کامیابی کی شاہراہ۔۔۔ پہلا باب

                                                         ** کامیابی کی شاہراہ **

معزز قارئین کامیابی کی شاہراہ ان لوگوں کے لیے ترتیب دی گئی ہے جو کچھ پانا چاہتے ہیں جو زندگی کو زندگی سمجھ کر جینا چاہتے ہیں جو چاہتے ہیں کہ ہر قدم پر انہیں کامیابیاں و کامرانیاں نصیب ہو ں جو طوفانوں کا مقابلہ کرنے اور اپنی منزل پانے کا عزم رکھتے ہیں۔
اس کتاب میں ہم نے دس باب رکھے ہیں اور ہر باب آپ کو منزل کی طرف بڑھنے میں مدد کرے گا۔۔۔ اگر ایک بار آپ عزم کر چکے ہیں اور آگے بڑھنا چاہتے ہیں تو پھر اس کتاب کا مطالعہ زمہ داری کیسا تھ کیجئے۔۔۔ اس میں دیئے گئے اصولوں، باتوں کو اچھی طرح ذہن نشین کیجئے اس پر عمل کیجئے کامیابی آپ کا مقدر بن جائے گی۔۔۔وقت بہت صبر آزما ہوتا ہے جو تھک کر بیٹھ گیا وہ اونچے پہاڑ سے نیچے دھکیل دیا جاتا ہے اور جو مسلسل محنت کرتے ہوئے ہار ماننے کی بجائے دوڑتا رہتا ہے وہ عین کامیابی کے قریب آجاتا ہے۔کامیابی کیا ہے کے سوال کو نہ جان کراکثر لوگ کامیابی سے دور رہتے ہیں اور وہ سرپٹ دوڑتے گھوڑے پر سوار آنکھوں سے اوجھل ہوجاتی ہے۔
لوگ سمجھتے ہیں کہ کامیابی کسی منزل پر پہنچ جانا ہے جب کہ کامیابی مسلسل محنت کا نام ہے، یہ منزل نہیں بلکہ مسلسل سفر ہے ۔

ایڈون سی بلس کا کہنا ہے:

’’کامیابی کا مطلب ناکامیوں کی عدم موجودگی نہیں ہے، اس کا مطلب تو حتمی مقاصد کا حصول ہے۔ اس کا مطلب جنگ میں فتح پانا ہے لیکن ہر جنگ میں نہیں۔‘‘


زندگی نام ہے نشیب و فراز کا ہے۔ ہماری زندگی میں اچھے برے دن آتے رہتے ہیں۔ کبھی کبھی ہمارے ارد گرد تاریکیاں اتنی بڑھ جاتی ہیں کہ ایسا لگتا ہے کہ شاید اب کبھی سحر کا منہ دیکھنا ہی نصیب نہ ہو۔ لیکن ایسے میں ایک جگنو بھی نظر آ جائے تو پھر سے اُمید بندھ جاتی ہے، یہ اُمید ہمیں جینے کا اور کوشش کرنے کا حوصلہ فراہم کرتی ہے۔ انسان کو اپنی ہمت سے اجالا کرنا پڑتا ہے۔ آپ جانتے ہیں آپ اللہ کی اس سرزمین پر بہت ہی خاص ہیں اور انسان کے لیے اس سے بڑی خوش نصیبی اور کیا ہو گہ کہ اس نے زمین پر آپ کو اپنا نائب اور خلیفہ مقرر کیا ہے۔۔۔ جو کام اللہ تعالیٰ نے بنی اسرائیل کے انبیاء کرام علیہم السلام سے لیا امت محمدیہ آپ اس کام پر مامور ہے۔۔۔۔ موسیٰ علیہ السلام نے اللہ کی بارگاہ میں ایسے ہی تو نہیں کہا تھا کہ اس امت کی تعریف تورات میں بہت ملتی ہے مجھے اس امت کا نبی بنادے ۔۔۔ اللہ نے فرمایا اس امت کا نبی تو ہم بنا چکے۔۔۔ یہ میرے حبیب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی امت ہے۔۔۔۔ پھر فرمایا کہ اگر میں اس امت کا نبی نہیں بن سکتا تو مجھے اس امت میں پیدا فرما کر امتی بنادے۔۔تو اللہ ربّ العزت نے فرمایا۔۔۔۔ اے موسیٰ علیہ السلام۔۔۔!! یہ بھی نہیں ہوسکتا۔۔۔۔ 
کہنے کا مطلب ہے کہ اللہ تعالیٰ نے جب آپ کو اتنے پیار سے بنایا ہے تو زندگی کی شاہراہ پر اپنے حصے کا کام کیجیے اور اپنے ہونے کا ثبوت دیجئے۔۔۔۔ 
"شاہراہِ حیات پر اتار چڑھاؤ تو  آتے رہتے ہیں یہ انسان کی مضبوط قوت ارادی پر منحصر ہے کہ وہ اپنے مسائل اور ترچھے راستوں سے کیسے نمٹتا ہے۔۔۔ مشکلات ہمیشہ نہیں رہتیں، ،،،،  قرآن کریم کے الفاظ ہیں۔۔۔۔۔ ہر مشکل کے ساتھ آسانی ہے۔۔۔۔  بس  پر عزم رہئے۔۔۔۔ عزم کیجئے، اپنے مقاصد کے حصول کے لیے تن من دھن سے کوشش کیجئے۔۔۔۔ منزل انہیں ملتی ہے جو منزل کی چاھ کرتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔
              اپنا زمانہ آپ بناتے ہیں  اہل   دل 
            ہم وہ نہیں کہ جن کو زمانہ بنا گیا 




Email


 mazharshumaila755@gmail.com.

