کیا آپ لٹکی توند سے پریشان ہیں؟؟
لٹکی توند سے نجات حاصل کرنا چاہتے ہیں؟
ایک خوبصورت سلم سمارٹ جسم کی خواہش آپ کا خواب ہے تو ان ورزشوں کو اچھی طرح ذہن نشین کیجئے اور پھر اس پر عمل کیجئے آپ بہت جلد ایک خوبصورت سلم جسم کے مالک بن جائیں گے۔
آپ کی آسانی کے لیے تصویریں سے وضاحت کی گئی ہے۔ ۔۔ دیکھئے سمجھئے اور عمل کیجئے اور آپ کو فائیدہ ہوتا ہے تو ضرور ہمیں اپنی رائے سے آگاہ کیجئے۔ تاکہ دوسرے لوگ بھی مستفید ہو سکیں۔
**لٹکی توند کی ورزش**
مصروف ترین زندگی میں عام طور پر لوگ ورزش یا واک کے نام سے گھبرا جاتے ہیں اور وقت کی کمی کے باعث ورزش کے لیے وقت نہیں نکال پاتے لیکن آپ اب گھر میں رہ کر بھی صرف 20 منٹ میں ایسی ورزشیں کرسکتے ہیں جس سے آپ اپنے پیٹ کو کم کرکے اسمارٹ نظر آسکتے ہیں۔ورزش لٹکی توند کو اور پیٹ سے چربی غائب کرنے میں جادوئی کردار ادا کرتی ہے۔۔۔۔۔ اگر آپ ایک ماہ تک لگا تار درج ذیل ایکسرسائز پر عمل پیرا ہوتے ہیں تو حیرت انگیز نتائج آپ کے سامنے ہونگے۔۔۔۔۔۔
وہ کون سی ورزشیں ہیں جن پر عمل پیرا ہو کر آپ ایک ماہ کے اندر توند کو نمایاں حد تک گھٹانے کامیاب ہو سکتے ہیں۔
** دوڑنا یا چہل قدمی **
جب آپ ورزش کرتے ہیں تو کیلوریز جلتی ہیں اور جسمانی چربی کی شرح میں کمی آتی ہے، تو ورزش نہ صرف توند کی چربی گھلاتی ہے بلکہ دیگر حصوں سے سے بھی چربی کم کرتی ہے۔ دوڑنا اور چہل قدمی چربی گھلانے والی دو بہترین ورزشیں ہیں اور اس کے لیے آپ کو صرف اچھے جوتوں کی ضرورت ہوتی ہے۔
** سائیکل **
توند گھلانے کے لیے سائیکل کی ورزش بہت فائدہ مند ہے، جسم اور توند کی چربی گھلانے کے لیے جم میں موجود سائیکل مشین کو استعمال کریں جو بہت تیزی سے اس مقصد میں کامیابی میں مدد دیتی ہے۔
**عام سائیکل چلانا**
گھر سے باہر ارگرد سائیکل چلانا بھی توند کی چربی بہت تیزی سے گھلانے میں مدد دیتا ہے، اس کے ساتھ ساتھ یہ سفر یا ارگرد کے ماحول کو دیکھنے کا بہترین ذریعہ بھی ہے۔ آدھے گھنٹے سائیکل چلاکر ڈھائی سو سے پانچ سو کیلیوریز کو ایک وقت میں جلایا جاسکتا ہے۔
**ریورس کرنچ**
زمین پر سیدھا لیٹ جائیں اور اپنے ہاتھوں کو پہلوﺅں میں رکھ لیں، اپنے گھٹنوں کو اوپر کی جانب رکھیں اور اب اپنے جسم کو ٹانگوں کی جانب اٹھائیں، جسم اٹھانے کے لیے پیٹ کے مسلز پر دباﺅ ڈالیں، اوپر اٹھتے ہوئے سانس باہر نکالیں جبکہ واپس لیٹے ہوئے سانس لیں۔ شروع میں کم تعداد سے آغاز کریں اور بتدریج سے ایک سے تین سیٹس میں 12 سے 16 تک لے جائیں۔
