باب سوم
**مثبت سوچ کامیابی کی ضمانت ہے*
سوچ ایک ایسا تیز دھار دار آلہ ہے، اس کا وار کبھی رائیگاں نہیں جاتا۔ اب یہ نشانہ لگانے والے پر منحصر ہے کہ وہ وار منفی کرتا ہے یا مثبت۔ مثبت سوچ مثبت حالات پیدا کرتی ہے اور منفی سوچ منفی حالات پیدا کرتی ہے۔ منفی سوچ کے ذریعے لوگوں نے اپنے کاروبار اور زندگیاںتباہ کر لیں اور مثبت سوچ نے لوگوں کو نئے مواقع دیئے اور کامیابی کی نئی راہیں دکھائیں۔ یہ کتاب آپ کو مثبت سوچنا سکھاتی ہے۔ یہ کتاب آپ کی زندگی کو ایک بہت بڑے انقلاب سے ہمکنار کر سکتی ہے۔
ہمیں زندگی میں کامیابی کے لیے جس مہارت کی ضرورت ہوتی ہے، وہ 80 فیصد ہمارے رویے پر مشتمل ہوتی ہے۔ اس رویے میں آپ کا ارادہ، کام کی پابندی، مقصد، نیت مقصد، مقصد کی شناخت، ثابت قدمی اور خدا پر توکل شامل ہی
کسی بھی کام کے لیے کیا آپ کا رویہ مثبت ہے یامنفی۔۔۔۔؟؟؟؟
: کیا آپ کا رویہ مثبت ہے یا منفی؟ اگر آپ مثبت سوچیں گے تو آپ مثبت رویہ ہی اختیار کریں گے۔ بے شمار ایسے تجربات اور واقعات رونما ہوں گے جو ہماری مثبت سوچ کی وجہ سے کامیابی کی تصدیق کریں گے۔ مثبت انداز سے سوچنے والا شخص صرف مثبت انداز میں ہی زندگی کو دیکھتا ہے۔
پس اگر آپ نے یہ فیصلہ کر لیا ہے کہ آپ نے اپنی تمام توقعات، کاموں اور سوچ میں سو فیصد مثبت انداز ہی میں سوچنا ہے تو آپ کو خود سے مناسب معلومات اکٹھی کرنا ہوں گی جن پر عمل کر کے آپ کا مزاج ہمیشہ اچھا رہے اور آپ مثبت سوچ پر توجہ مرکوز کر سکیں۔ منفی رویے سے چھٹکارا حاصل کرنا ضروری ہے۔ آپ اپنا منفی رویہ کیسے تبدیل کریں گے؟ آپ جب بھی چاہیں اسی وقت آپ منفی سوچ کو ذہن سے جھٹک سکتے ہیں۔ یہ دوسرے لوگوں کی ذمہ داری نہیں ہے، یہ آپ کی اپنی ذمہ داری ہے۔ انسان کی نفسیات اس امر کو ظاہر کرتی ہے کہ آپ کا مثبت رویہ اور چیزوں اور واقعات کو دیکھنے کا مثبت انداز آپ کی قابلیت کو اور زندگی میں آپ کے کام میں کامیابی کے امکانات کو بہت زیادہ بڑھا دیتا ہے۔ اگر ہم مثبت توقعات رکھیں گے اور مثبت انداز سے زندگی کو دیکھیں گے تو سارے دن پر اس کا اثر پڑے گا۔ مثبت انداز میں سوچیں، مثبت گفتگو کریں اور ہمیشہ مثبت رویہ اختیار کریں۔ اگر آپ منفی انداز میں سوچنا چھوڑ دیں گے تو آپ جلد اپنی سوچ اور رویوں پر قابو پا لیں گے۔ آپ اپنی زندگی پر بھی دوبارہ سے قابو لیں گے۔ حقیقت یہ ہے کہ آپ اور صرف آپ اکیلے ہی اپنی سوچ، احساسات اور جذبات کے ذمہ دار ہیں۔ اگر آپ اپنی سوچ، احساسات اور جذبات کو مثبت کر لیں گے تو آپ کی زندگی میں معجزے رونما ہونے لگیں گے۔
