کامیابی کی شاہراہ۔۔ باب پنجم


                                                                                            باب چہارم

                                                             ** مایوسی سے بہت دور رہیں **


                       باب چہارم کی ابتداء قرآن کریم کی ایک آیت سے کرتی ہوں جس کا مفہوم یہ ہے کہ۔۔۔

"اور اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہو،،، اس کی رحمتیں تمہارے ساتھ ہونگی اگر تم مومن ہو"

"اللہ کی رحمت سے تو صرف کافر ہی مایوس ہوتے ہیں"

مایوسی کیا ہے ؟؟

امید کا دامن ہاتھ سے چھوڑ دینا۔۔۔

اور جب امید کا دامن ہاتھ سے چھوٹ جائے تو انسان سمجھو آدھا مر ہی جاتا۔۔۔ 
مختلف مواقعوں اور اوقات میں خاص کر نوجوان طبقہ دوسرے فرد میں کوئی واضح خوبی یا برتری دیکھ کر مایوسی کا شکار ہو کر خود کو کم تر اور کمزور تصور کرنے لگتا ہے، اور سامنے والے کو رشک بھرے انداز میں دیکھ کر اس میں موجود وہ خوبی، صلاحیت یا انفرادیت کو محسوس ک کے اپنے آپ کو نا صرف ایک نامکمل انسان سمجھ بیٹھتا ہے بلکہ وہ سامنے والے نوجوان سے حسد بھی کرنے لگتا ہے، جو کہ سراسر غلط ہے کیونکہ اس طرح وہ خود سے ناانصافی کرتا نظر آتا ہے۔
 حالاںکہ آج کا نوجوان تو معاشرے کی وہ طاقتور ترین ہستی ہے جو پوری کائنات کو تسخیر کرنے کی اہلیت رکھتا ہے، اس میں مخفی بے پناہ صلاحیتیں اور اس کی ذہنی سطح اس قدر بلند ہوتی ہے کہ وہ اپنے عزم و حوصلہ سے مشکل سے مشکل ہدف  بھی باآسانی حاصل کرسکتا ہے کیوںکہ، آج کا نوجوان اس قدر فعال اور متحرک ہے کہ وہ اپنے قوی ارادوں کو اپنے افکار وعمل کا پیراہن دے کر کسی بھی شعبے میں نمایاں مقام حاصل کر سکتا ہے، تا وقت یہ کہ وہ اپنے اندر سے مایوسی کو ازخود اپنے ہی ہاتھوں سے نوچ نہ پھینکے۔


زندگی واقعی بہت کٹھن ہے مگر ہمیں یہ بات ہمیشہ یاد رکھنی چاہئے کہ اگر انسان تمام دشواریوں اور رکاوٹوں کے باوجود اگر اپنی شکست نہ مانے اور مسلسل جدوجہد کرتارہے تو کامیابی بالآخر اسکے قدم چومتی ہے عارضی ناکامی اور شکست سے د ل برداشتہ ہوکر ہمت نہیں ہارنی چاہئے مایوسی اور بددلی ہمیشہ شکست اور ناکامی کی راہ ہموار کرتی ہے اسکا بہترین حل یہ ہے کہ انسان ہمیشہ مثبت طرزفکر اپنانے کی کوشش کرے اپنے اوپر اعتماد اور اپنے ذہن میں مثبت سوچوں کو جگہ دے تو شکست اور ناکامی کا تصور کبھی ابھرنے نہیں پاتا جب کوئی قدم اٹھائیں توہمیشہ اپنی جیت تصور کرتے ہوئے محنت کریں اور یہ حقیقت ہے کہ اسطرح سوچنے سے بالآخر فتح آپکی ہوگی بشرطیکہ آپنے کڑی محنت کی ہو۔۔۔۔

اگر علامہ اقبال کی فکر اور فلسفے سے راہنمائی حاصل کریں تو یقینا مثالی اور معیاری انسان بن کر اپنے   تمام مسائل حل کر سکتے ہیں۔ علامہ اقبال اپنی نسل کے بزرگوں سے بہت مایوس تھے کیونکہ وہ جمود اور تقلید کا شکار تھے اور تبدیلی پر مائل نہیں ہوتے تھے


علامہ اقبال نے بزرگ نسل کے بارے میں یہ کہا تھا

آئین نو سے ڈرنا طرز کہن پہ اڑنا

منزل یہی کٹھن ہے قوموں کی زندگی میں


علامہ اقبال کی آرزو تھی کہ مسلمان نوجوان شاہین بنیں کیونکہ شاہین ایک ایسا پرندہ ہے جو خود داراور غیرت مند ہے دوسروں کا مارا ہوا شکار نہیں کھاتا، اپنا آشیانہ نہیں بناتا خلوت پسند ہے اور تیزنگاہ ہے۔ علامہ اقبال چاہتے تھے کہ یہی خصوصیات نوجوانوں میں پیدا ہو جائیں تو وہ ایک مثالی قوم کی تشکیل کر سکتے ہیں۔ علامہ اقبال نے فرمایا میں بزرگوں سے ناامید ہو ں آنے والے دور کی بات کہنا چاہتا ہوں ،جوانوں کے لئے میرا کلام 
سمجھنا اللہ تعالیٰ آسان کر دے تاکہ میرے شعروں کی حکمت اور دانائی ان کے دلوں کے اندر اتر جائے اور وہ انسان کامل بن جائیں۔