**ورٹیکل لیگ کرنچ**
زمین پر لیٹ جائیں اور ہاتھوں کو سر کے پیچھے رکھ دیں، اپنی ٹانگوں کو اب سیدھا ہوا میں اٹھالیں جبکہ پیٹ کے مسلز سے سر اور کندھوں کو زمین سے اٹھانے کی کوشش کریں۔**اسپائنل ٹوئسٹس**
اس ورزش کے لیے زمین پر چت لیٹ جائیں اور دونوں ہاتھوں کو اطراف میں پھیلادیں، اس کے بعد اپنی بائیں ٹانگ کو سیدھا رکھیں جبکہ دائیں ٹانگ کو اوپر کی جانب موڑ کر سینے کی جانب لے کر آئیں، آہستگی سے دائیں گھٹنے کو بائیں جانب موڑ کر زمین پر رکھ دیں اور پیر کو بائیں ران پر ٹکا دیں۔ اس کے بعد بائیں ہاتھ کو دائیں گھٹنے پر رکھ کر نرمی سے دبائیں، اس پوزیشن میں 5 سے 10 سیکنڈ تک رہیں پھر اس ورزش کو دوسری ٹانگ کے ساتھ کریں۔
**ریورس پلانک ککس**
اس ورزش کے لیے ہاتھوں کو اپنی پشت پر زمین پر ٹکا دیں اور ٹانگیں سامنے اس طرح پھیلائیں کہ انگلیاں زمین کو چھو رہی ہوں، جبکہ جسم ہوا میں ہو۔ اس کے بعد کولہوں کو ہلکا سا نیچے جھکائیں اور اپنی بائیں ٹانگ 45 ڈگری کے اینگل میں اٹھالیں۔ اس کے بعد یہی ورزش دوسری ٹانگ کے ساتھ کریں۔
** پلانک **
اس ورزش کے لیے فرش پر پیٹ کے بل لیٹ جائیں اور اپنے ہاتھوں کو آپس میں جڑ کر جسم کے اگلے حصے کو کہنیوں کی مدد سے اوپر اٹھائیں جبکہ ٹانگوں کو پاﺅں کی انگلیوں سے، بالکل کسی پل کی طرح۔ دو سے تین بار ہر بار تیس سیکنڈ کے لیے اس ورزش کو دہرائیں یا مجموعی دورانیہ دو یا اس سے زائد منٹ ہونا چاہئے۔ سرجری کرانے والے افراد کو اسے ڈاکٹر کے مشورے کے بغیر نہیں کرنا چاہئے یا اندرونی اعضاءمیں ورم یا امراض قلب کے شکار افراد کو بھی اسے کرنے سے گریز کرنا چاہئے۔**بائسیکل ایرنچ**
اس ورزش کے لیے آپ زمین پر سیدھا لیٹ جائیں اور اپنے دونوں ہاتھ سر کے پیچھے لے جائیں اب اپنی دائیں ٹانگ کو 45 کے زاویے پر اس طرح موڑ یں کہ آپ کا گھٹنہ سینے کے قریب آجائے اس دوران بائیں ٹانگ سیدھی رہے اس کے بعد اپنے جسم کے اوپری حصے کو اس طرح گھمائیں کہ بائیں کہنی سیدھے گھٹنے سے ٹکرائے اور پھر یہی عمل دائیں ٹانگ کے ساتھ دہرائیں۔ اس مشق کو ایک منٹ تک کریں اور دن میں تین بار دہرائیں۔**دی بوٹ*
اس ورزش کے لیے آپ زمین پر بیٹھ جائیں اور گھٹنے موڑ لیں جب کہ پاؤں سیدھے رکھیں، اپنی ٹانگوں کو اس طرح پھیلائیں کہ آپ کا جسم 90 ڈگری کا زاویہ بنائے۔ اپنے بازو کو کندھوں تک پھیلاتے ہوئے گھنٹوں کے پاس سے گزاریں، پانچ لمبی سانسیں لیں اور واپس اپنی اصل پوزیشن پر لے آئیں، اس ورزش کو دن میں 5 مرتبہ دہرائیں۔**پیٹ کم کرنے کا سستا اور آسان طریقہ**