امریکا سے تعلق رکھنے والی شاعرہ امیلی ڈکنسن نے کہا تھا، ’اس جہان میں کچھ ایسا نہیں جو لفظوں سے زیادہ طاقتور ہو۔ بعض اوقات میں ایک لفظ لکھتی ہوں اور اسے تکتے رہتی ہوں یہاں تک کہ وہ چمکنے لگتا ہے‘۔ لفظوں کی طاقت اور ان کا اثر ایک حقیقت ہے، لفظوں میں زندگی ہوتی ہے۔ ان کا ایک مزاج ہوتا ہے اور یہ جس کے کانوں سے ٹکرائیں، نظروں سے گزریں اپنا اثر چھوڑے بنا نہیں رہتے۔
آپ نے اکثر سنا ہوگا، ’اچھا سوچو، اچھا ہوگا‘۔ گو سننے میں یہ بات اتنی مؤثر نہ ہو مگر کیا ہو اگر آپ کو یہ معلوم ہوجائے کہ یہ کوئی عام مقولہ نہیں بلکہ جادو کا منتر ہے۔
یہ بات بہت واضح ہے اور زندگی کی بہت بڑی سچائی ہے۔ آپ لوگوں کے رویوں سے متاثر نہ ہوں۔ ہمیشہ مطمئن رہیں اور مثبت انداز سے سوچیں۔ آپ لوگوں کی بات سن سکتے ہیں، ان کا مؤقف جان سکتے ہیں اور اس پر غور کر سکتے ہیں لیکن لوگوں کو اس بات کی اجازت نہ دیں کہ وہ آپ کی شخصیت پر اثر انداز ہوں۔ مثبت رویہ اختیار کرنا بالکل مشکل نہیں، مثبت رویہ ہمیشہ مثبت سوچ اور مثبت نتائج کو جنم دیتا ہے۔ جب کبھی بھی لوگ آپ سے پوچھیں کہ آپ کیسا محسوس کر رہے ہیں، آپ یہی جواب دیں کہ ’’میں بہت اچھا محسوس کر رہا ہوں۔‘‘ آپ کو مثبت الفاظ استعمال کرنے چاہئیں۔ آپ جو الفاظ بھی بولتے ہیں آپ کا ذہن اسے سچ سمجھ کر محفوظ کر لیتا ہے۔ آپ کا ذہن وہی کام کرنے کی کوشش کرتا ہے جو کہ وہ بار بار سنتاہے۔۔۔۔
مثبت رہیں‘ مثبت سوچیں‘ مثبت سوچ والے لوگوں سے ملیں‘ انہیں اپنے گرد رکھیں اورخود ان کے ارد گرد رہیں۔ جتنی بار گرو اس سے ایک بار زیادہ اٹھو اپنے خواب کی تصویر دل و دماغ میں رکھیں۔ منفی سوچ آپ کی صلاحیتوں کو جلا دیتی ہے جب کہ مثبت سوچ ہمیشہ جلا دیتی ہے مثبت رہنے سے اگر کسی موقع پر مطلوبہ کامیابی نہیں بھی ملی تو نیا تجربہ ضرور ملتا ہے۔ مثبت رہنے والے لوگ ہی نئے آنیوالوں کیلئے مثال بنتے ہیں۔ مشکلات و مصائب‘ پریشانی و بے اطمینانی اور بے سکون ہونا انسانی فطرت ہے مگر ان سے چھٹکارا پانے کا بہترین حل مثبت رہنا ہے اﷲ تعالیٰ کا فرمان ہے ’’ہر مشکل کے بعد آسانی ہے
اﷲ کے اس فرمان کے بعد کسی رکاوٹ پر گھبرانا نہیںچاہئیے مثبت رہتے ہوئے آگے بڑھتے رہنا چاہئیے۔
