۔


                                                          **دار چینی**


یہ مصالحہ بھی درد میں کمی کے لیے فائدہ مند ثابت ہوتا ہے کیونکہ یہ سوجن کش اور اینٹی آکسائیڈنٹس سے بھرپور ہوتا ہے....
 اسے استعمال کرنے کے لیے آدھا چائے کا چمچ دار چینی کا پاﺅڈر اور ایک چائے کا چمچ چینی گرم پانی میں ملائیں اور نہار منہ پی لیں اور اس معمول کو کئی روز تک دہرائیں۔




                                           **ہلدی اور ادرک کی چائے**



 ہلدی اور ادرک کی چائے میں قدرتی طور پر ایسے اینٹی بائیوٹکس اور اینٹی ٹاکسائیڈ شامل ہیں، جو جوڑوں کے درد یا سوجن میں نہایت فائدہ مند ہیں۔ جوڑوں کے درد یا سوجن کے علاج کے لئے آپ دوکپ ابلے ہوئے پانی میں آدھا، آدھا چمچ پسی ہوئی ادارک اور ہلدی کے ساتھ ذائقہ کے لئے تھوڑا سا شہد ملا کر استعمال کریں۔ یاد رہے کہ پانی کے ٹھنڈا ہونے کا انتظار کیا جائے۔


                                                               **میگنیشیم**


میگنیشیم ہمارے جسمانی پٹھوں کو آرام پہنچانے کے ساتھ جوڑوں کے درد کا بھی شافی علاج ہے۔ امریکی جرنل میں شائع ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق جو لوگ میگنیشیم سے بھرپور غذا استعمال کرتے ہیں، ان کی ہڈیاں مضبوط اور انہیں کبھی جوڑوں میں درد جیسی تکالیف کا سامنا نہیں کرنا پڑتا۔


          **وٹامن سی کی مناسب مقدار جسم کا حصہ بنائیں**



                                        **کیلشیئم کا زیادہ استعمال**


بہت کم مقدار میں کیلشیئم کا استعمال ہڈیوں کا بھربھرا پن یا کمزوری کا خطرہ بڑھا دیتا ہے، جس کے نتیجے میں جوڑوں کے درد کی جانب سفر بھی تیز رفتار ہوجاتا ہے۔ پچاس سال کی عمر کے بعد تمام خواتین کو روزانہ 1200 ملی گرام کیلشیئم کا استعمال یقینی بنانا چاہئے، دودھ یا اس سے بنی مصنوعات کیلشیئم کے حصول کا بہترین ذریعہ ہیں مگر دودھ سے بنی غذائیں بھی اس کا انتہائی بہترین ذریعہ ہیں۔ گوبھی اور سبز پتوں والی سبزیوں میں بھی کیلشیئم پایا جاتا ہے جو مقدار کے لحاظ سے دودھ سے کم ہوتا ہے مگر یہ جسم میں زیادہ آسانی سے جذب ہوجاتا ہے۔

وٹامن سی نہ صرف کولیگن نامی جز کی مقدار بڑھاتا ہے جو جوڑوں کا ایک اہم عنصر ہے بلکہ یہ جسم کے اندر موجود ایسے نقصان دہ اجزاءکا بھی صفایا کرتا ہے جو جوڑوں کے لیے تباہ کن ثابت ہوتے ہیں۔ ایک تحقیق کے مطابق جو لوگ روزانہ وٹامن سی کی زیادہ مقدار کا استعمال کرتے ہیں ان میں جوڑوں کے درد میں شدت آنے کا خطرہ نمایاں حد تک کم ہوجاتا ہے۔ دن بھر وٹامن سی سے بھرپور اشیاءکا استعمال کریں کیونکہ ہمارا جسم اس وٹامن کا ذکیرہ نہیں کرتا بلکہ دوران خون کے ذریعے مطلوبہ مقامات پر پہنچا کر کچھ دیر بعد خارج کردیتا ہے۔ تو صبح اس کی زیادہ مقدار کا استعمال اتنا بھی بہتر نہیں جتنا ااپ خیال کرتے ہیں ویسے بھی وٹامن سی سے بھرپور پھل اور سبزیوں کا استعمال کسے ناپسند ہوسکتا ہے۔