وزن گھٹانے کیلئے جو ورزش اختیار کی جاتی ہے اس کے ساتھ ڈائٹنگ بہت ضروری ہے۔ خواتین اپنی بڑھتی ہوئی عمر سے متعلق اکثر متفکر رہتی ہیں لہٰذا اپنی بڑھتی ہوئی عمر کے عمل کو سست کرنا باقاعدہ ورزش کے اختیار میں ہی ہے۔ اگرچہ ورزش کے فوائد تو بے شمار ہیں مگر ان میں سے چند ایک یہ ہیں کہ ورزش جسم کو ٹھوس بناتی ہے۔ عمر بڑھنے کے عمل کو قدرے گھٹا دیتی ہے نظام ہضم درست رہنے لگتا ہے۔ جسم خوبصورت ہوجاتا ہے اور دل کے عارضے سے نجات میں مدد ملتی ہے۔ دوران خون بڑھ جاتا ہے' جوڑوں کی تکالیف کو یکسر ختم کرنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ گردوں کو بہتر کام کرنے کے قابل بناتی ہے۔ ورزش کی بدولت آپ خود کو تندرست و توانا محسوس کرنے لگتے ہیں۔ آپ کے اعصاب پر اچھا اثر پڑتا ہے۔ اگر آپ نے تیس اور چالیس سال کی عمر کے دوران ورزش شروع کی ہے تو ایسے میں آپ کو روزانہ آدھا گھنٹہ ورزش کرنے کی ضرورت ہے۔ آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ بہت عرصہ تک یعنی ساٹھ پینسٹھ سال کی عمر تک آپ خود کو ویسا ہی محسوس کریں گی جیسا آپ خود کو تیس سال کی عمر میں محسوس کرتی ہیں۔
آپ نے کبھی غور کیا ہے کہ بچے ہر وقت کھیلتے کودتے رہتے ہیں اورکبھی چین سے نہیں بیٹھتے۔ یہی وجہ ہے کہ وہ نہ صرف توانا دکھائی دیتے ہیں بلکہ تندرست بھی رہتے ہیں۔ بڑے ہوکر یہی بچے سست پڑجاتے ہیں کھیلنے کودنے کی عادت جاتی رہتی ہے۔ اور اس بنا پر اپنی فرحت اور تازگی کھودیتے ہیں۔ اس کی بڑی وجہ یہ ہے ان کے اوقات کار میں نمایاں فرق آجاتا ہے۔ لیکن اگر وہ اس عمر میں سمجھتے ہیں کہ کھیل کود نہیں سکتے تو کم از کم ورزش تو کرسکتے ہیں۔ انسان اپنے اوپر بڑھاپا خود طاری کرتا ہے۔ جس طرح کسی مشین کو استعمال کرتے ہیں تو وہ چلتی رہتی ہے لیکن جب بند کردیں تو اس میں زنگ لگ جاتا ہے۔ اسی طرح جب تک انسان چلتا پھرتا رہتا ہے تندرست رہتا ہے اور جیسے ہی اپنے آپ کو ڈھیلا چھوڑتا ہے تو بوڑھا ہوجاتا ہے۔ کبھی بھی انسان کو ٹھوس قوت ارادی اور نظم و نسق کی ضرورت ہوتی ہے جس کے بعد وہ آہستہ آہستہ اپنی مشق کا دورانیہ بڑھاتا جاتاہے۔ مشق کیلئے کسی بھی ورزش کو فوراً نہیں شروع کرنا چاہیے بلکہ بڑھاتا جائے۔ ایک دم سے زیادہ ورزش آپ کیلئے نقصان دہ بھی ہوسکتی ہے۔ ہوسکتا ہے آپ کی کمر میں درد شدید ہوجائے اور پٹھے کھینچ جائیں۔
**ورزش کا اصول**
ورزش کرنے کیلئے مندرجہ ذیل طریقے اپنائیں۔ اس سے نہ صرف آپ تندرست و توانا رہیں گے بلکہ کسی قسم کے جسمانی نقصان کا احتمال بھی نہیں رہے گا۔....