** مثبت سوچ کا اثر **
کلام پاک میں بتایا گیا ہے: ”شادمان دل شفا بخشتا ہے لیکن افسردہ دلی ہڈیوں کو خشک کر دیتی ہے۔“ ۔۔اِس کا مطلب ہے کہ ہماری سوچ اور مزاج کا ہماری زندگی پر گہرا اثر ہوتا ہے۔ ہماری سوچ اِس بات پر بھی اثر ڈالتی ہے کہ ہم اپنے کسی منصوبے کو پورا کریں گے یا پھر بےدل ہو کر اِسے بیچ میں ہی چھوڑ دیں گے اور ہم زندگی میں آنے والی مشکلوں سے سیکھیں گے یا پھر اِن سے بیزار ہو جائیں گے۔
ہو سکتا ہے کہ بعض لوگ اِن باتوں سے اِتفاق نہ کریں۔ شاید وہ کہیں:
”جب میری زندگی میں اِتنی مشکلات ہیں تو مَیں اپنے چہرے پر جھوٹی مسکراہٹ سجا کر کیوں رکھوں؟“
”میری سوچ چاہے جتنی بھی مثبت ہو، اِس سے میرے حالات تو نہیں بدلیں گے۔“
”سمجھداری اِسی میں ہے کہ خوابوں کی دُنیا سے نکل کر حقیقت کا سامنا کِیا جائے۔“
شاید یہ باتیں آپ کو بھی درست لگیں۔ پھر بھی اپنی سوچ کو مثبت رکھنے کے بہت سے فائدے ہیں۔ .
منفی یا مثبت کوئی ایک جذبہ جڑا ہوتا ہے ،اس جذبہ کے اثرات ہی ہمیں کامیاب یاناکام بناتے ہیں۔ہمارا موجودہ موڈ اور
اگر کامیاب اور اچھی سوچ رکھنے والے لوگوں کے ساتھ وقت گزاریں گے انسان کی سوچ بھی ان جیسا بننے اور ان جیسا کرنے کی طرف مڑ جاتی ہے۔ اگر آپ کو اچھی منزل یا برے دوستوں میں سے انتخاب کرنا پڑے تو اچھی منزل کو چنیں۔ اچھے لوگ منزل کے حصول میں مدد گار ثابت ہوں گے جبکہ برے دوست اس میں رکاوٹ بنیں گے۔
ہم جیسا سوچتے ہیں ویسا ہی بنتے ہیں یہ سوچ ہی زندگی میں کامیاب یا ناکام بناتی ہے- ا س دنیا میں دو طرح کےلوگ ہیں ایک وہ جو اپنی ناکامی کے لئے قسمت کو کوستے ہیں اور زندگی کوایک عذاب سمجھ کر جی رہے ہیں وہ دراصل اپنی پریشانیوں کو اپنے اوپر سوار کرکے اپنی زندگی میں ناکامی کو جگہ دیتے ہیں۔دوسرے و ہ جو خوش اور مطمئن ہیں ۔خوش قسمتی یا بد قسمتی یہ دو لفظ انسان خود اپنے لیےتخلیق کرتا ہے۔ قسمت آپکی تب ہی بدلے گی جب آپ قسمت بدلنے کے موڈ میں ہوں ۔انسان اگر غربت اور مہنگائی کے متعلق سوچتا رہے گا تو غربت اس کو اپنی طرف کھینچے گی اس کے برعکس اگر وہ آ نے والے رزق کو سو چے اور رزق کے لا محدود ذرائع سے امید رکھے تو وہ اپنے رزق کو کھینچے گا۔