Facebook/Articlesbyshumaila



باب نمبر۔۔۔۔۔ ایک



**فکر اور پریشانی سے بچاؤ**


** فکر اور پریشانیوں کو ہمیشہ کے لیے خیر باد کہہ دیں **

فکر اور پریشانی انسانی صحت کی دشمن ہے۔ آپ کی ترقی اور خوشحالی اور کامیابیوں کی راہ میں رکاوٹ ہے۔
آپ جانتے ہیں فکر و پریشانی معدے میں زخم پیدا کرتی ہے میڈیکل سائنس اس بات کا ثبوت دے چکی ہے ۔
معدے کے یہ زخم آدمی کی جان لے سکتے ہیں، ایسی کامیابی کا کیا فائدہ جو جان دیکر حاصل ہو۔ 
دنیا کی تمام دولت حاصل کرنے کے بعد بھی آدمی ایک وقت میں ایک ہی بستر پر سوتا ہے، دن میں دو وقت کی روٹی کھاتا ہے۔ اینٹیں اٹھانے والا مزدور بھی یہی کام کرتا ہے اور امیر لوگوں کے مقابلے میں گہری اور پرسکون نیند سوتا ہے۔ ایک غریب آدمی کھانے سے زیادہ لطف اندوز ہوتا ہے، کیونکہ اسے کسی چیز کے کھونے کا ڈر نہیں ہوتا۔ 
وہ آج میں جیتا ہے کل صبح کا سورج دیکھنا نصیب ہوا تو پھر وہ ایک دن پھر اپنے آج کے لئے جئیے گا۔ 
فکر پریشانی سے امراض قلب لاحق ہوتے ہیں، بلڈ پریشر، گھٹیا، شوگر، معدے کے امراض، نزلہ غدودوں کی بیماریاں پیدا ہوتی ہیں۔ 
فکر اور پریشانی ایسی چیز ہے جو بڑے بڑے پہلوانوں کو بیمار کر سکتی ہے۔

ڈاکٹر ولیم کہتے ہیں۔۔۔۔

" خوف، غم اور نکتہ چینی کی وجہ سے انسان کے دل میں ناخوشگوار جذبات پیدا ہوتے ہیں جس کی وجہ سے جسم میں کیلشیم کا تناسب بگڑ جاتا ہے اور دانتوں کی بیماریاں لاحق ہو جاتی ہیں۔" 
اکثر لوگ کیلشیم سپلیمنٹ لیتے ہوئے نظر آتے ہیں وہ اپنا تجزیہ کریں کیا وہ دوسروں کے بارے میں غلط سوچتے ہیں اگر ایسا ہے تو پہلے انہیں اپنے اندرونی علاج کی طرف توجہ دینی چاہیے ہمارے مذہب کی رو سے یہ روحانی بیماریاں ہیں پہلے ان کا علاج ضروری ہے۔ اندر صاف نہ ہو باہر سے آپ جتنی مرضی صفائی کر لیں کچھ فرق نہیں پڑنے والا۔


                             *  فکر اور پریشانی کا علاج * 


فکر اور پریشانی دور کرنے کے لیے ماہرین کہتے ہیں کہ سکون اور تفریح بہت ضروری ہے۔ یہ تو ماہرین کہتےہیں۔ 
ہم نے اپنی زندگی کی کتاب سے جو نتیجہ اخذ کیا وہ یہ ہے کہ

مذہبی اعتقاد، گہری نیند، خدائی خدمت، انسانیت کی فلاح کے لیے کام کریں رنج و غم دور ہو جائیں گے۔ 

اپنے پروردگار پر ہمیشہ بھروسہ رکھو۔۔۔۔

گہری بھرپور نیند آپ کو فکر سے نجات دلانے گی دماغ توانائی سے بھرپور ہوگا تو ذہنی صلاحیتوں میں اضافہ ہوگا۔ 
انسان روح پرور موسیقی سنکر بھی فکروں سے آزاد ہو سکتا ہے وہ موسیقی جو ہمارے صوفی ازم میں ہے۔ 
زندگی کا مثبت، مزاحیہ، رنگوں سے بھرپور پہلو دیکھو۔ صحت، تندرستی، راحت، خوشیاں، کامیابیاں تمہاری ہو جائیں گی۔