پاؤں کی جانب جھکیں اور اپنے دونوں ہاتھ زمین پر لگائیں۔ پھر سیدھی کھڑی ہوں اور بائیں طرف یہ عمل دہرائیں۔ خیال رہے کہ دونوں گٹھنے نہ مڑیں اور کہنیاں بھی نہ مڑنے پائیں۔ ہاتھوں کی ہتھیلیوں کو زمین پر لگانے کی کوشش کریں۔
پیٹ کیلئے یہ ورزش بہت اچھی ہے۔ عموماً خواتین کو بڑھے ہوئے پیٹ کے بہت سے مسائل درپیش ہوتے ہیں اور وہ اس سے نجات کیلئے طرح طرح کے ٹوٹکے استعمال کرتی رہتی ہیں۔ ایسی خواتین کو چاہیے کہ زمین پر بائیں طرف کی کروٹ پر لیٹ جائیں اور اپنا تمام وزن بائیں کہنی پر ڈال لیں۔ اپنا دایاں گھٹنا پیٹ کے ساتھ لگائیں اور اب بائیں ٹانگ کو اٹھا کر سیدھا کریں۔ جہاں تک ہوسکے اپنا دایاں ہاتھ بھی دائیں ٹانگ کی طرف کھنچیں یہ عمل ایک سائیڈ پر تین دفعہ دہرائیں پھر دوسری طرف بھی یہی عمل کریں۔
بائیں طرف لیٹ کر اپنا وزن بائیں کہنی پر ڈالیں اوردائیں ٹانگ اور دایاں ہاتھ دونوں اوپر کی طرف اٹھائیں اور کھنچاؤ محسوس کریں پھر دائیں طرف کی کروٹ پر لیٹ کر بائیں ٹانگ اور ہاتھ اوپر اٹھائیں۔
زمین پر بالکل سیدھا لیٹیں۔ پھر کمر کو اٹھا کر دونوں ہاتھوں پر رکھیں اور ٹانگوں کو اندر کی طرف کھینچ کر انگوٹھوں پر توازن قائم کریں۔ زمین سے صرف کہنیوں تک بازو اور پاؤں کی انگلیاں چھونی چاہئیں یہ ورزش رانوں اور پیٹ کیلئے نہایت مفید ہے۔ زمین پر سیدھی لیٹیں' کمر کو ہاتھوں پر رکھیں اور اپنا سارا جسم اوپر کو اٹھالیں۔ صرف کندھے زمین کو چھوئیں۔ بائیں ٹانگ کو سیدھا رکھیں اور دائیں ٹانگ کو موڑ کر پیٹ تک لائیں اور پاؤں کا رخ بائیں ٹانگ کے گھٹنے کی طرف رکھیں۔ اسی طرح دوسری ٹانگ کے ساتھ بھی یہی عمل دہرائیں۔ یہ ورزش کمر' بازو اور رانوں تینوں کیلئے نہایت مفید ہے۔ اگرچہ ذرا سی مشکل ہے لیکن کرتے رہنے سے آپ اس میں طاق ہوجائیں گی۔ دونوں ٹانگیں کھول کر زمین پڑھیں۔ بایاں بازو سر کے اوپر لے جاکر دائیں طرف کو مڑجائیں کہ کمر میں کھنچاؤ محسوس ہو۔ پھر دوسرا بازو اوپر لاکر بائیں طرف مڑجائیں۔
***************************************************************
No comments:
Post a Comment