                                       **زیتون کے تیل کی مالش**


زیتون کے تیل سے جوڑوں کی مالش کرنے سے ان میں درد پیدا ہونے یا ہڈیوں کا گودا ختم ہونے کے امکانات بہت حد تک کم ہو جاتے ہیں۔


                                                   **سنہری کشمش**


کشمش کے ذریعے جوڑوں کے درد کا علاج گزشتہ 20سال سے زور پکڑ رہا ہے اور بعض لوگ تو اس طریقہ علاج کی کامیابی کی قسم تک کھاتے ہیں۔ کشمش میں شامل سلفائیڈز جوڑوں کے درد کا قدرتی اور آسان علاج ہے لیکن یاد رہے کہ کشمش صرف سنہری رنگ کی ہونی چاہیے۔


                           **پیسٹن (سفیدہ) اور انگور کا جوس**


پیسٹن میں شامل اجزاءانسانی جسم کے جوڑوں کو جوڑے رکھنے کے لئے نہایت مفید ہے یعنی جوڑوں میں پیدا ہونے والے خلا سے انسان جس تکلیف میں مبتلا ہو جاتا ہے، پیسٹن کا استعمال اس خلا کو پیدا ہونے سے روکتا ہے۔ انگور کے جوس میں قدرتی طور پر ایسے اینٹی بائیوٹکس ہوتے ہیں جو جوڑوں کے درد میں آرام پہنچاتے ہیں۔

غذاﺅں کے علاوہ روزانہ ورزش کو ضرور اپنا معمول بنائیں کیوں کہ ورزش کا نعم البدل کوئی غذا یا دواءنہیں ہو سکتی۔

اگر جوڑوں کے شکار ہیں تو فاسٹ ، جنک اور تلی ہوئی غذاﺅں کو ترک کردیں۔ جوڑوں کے مرض کے شکار مریضوں پر کی جانے والی ایک سوئیڈش تحقیق کے مطابق جن لوگون نے مچھلی، تازہ پھلوں و سبزیوں، گندم یا دیگر اجناس، زیون کے تیل، نٹس، ادرک لہسن وغیرہ پر مشتمل خوراک کو اپنی عادت بنالیا، انہیں جوڑوں کی سوجن کا کم سامنا ہوا اور ان کی جسمانی صحت میں کافی حد تک بہتری آئی۔


                            **خوشبو دار مصالحوں کو سونگھنا**


ایک کورین تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ جوڑوں کے درد میں مبتلا افراد کی تکلیف میں اس وقت کمی آگئی جب انہیں مختلف اقسام کے مصالحوں کی خوشبو سونگھائی گئی جن میں کالی مرچ، گرم مصالحہ اور دیگر شامل تھے۔


                                     **برتنوں کو ہاتھ سے دھونا**

ا
گر تو کسی کے ہاتھوں کے جوڑوں میں تکلیف ہے تو یہ سننے میں تو عجیب لگے گا مگر ہر باورچی خانے میں کیے جانے والا یہ عام سا کام درحقیقت اس تکلیف میں کمی لانے کا باعث بنتا ہے۔ سب سے پہلے تو اپنے ہاتھ گرم پانی میں کچھ دیر کے لیے ڈبو دیں تاکہ پٹھوں اور جوڑوں کو سکون ملے اور ان کی اکڑن کم ہو۔ اس کے بعد برتن دھولیں۔


                        **جوڑوں کو گرم ٹھنڈے کا ٹریٹمنٹ دینا**


آپ کو اس کے لیے دو پلاسٹک کے ڈبوں کی ضرورت ہوگی، ایک میں ٹھنڈا پانی اور کچھ آئس کیوبس بھردیں جبکہ دوسرے میں ایسا گرم پانی ہو جس کا درجہ حرارت آپ چھونے پر برداشت کرسکیں۔ پہلے اپنے تکلیف دہ جوڑوں ٹھنڈے پانی والے ڈبے میں ایک منٹ کے لیے ڈبو دیں اور اس کے بعد 30 سیکنڈ تک گرم پانی والے ڈبے میں متاثرہ جگہ کو ڈبو دیں۔ اسی طرح ڈبوں کو پندرہ منٹ تک بدلتے رہیں، مگر ہر ڈبے میں تیس سیکنڈ تک ہی متاثرہ جگہ کو ڈبوئیں تاہم آخر میں اس کا اختتام ایک منٹ تک ٹھنڈے پانی والے ڈبے میں تکلیف میں مبتلا جگہ کو ڈبو کر کریں۔