جیسا بوؤگے ویسا کاٹوگے ہم اپنے دل میں جیسے خیالات کے بیج بوئیں گے ویسے ہی نتیجے کی فصل کا ٹیں گےیعنی ہم وہی حاصل کریں گے جو ہم نے سوچا ہوگا ہمارے دل کی زمین وہی لوٹائے گی جو ہم نے اس میں بویا تھا اگر ہم نے کسی کے ساتھ برائی کی ہے تو اس کا نتیجہ برائی ہو گا اور ہمارے ساتھ بھی کو ئی برائی ہوگی اور اگر کسی کے ساتھ نیکی کی ہے تو ہمیں بھی خوشیاں ملیں گی ہم جو چاہیں وہ حاصل کرسکتے ہیں سوچ ایک مقناطیسی قوت ہےیہ اپنی طرح کی چیزوں کو اپنی طرف کھینچنا شروع کردیتی ہے جب ہم سوچتے ہیں تو ایک انرجی نکلتی ہے اگر ہماری سوچ مثبت ہے تو مثبت سمت سفر کرے گی اور کامیا بی ہماری طرف کھنچنا شروع ہوجائے گی جب بار بار اس کے بارے میں سوچیں گے تو اپنی کامیابی کے موافق لوگ ملنا شروع ہو جائیں گے ذرائع پیدا ہونگے آسائشیں پیدا ہو جائیں گی اور ایک دن ہم کامیاب ہو جا ئیں گے دماغ میں الفاظ نہیں ہوتےہیں دماغ تصویر بنا کر سوچتا ہےاس لئے ضروری ہے کہ آپ جو حاصل کرنا چاہتے ہیں اس کی تصویر اپنے ذہن میں رکھیں اور اس کو بار بار ذہن میں لا ئیں بہت جلد آپ اپنے مقصد کو پا لیں گے۔صرف سوچ بدلنے سےزندگی بدل جاتی ہے آپ اپنی سوچ کی قوت سے جیسی چاہے زندگی بنا سکتے ہیں اپنے مستقبل کو خوشگواربنانے کے لئے تمام منفی جذبات کو ختم کریں اور اپنی آنے والی زندگی میں جو چاہتے ہیں اس کا تصور کریں تصور جتنا مضبوط ہوگا مستقبل ایسا ہی ہوگا۔
قمر اقبال صوفی لکھتے ہیں کہ۔۔ جب کوئی پریشان حال کسی پیر فقیر یا روحانی بابے کے پاس جاتا ہے تو وہ اسے حالات کی بہتری کے لیے کچھ وظیفہ پڑھنے کو دیتا ہے اور ساتھ اسے یقین دلاتا ہے کہ اس کے ورد سے تمہارے حالات میں بہتری آنا شروع ہو جائے گی۔ اب وہ پریشان حال اسی یقین سے وہ ورد کرتا ہے کہ اس سے اُس کے مسائل حل ہونا شروع ہو جائیں گے۔ یہ بات چونکہ اس کے ذہن میں بھی ایک یقین کے ساتھ پختہ ہو جاتی ہے کہ اب حالات میں بہتری ضرور آئے گی تو پھر واقعی راستے کھلنے لگتے ہیں، مسائل کی گرہیں کھل جاتی ہیں۔ تاریکی میں کوئی دیا جل اٹھتا ہے اور اندھیرا چھٹنے لگتا ہے۔ وہ شخص سوچتا ہے کہ بابے نے ٹھیک کہا تھا۔ وہ اس بات کا سارا کریڈٹ بابے کو دے دیتا ہے حالانکہ حقیقت میں بازی اس کے یقین کی طاقت سے پلٹتی ہے۔ یہ ہے مائنڈ پاور۔ اس لیے ہم سب کو اپنے اندر یقین کی اس طاقت کو بحال کرنا چاہیے، مثبت سوچ کا دیا جلانا چاہیے۔ منفی سوچ مایوسی ہے، اس سے ہر صورت بچنا عین عبادت ہے۔
********************************************************************************
No comments:
Post a Comment