نور کا سفر

دعا کی فضیلت و برکات

 دعا کیا ہے۔۔۔؟

بندے اور معبود کے۔۔۔ درمیان رابطے کا۔۔۔ انوکھا نرالا ذریعہ ہے۔۔۔ 
اپنی پریشانیوں کو۔۔۔ اپنے رب کے حضور پیش کرنا۔۔۔ حاجتوں میں اس سے مدد مانگنا۔۔۔
 رازداری۔۔۔ 
 بندے کو معلوم ہوتا ہے کہ۔۔۔ اس کی حاجتیں۔۔۔ اس کے رب کے سوا۔۔۔ کوئی پوری نہیں کر سکتا۔۔۔
کیونکہ وہ خالق کائنات ہے۔۔۔ کل اختیارات اس کے قبضہ قدرت میں ہیں۔۔۔

(١)سورئہ  بقرہ آیت۔۔۔ 108۔ میں اللہ کا ارشاد ہے۔۔۔

(وَ لِلَّہِ مُلْکُ السَّمَاواتِ وَالْاَرْضِ وَمَابیْنَھُمَایَخْلُقُ مَایَشَا ئُ)

''اور ﷲ ہی کیلئے۔۔۔  زمین و آسمان اور ان کے درمیان کی ۔۔۔کل حکو مت ہے ۔۔۔
اللہ اپنی عطا و بخشش کو۔۔۔ کسی پر بند نہیں کرتا۔۔۔ ہر انسان اس کی عطا سے۔۔۔ فیض یاب ہے۔۔۔ پھر چاہے وہ کافر و مشرک ہی کیوں نہ ہو۔۔۔ اس کے حساب کتاب کے۔۔۔ پیمانے الگ ہیں۔۔۔
اس کا جودو کرم۔۔۔ زوروں پر ہوتا ہے۔۔۔

 کسی چیز کے عطا کر نے سے۔۔۔ اس کی ملکیت کا دائرہ ۔۔۔ تنگ نہیں ہو تا ۔۔۔ وہ اپنے بندو ں پر اپنی مر ضی سے جو جو د و کرم کرے۔۔۔ اس سے اس کی ملکیت میں۔۔۔ کو ئی کمی نہیں آتی۔۔۔ اور وہ بندوں کی حا جتوں کو۔۔۔ قبول کر نے میں کوئی دریغ نہیں کرتا۔۔۔

اس کا بندہ  اس کو۔۔۔ پکا رے تو وہ دعا کو مستجاب ۔۔۔ کر نے میں کسی چھو ٹے بڑے کا لحاظ نہیں کرتاہے۔۔۔  
 خود اسی کا فر مان ہے ۔۔۔
اُدْعُوْنِیْ اَسْتَجِبْ لَکُمْ 
"مجھ سے دعا کرو... میں قبول کرونگا''

 

بندہ ہر چیز کا محتاج ہے۔۔۔ یہا ں تک کہ۔۔۔ اپنی حفا ظت کر نے میں بھی۔۔۔ وہ اﷲ کا محتا ج ہے۔۔۔
 ارشاد ہو تا ہے۔۔۔

(یَٰأَیُّھَاالنَّاسُ اَنْتُمُ الْفُقَرَائُ اِلَی اللَّہِ وَاللَّہُ ھُوَالْغَنِیُّ الْحَمِیْدُ)

''انسانوں۔۔۔!! تم سب ﷲ کی بارگاہ کے... فقیر ہو اور ﷲ ...صاحب دو لت اور ...قابل حمد و ثنا ہے...

انسان کے پاس... اپنے فقر سے بہتر... اور کو ئی چیز نہیں ہے... جو اس کی بار گاہ میں پیش کر سکے۔.. اور ﷲ کی بارگاہ میں... اپنے کو فقیر بنا کر پیش کر نے سے ...اس کی رحمتوں کا نزول ہو تا ہے۔..
 انسان ﷲ کی بارگاہ  میں جسقدر عاجزی اختیار کرے گا۔۔۔ اتنا ہی ﷲ کی رحمت سے ۔۔۔قریب رہے گا۔۔۔ اور اگر وہ تکبر کر ے گا ۔۔۔ اور اپنی حا جت و ضرورت کو۔۔۔ اس کے سا منے پیش نہیں کر ے گا ۔۔۔اتنا ہی وہ اللہ کی رحمت سے دور ہو جائے گا۔۔۔
بیقراریوں میں مانگی ہوئی دعائیں قبول ہوتی ہیں۔۔۔ بیقرار کی پکار پر۔۔۔ رحمت الٰہی جوش میں آتی ہے۔۔۔
قرآن پاک میں حق سبحانہ وتعالی کا فرمان ہے۔۔۔