                                **روزانہ سبز چائے کے چار کپوں کا استعمال**


امریکا کی ایک یونیورسٹی کی تحقیق کے مطابق روزانہ چار کپ سبز چائے کا استعمال سے جسم میں ایسے کیمیکلز کی مقدار بڑھ جاتی ہے جو جوڑوں کے درد میں مبتلا ہونے کا امکان کم کردیتے ہیں۔ ایک اور تحقیق کے مطابق سبز چائے میں موجود پولی فینول نامی اینٹی آکسائیڈنٹس سوجن میں کمی لانے کی صلاحیت رکھتے ہیں جس سے پٹھوں میں آنے والی توڑ پھوڑ اور درد میں نمایاں کمی آتی ہے۔


                                            ** ادرک کا مرہم بنانا **

پسی ہوئی ادرک کو اس جوڑ پر لگائیں جس پر تکلیف ہو رہی ہو تو اس سے جسم میں ایک دماغی جز کی کمی  ہوتی ہے جو درد کی لہر آپ کے مرکزی اعصابی نظام تک پہنچاتی ہے۔ ادرک کے مرہم کو بنانے کے لیے تازہ ادرک کے تین انچ کے ٹکڑے کو پیس لیں جس میں کچھ مقدار میں زیتون کا تیل شامل کرکے اسے پیسٹ کی شکل دے دیں اور پھر تکلیف دہ جوڑ پر لگائیں۔ اس کے بعد اس جگہ کو کسی پٹی سے دس سے پندرہ منٹ تک ڈھکا رہنے دیں۔


                                       **  ننگے پاﺅں چہل قدمی  **

کسی گھاس والے مقام پر ننگے پاﺅں چہل قدمی میں گھٹوں کے درد میں بارہ فیصد تک کمی ہوتی ہے۔ ایک امریکی تحقیق کے مطابق کھلی فضاءمیں کچھ دیر تک ننگے پاﺅں گھومنا تکلیف میں کمی کا باعث بنتا ہے مگر اپنی ایڑیوں کو اوپر اٹھا کر یا پنجوں کے بل چلنے کی کوشش نہ کریں کیونکہ اس سے جوڑوں پر دباﺅ مزید بڑھ جاتا ہے۔


                                    ** مصالحے دار غذا کا استعمال **

لال مرچ، ادرک اور ہلدی میں سوجن میں کمی لانے والے اجزاءموجود ہوتے ہیں اور وہ ایسے دماغی سگنلز کو بھی بلاک کرتے ہیں جو درد کی لہریں ٹرانسمٹ کرتے ہیں۔ تو مناسب حد تک مرچ مصالحے والی غذائیں بھی اس تکلیف کے لیے بہترین ہیں یا مرچوں سے کوئی چٹنی یا ساس تیار کرلیں جو آپ کی میز پر ہر وقت موجود ہو۔




        

                         **  سورج کی روشنی میں کچھ دیر رہنا۔ **


متعدد افراد میں جوڑوں کا درد وٹامن ڈی کی کمی کا نتیجہ بھی ہوتا ہے۔ طبی رپورٹس کے مطابق جسم میں وٹامن
 ڈی کی سطح معمول پر رکھنا ہڈیوں کو نقصان سے بچاتا ہے جس کے نتیجے میں جوڑوں کا مرض آپ کو شکار نہیں کرتا۔ اپنے جسم میں وٹامن ڈی کی سطح کو بڑھانے کے لیے روزانہ 10 سے 15 منٹ سورج کی روشنی میں رہنا فائدہ مند ثابت ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ دودھ یا اس سے بنی دیگر مصنوعات بھی وٹامن ڈی کے حصول کا بہترین ذریعہ ہیں۔

                                          اپنے ڈاکٹر سے اپنی بیماری کے بارے میں مشورہ ضرور کریں۔
************************************************************************************

No comments:

Post a Comment

کامیابی آپ کی منتظر ہے

اگر تم کامیابی و کامرانی چاہتے ہو۔۔۔ زندگی میں خوشحالی چاہتے ہو۔۔۔ امن سکون چاہتے ہو۔۔۔ تو اپنے آپ کو۔۔۔ اپنے رب سے جوڑ لو۔۔۔ جو رب سے جڑ گی...