علامہ اقبال نے فرمایا-

تو شاہیں ہے پرواز ہے کام تیرا

تیرے سامنے آسماں اور بھی ہیں

نہیں تیرا نشیمن قصر سلطانی کے گنبد پر

تو شاہیں ہے بسیرا کر پہاڑوں کی چٹانوں پر

پرواز ہے دونوں کی اسی ایک فضا میں

شاہیں کا جہاں اور ہے کرگس کا جہاں اور


موجودہ اور آنے والی نسلیں علامہ اقبال کے پیغام سے استفادہ کرکے اپنے ذاتی مسائل اور ملکی مسائل حل کر سکتے ہیں۔


خود آگاہی ،احسا س کمتری سے نجات کا بہترین ذریعہ ہے۔ اسکے علاوہ اگر آپ اپنے ذہن میں یہ بات بٹھالیں کہ اگر اللہ آپکے ساتھ ہے تو پھر کوئی بھی آپکا کچھ نہیں بگاڑ سکتاہے اللہ پر بھروسہ آپکو کامیابی کے ساتھ آگے بڑھنے میں مدد فراہم کرے گا۔اللہ پر اعتماد اور یقین کرنے سے آپ خود اپنی ذات اور صلاحیتوں پر اعتماد اور یقین کرنے لگیں گے۔اس بھروسہ کے ساتھ آپ اپنے اندر عزم،حوصلہ اور استقلال محسوس کریں گے۔


ہمت، محنت،  مسلسل جدوجہد آپ کو کامیابی دلواتی ہے۔۔۔۔۔۔۔ یقیناً اکثر حالات موافق نہیں ہوتے، نتائج اُمیدوں کے خلاف نکلتے ہیں مگر یہی صبر، برداشت اور مستقل مزاجی کی منزل ہے۔ محنت اِس منزل پر رکتی نہیں آگے بڑھتی ہے اور جو بڑھ گیا، وہ کامیاب ہوا۔ رکاوٹوں کا سامنا کرتے ہوئے آگے بڑھتے چلے جائیں منزل کا نشاں ضرور ملے گا۔۔۔

اگر آپ بہت زیادہ مایوسی کا شکار ہوں تو کیا کرنا چاہئے؟؟؟!

******
نماز آپ کو مایوسی سے نکالنے کا بہترین ذریعہ ہے۔۔۔۔ اپنے رب سے رازونیاز کر لیجئے،، اس سے کہیں کہ وہ آپ کی مایوسی کا اختتام کر دے،،،، اس سے لو لگا لیجئے،،،، 
****** 
وہ کام کیجیے جن میں آپ کو خوشی ملتی ہو نہیں تو مخلوق خدا کی خدمت کیجئے اللہ آپ کو مایوسی سے نکال دے گا،،،،
****** 
قرآن سے بڑھ کر میں نے اپنی زندگی میں کوئی اور چیز نہیں دیکھی،، یہ آپ کا مونس غم خوار ہے،،،، قرآن سے باتیں کریں،،،، اسے اپنی زبان میں پڑھیں سمجھیں،،، آپ کے مسائل کا حل آپ خود قرآن میں ڈھونڈ لیں گے آپ کو کسی کے پاس جانے کی ضرورت پیش نہیں آئے گی،،، آپ حیران رہ جائیں گے کہ اب تک میں اندھیروں میں کہاں بھٹک رہا تھا میرے مسائل کا حل تو میرے گھر میں موجود ہے،،،، اللہ کی رحمتیں آپ کیساتھ ہو جائیں گی،،،
******
آخری بات۔۔۔۔۔ اپنے اندر سے مایوسی کو نکال کر کسی گہرے کنویں میں دفن کر دیجئے یا پھر سمندرمیں بہا دیجئے تاکہ یہ دوبارہ لوٹ کر آپ کی طرف نہ آسکے۔۔۔۔

************************************************************

No comments:

Post a Comment

کامیابی آپ کی منتظر ہے

اگر تم کامیابی و کامرانی چاہتے ہو۔۔۔ زندگی میں خوشحالی چاہتے ہو۔۔۔ امن سکون چاہتے ہو۔۔۔ تو اپنے آپ کو۔۔۔ اپنے رب سے جوڑ لو۔۔۔ جو رب سے جڑ گی...