(أَ مّنَّ یُّجِیْبُ الْمُضْطَرَّاِذَادَعَاہُ وَیَکْشِفُ السُّوْئَ) 

''بھلا وہ کو ن ہے۔۔۔ جو مضطر کی فریاد کو سنتا ہے۔۔۔ جب وہ اس کوآوازدیتا ہے۔۔۔ اور اس کی مصیبت کو دور کر دیتا ہے ۔۔۔''

 

مضطر کی دعا۔۔۔ اور اﷲ کی طرف سے۔۔۔ اس کی قبولیت کے درمیان۔۔۔ کو ئی فاصلہ نہیں ہے۔۔۔
کیونکہ جب جسم کا رواں رواں۔۔۔ نیاز مند ہو۔۔۔ جب اٹھے ہوئے ہاتھ۔۔۔ سوالی والے ہوں۔۔۔ جب دل کی دھڑکنیں۔۔۔ دعا بن جائیں۔۔۔ تو قبولیت میں شک کی گنجائش ہی نہیں رہتی۔۔۔
اپنے دل کو۔۔۔ اپنے رب کی طرف متوجہ کرلو۔۔۔

دعا مانگنے کی تعلیم۔۔۔ اللہ نے خود دی ہے۔۔۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے۔۔۔

(وَقَالَ رَبُّکُمُ ادْعُوْنِیْ اَسْتَجِبْ لَکُمْ اِ نَّ الَّذِیْنَ یَسْتَکْبِرُوْنَ عَنْ عِبَادَتِیْ سَیَدْخُلُوْنَ جَہَنَّمَ دَاخِرِیْنَ )

''اور تمہا رے پر ور دگار کا ارشاد ہے۔۔۔ مجھ سے دعا کرو میں قبول کرونگا۔۔۔ اور یقیناً جو لوگ۔۔۔ میری عبادت سے اکڑتے ہیں۔۔۔ وہ عنقریب ذلت کے ساتھ جہنم میں داخل ہوں گے۔۔۔ ''
اپنے آپ کو۔۔۔ اللہ کی بات میں پیش کرو۔۔۔ یہی عبادت کی اصل روح ہے۔۔۔
عبادتوں میں کوئی عبادت۔۔۔ دعا سے بڑھ کر نہیں ہے۔۔۔ دعا عبد و معبود کے درمیان۔۔۔ رازونیاز کا ذریعہ ہے۔۔۔ ایک حقیقی تعلق ہے۔۔۔
دعا انسان کو۔۔۔ اللہ سے سب سے زیادہ۔۔۔ قریب کر دیتی ہے۔۔۔ عبد و معبود کے تعلق کو۔۔۔ مستحکم بنا دیتی ہے۔۔۔
دعا انسان کو۔۔۔ اپنے رب سے بہت قریب کردیتی ہے۔۔۔


سورہ الزاریات میں۔۔۔ﷲ تعالیٰ فر ماتا ہے۔۔۔

کَلَّااِنَّ الِانْسَانَ لَیَطْغیٰ٭اَنْ رَّاٰہُ اسْتَغْنیٰ

''بیشک انسان سر کشی کرتا ہے۔۔۔ جب وہ اپنے کو بے نیاز خیال کرتا ہے۔۔۔ ''
اللہ بے نیاز ہے۔۔۔ بندہ نیاز مند ہے۔۔۔ ہر گھڑی ہر لمحہ۔۔۔ اس سے مانگو۔۔۔

''ﷲ کو دوست رکھنے والا ۔۔۔بندہ دعا کرتے وقت۔۔۔ ﷲ کو اپنے امر میں۔۔۔ اپنا نائب بنا دیتا ہے۔۔۔ تو خدا وندعالم اس بندے پر ۔۔۔موکل فرشتو ں سے کہتا ہے ۔۔۔
میرے اس بندے کی حاجت قبول کرلو۔۔۔
 مگر اسے پوری کرنے میں ۔۔۔ابھی جلدی نہ کرنا۔۔۔ چونکہ میں اس کی آواز سننے کو ۔۔۔دوست رکھتا ہوں۔۔۔ اورجب اﷲکا دشمن بندہ اﷲ سے۔۔۔ دعا کرتے وقت اس کو اپنے کسی کام میں اپنا نائب بنانا چاہتا ہے ۔۔۔تو اللہ رب العزت۔۔۔
 اس بندے پر مو کل۔۔۔ فرشتوں سے کہتا ہے۔۔۔ اس کی حاجت کو پورا کرنے میں ۔۔۔جلدی کرو اس لئے کہ میں اس کی آواز سننا۔۔۔ پسندنہیں کرتا ہوں ۔۔۔''

 

اللہ تبارک وتعالیٰ کو ۔۔۔ ہر گز یہ پسند نہیں ہے کہ۔۔۔  اس کے بندے ایک دوسرے سے ۔۔۔ سوال کریں بلکہ اگروہ۔۔۔ اپنی عزت نفس کا خیال رکھتے ہوئے دوسروں۔۔۔ کے سامنے ہاتھ نہ پھیلائیں تواس کو یہی پسند ہے ۔۔۔
لیکن اﷲ تبارک و تعالیٰ اپنی بارگاہ میں ۔۔۔مومنین کے سوال کوپسندکرتا ہے۔۔۔ اور اپنے سامنے ان کے گریہ و زاری۔۔۔ اور دعا کرنے کو پسند کرتا ہے۔۔۔


 فرمانِ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہے۔۔۔

"  اللہ رب العزت۔۔۔ ایک چیز اپنے لئے پسندکرتا ہے۔۔۔  لیکن اس کو مخلوق کیلئے۔۔۔
 پسند نہیں کرتا ۔۔۔ وہ اپنے لئے اس بات کو دوست رکھتا ہے۔۔۔  کہ اس سے سوال کیا جائے۔۔۔ اور اﷲ کے نزدیک اس سے سوال۔۔۔
 کر نے کے علا وہ کوئی۔۔۔ چیز محبوب نہیں ہے۔۔۔
 پس تم میں سے کو ئی اﷲ سے۔۔۔ اس کے فضل کاسوال کرنے میں۔۔۔ شرم نہ کرے۔۔۔ اگر چہ وہ جو تے کے تسمے کے بارے میں ہی کیوں نہ ہو۔۔۔ ''

 

حضرت امام جعفر صادق  رضی اللہ تعالیٰ۔۔۔  سے مروی ہے ۔۔۔

''ﷲ بندے کی اس بات کو۔۔۔ پسندکرتا ہے کہ ۔۔۔وہ اس کو بڑے جرم۔۔۔ میں پکارے اور ۔۔۔اس بات سے ناراض ہو تا ہے کہ۔۔۔ وہ اس کو چھوٹے جرم میں نہ پکارے۔۔۔''
  اپنے رب کو پکارو۔۔۔ وہ تمہاری پکار سنتا ہے۔۔۔ صرف پریشانی میں ہی نہیں۔۔۔ اپنی خوشحالی میں بھی۔۔۔ اسے یاد رکھو۔۔۔ اس سے بڑھ کر۔۔۔ کوئی تمہارا خیال رکھنے والا۔۔۔ اور خیر خواہ نہیں ہے۔۔۔
اللہ سے قرب کے ذرائع۔۔۔

اللہ نے اپنے بندوں کو۔۔۔ اپنی طرف آنے کے۔۔۔ بہت سے راستے۔۔۔ دکھائے ہیں۔۔۔ نماز ان میں سے ایک ہے۔۔۔ نماز پڑھا کرو۔۔۔ ساری پریشانیاں۔۔۔ بے چینیاں دور ہو جائیں گی۔۔۔
نماز میں راحت ہے۔۔۔
نماز میں سکون ہے۔۔۔
نماز قرب الہٰی کا ذریعہ ہے۔۔۔
نماز میں خوشیاں اور مسرتیں پنہا ہیں۔۔۔

ﷲ سے لو لگانے کے ۔۔۔ بہت زیادہ ذرائع ہیں جیسے توبہ۔۔۔ خوف و خشیت۔۔۔ ﷲ سے محبت اور شوق ۔۔۔امید ۔۔۔ شکر ۔۔۔ صبر۔۔۔ مخلوق کی خدمت۔۔۔ استغفار ۔۔۔ ذکر۔۔۔ 

خدا سے رابطہ کرنے۔۔۔ اور اس کی بارگاہ میں۔۔۔ اپنے کو پیش کر نے کا سب سے اہم۔۔۔ وسیلہ دعا ہے۔۔۔


 دعا کے ذریعے۔۔۔ اپنے رب سے جڑ جاؤ۔۔۔ 

 فقر اور نیاز مندوں سے۔۔۔ زیادہ اور کو ئی چیز۔۔۔ انسان کو اپنے رب کے قریب نہیں کر سکتی۔۔۔ مکمل حضوری کیساتھ۔۔۔ اپنے رب کو پکارو۔۔۔
 
 دعا اللہ رب العزت سے ۔۔۔ رابطے اور لو لگا نے کا۔۔۔ سب سے وسیع ذریعہ ہے ۔۔۔

حضرت امام زین العا بدین رضی اللہ تعالیٰ عنہ فر ما تے ہیں ۔۔۔

''تمام تعریفیں اس خدا کیلئے ہیں ۔۔۔
جس کو میں آواز دیتا ہوں ۔۔۔
جب اپنی حا جتیں چا ہتا ہوں۔۔۔
 اور جس کے ساتھ خلوت کرتا ہوں ۔۔۔
جب جب اپنے لئے کو ئی رازدار چا ہتا ہوں۔۔۔ یعنی سفارش کرنے والے کی۔۔۔ حاجت کو پوری کرتا ہے۔۔۔ ''

 اللہ رب العزت کی ذات کریمی۔۔۔ اتنی مہربان ہے کہ اس نے۔۔۔ بندے کی دعا کو عبادت کا درجہ دے دیا۔۔۔ کیونکہ اللہ سے مانگنے کی۔۔۔ توفیق بھی۔۔۔ نصیب والوں کو ملتی ہے۔۔۔
اپنے رب سے ہمیشہ۔۔۔ رابطے میں رہو۔۔۔ اس سے دور ہو کر۔۔۔ تمہیں کچھ نہیں ملے گا۔۔۔ اور اس سے جڑ کر۔۔۔ دارین کی۔۔۔ سعادتیں تمہارا مقدر بن جائیں گی۔۔۔

فرمانِ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہے

" تم خدا کی بارگاہ میں ۔۔۔اپنی حا جتوں کو نالہ و فریاد کے ذریعہ۔۔۔ پیش کرو۔۔۔ مشکلوں میں اسی کی پناہ مانگو۔۔۔ اس کے سامنے گڑگڑاؤ۔۔۔ اسی سے دعا کرو ۔۔۔ بیشک دعا عبادت کی روح ہے۔۔۔ اور کسی مومن نے دعا نہیں کی۔۔۔  مگر یہ کہ اس کی دعا ضرور قبول ہو ئی۔۔۔ یا تو اسکی دنیا ہی میں جلدی دعا قبول کر لیتا ہے۔۔۔ یا اس کو آخرت میں قبول کرے گا۔۔۔
یا بندہ جتنی دعاکرتاہے۔۔ اتنی مقدارمیں اسکے گناہوں کوختم کردیتا ہے۔۔۔"

''اپنی حا جتیں خدا کی بارگاہ... میں پیش کرو مشکلوں میں اسی کی پناہ مانگو...''

دعا نعمت عظمیٰ ہے۔۔۔
 
دعا ایک عظیم نعمت۔۔ اور انمول تحفہ ہے۔۔۔ دعا کا حیات انسانی سے۔۔۔ بہت گہرا رشتہ و تعلق ہے۔۔۔ انسان اور دعا کا۔۔۔ چولی دامن کا ساتھ ہے۔۔۔ بغیر دعا کے۔۔۔ زندگی میں کوئی رنگ و نور نہیں آئیگا۔۔۔ اس دنیا میں کوئی بھی انسان۔۔۔ کسی بھی حال میں دعا سے مستغنی نہیں ہوسکتا۔۔۔ دعا اللہ کے متقی بندے ۔۔۔اور انبیا ئے کرام علیہم السلام کے اوصافِ حمیدہ میں سے ۔۔۔ ایک ممتاز وصف ہے۔۔۔

فرمانِ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہے۔۔۔

 لَیْسَ شَیْءٌ أکْرَمَ عَلَی اللّٰہِ عَزَّ وَجّلَّ مِنَ الدُّعاء۔۔۔

 دعا سے بڑھ کر ۔۔۔اللہ تعالی کے یہاں۔۔۔ کوئی چیز ۔۔۔ باعزت نہیں۔۔۔"
 سرکار دوعالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ارشاد مبارک ہے۔۔۔

  اَلدُّعَاءُ سِلاَحُ الْمُؤمِنِ وَعِمَادُ الدِّیْنِ وَنُوْرُ السَّمٰواتِ وَالأرْضِ۔۔۔

" دعا موٴمن کا ہتھیار ۔۔۔ دین کا ستون۔۔۔  اور آسمان وزمین کی روشنی ہے ۔۔۔"

 اللہ نے اپنے بندوں کو۔۔۔ دعا کی تاکید کی ہے۔۔۔ اس کی قبولیت کا۔۔۔ وعدہ بھی کیاہے۔۔۔
ارشاد حق سبحانہ ہے۔۔۔

إنَّہُمْ کَانُوْا یُسَارِعُوْنَ فِیْ الْخَیْرَاتِ وَیَدْعُوْنَنَا رَغَبًا وَرَہَبًا وَکَانُوا لَنَا خَاشِعِیْن۔

 " بے شک وہ سب ... نیک کاموں میں جلدی کرنے والے ۔۔۔ تھے اور وہ ہمیں امید اور خوف سے۔۔۔ پکارتے تھے۔۔۔ اور وہ ہمارے سامنے ۔۔۔عاجزی کرنے والے تھے۔۔۔

 سورئہ فاطرمیں۔۔۔ اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا ۔۔۔

 وَاللّٰہُ الْغَنِيُّ وَأنْتُمُ الْفُقَرَاءُ ۔۔۔
اللہ تعالی بے نیاز ہے۔۔۔ اور تم محتاج ہو۔۔۔

 حدیثِ قدسی میں آپ  صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا۔۔۔

 کُلُّکُمْ ضَالٌّ الاَّ مَنْ ہَدَیْتُہ فَاسْتَہْدُوْنِيْ اَہْدِکُمْ یَا عِبَادِيْ، کُلُّکُمْ جَائِعٌ الاَّ مَنْ أطْعَمْتُہ فَاسْتَطْعِمُوْنِيْ اُطْعِمْکُمْ، یَا عِبَادِيْ انَّکُمْ تَخْطَئُوْنَ بِاللَّیْلِ وَالنَّہَارِ، وَأنَا اَغْفِرُ الذُّنُوْبَ جَمِیْعًا فَاسْتَغْفِرُوْنِیْ اَغْفِرْلَکُمْ

 " اے میرے بندے! تم بے راہ ہو...جب تک میں تمہیں ہدایت نہ دوں ... لہٰذا تم مجھ سے ہدایت طلب کرو ... میں تمہیں ہدایت دوں گا ... اے میرے بندے۔۔۔ تم سب بھوکے ہو۔۔۔سوائے اس شخص کے۔۔۔ جسے میں کھلاؤں۔۔۔ لہٰذا تم مجھ سے کھانا مانگو۔۔۔ میں تمہیں کھلاؤں گا۔۔۔اے میرے بندے۔۔۔ تم رات اور دن غلطیوں کا ارتکاب کرتے رہتے ہو۔۔۔اور میں تمام گناہوں کو ۔۔۔ بخشنے والا ہوں۔۔۔ لہٰذا تم مجھ سے مغفرت طلب کرو۔۔۔ میں بخشش کرنے والا ہوں۔۔۔"
اپنے رب کی رحمتوں سے۔۔۔ کیوں مایوس ہوتے ہو۔۔۔ اس کی رحمت سے تو صرف۔۔۔ کافر ہی مایوس ہوتے ہیں۔۔۔ دعا کا دامن تھام لو۔۔۔ دعا سے جڑ جاؤ۔۔۔ اللہ تمہیں اپنی رحمتوں سے۔۔۔ نواز دے گا۔۔۔
یا اللہ۔۔۔!!! ذکر کرنے والی زبان۔۔۔ تجھے یاد کرنے والا دل۔۔۔ اور تجھ سے مانگنے والے ہاتھ۔۔۔ عطا فرما دے۔۔۔ آمین ثم آمین یارب العالمین
»»»»»»»»»»»»»»»»»»»»»»»»»»»»»»»

No comments:

Post a Comment

کامیابی آپ کی منتظر ہے

اگر تم کامیابی و کامرانی چاہتے ہو۔۔۔ زندگی میں خوشحالی چاہتے ہو۔۔۔ امن سکون چاہتے ہو۔۔۔ تو اپنے آپ کو۔۔۔ اپنے رب سے جوڑ لو۔۔۔ جو رب سے جڑ گی...