فکر سے حسن ماند پڑتا ہے چہرے کے نقوش بگڑتے ہیں، چہرے پر جھریاں پڑتی ہیں، بال سفید ہونے لگتے ہیں، بال گرنے لگتے ہیں، بصارت اور بصیرت دونوں پہ فرق پڑتا ہے، جسقدر غم سے بڑھاپا جلدی آتا ہے اتنا کسی اور چیز سے نہیں آتا۔اپنے لئے ایسی مثبت سرگرمیاں ڈھونڈ لیں جن کی وجہ سے غم آپ کے قریب نہ پھٹکنے پائے۔ 
فکر اور پریشانی مسائل کا حل نہیں ہے بلکہ اس سے بیماریاں جنم لیتی ہیں۔

 قرآن کریم نے جس فکر کا تذکرہ فرمایا ہے وہ فکر اور ہے وہ فکر انسان کو کھوج لگانے کی دعوت دیتی ہے کچھ پانے کی دعوت دیتی ہے انسان جب قرآن والی فکر کرتا ہے تو زمین کی تہہ سے وہ خزانے ڈھونڈ کے لے آتا ہے وہ فکر انسان کو اپنے رب سے قریب کرتی ہے۔ وہ فکر انسانیت کی خدمت کرواتی ہے وہ فکر بندوں کو بندوں سے اور بندوں کو رب سے جوڑتی ہے۔

غم فکر اور پریشانی کو ہمیشہ کے لیے خیر باد کہہ دیں کیونکہ پریشان ذہن ایک طرف یکسو نہیں ہوتا۔
سوچیں منتشر اور بکھری ہوئی ہوں تو توجہ مرتکز نہیں ہو پاتی۔
کامیابی کے لیے ضروری ہے کہ آپ کا دماغ حالت سکون میں ہو، ایک نقطے پر مرتکز ہو۔ 
فکرو پریشانی سے قوت فیصلہ اور قوت ارادی ختم ہو جاتی ہے اور دماغ کسی نتیجے پر نہیں پہنچ پاتا۔
جب انسان صابر و شاکر ہو جاتا ہے تو ذہنی ہیجان، دباؤ ختم ہو جاتا ہے۔
آپ کسی بھی مذہب سے تعلق رکھتے ہیں پریشانی میں اپنی مذہبی کتاب پڑھیں آپ پرسکون ہو جائیں گے اور مسائل کا حل بھی مل جائے گا۔
یہ میرا اپنا طریقہ ہے جب بہت زیادہ پریشان ہوں کسی مسئلے کا سلجھاؤ سجھائی نہ دے دل ودماغ پریشان ہوں تو وضو کریں اور کلام پاک لیکر کھول لیں جو صفحہ کھل جائے اسے غور سے پڑھیں انہیں سطروں میں کہیں آپ کے مسائل و پریشانی کا حل مل جائے گا قرآن کریم پڑھنے سے انسان میں سکون اتر آتا ہے۔

اگر آپ کو زندگی سے محبت ہے آپ اچھی صحت کے ساتھ لمبی عمر جینا چاہتے ہیں تو موجودہ شہری زندگی کے ہنگاموں میں اپنی طبیعت کو پرسکون رکھیں۔
اپنے اعصاب پر تناؤ مت ڈالیں۔ جنہیں اعصابی امراض نہیں ہوتے وہ لمبی اور صحت مند زندگی جیتے ہیں۔ 
لمبی عمر کا ایک راز یہ بھی ہے کہ انسانیت کی خدمت کی جائے۔
مراقبہ کی عادت ڈالیں۔ مراقبہ اعصابی امراض سے بچنے کا بہترین ذریعہ ہے۔ دنیا میں جتنے بھی لوگ گزرے ہیں مراقبہ ان کی زندگی کا لازمی جز تھا۔ اور اب تو سائنس بھی مراقبہ پر تحقیق کر رہی ہے وہ دن دور نہیں جب ہر علاج مراقبہ سے کیا جائے گا ۔ نوے فیصد بیماریاں ذہن کی پیداوار ہوتی ہیں جب دماغ پرسکون ہو جائے گا تو بیماریاں بھی ختم ہو جائیں گی۔ 

حالات کا مقابلہ کرنے والے کبھی مات نہیں کھاتے۔ آسودگی اور خوشی کی ذہنی کیفیت کے ذریعے حالات کا مقابلہ کرنے اور امراض کو دور کرنے میں مدد ملتی ہے۔  اور پھر معجزات ظاہر ہو جاتے ہیں۔
فکر و غم کو ہمیشہ کے لیے خیر باد کہہ دو۔ فکر کا مقابلہ کرو۔ انہیں ہمیشہ کے لیے اپنی زندگی سے نکال دو اور ایک لمبی صحت مند پرسکون زندگی کھل کے جئیو۔


"حاصل خلاصہ کیا نکلا ؟"


* اگر آپ غم وفکر سے بچنا چاہتے ہیں تو آج کی دنیا میں رہیں۔۔۔۔ مستقبل کی فکر نہ کریں۔۔۔  رات کو سوتے وقت دن اپنے اختتام کو پہنچتا ہے۔۔۔۔ کل کس نے دیکھا ہے۔۔۔ اگلی سانس کا کسی کو بھی پتا نہیں۔

* فکر،غم آپ کا پیچھا کرے تو ایسی سرگرمیاں ڈھونڈھ لیں جہاں سے غم و فکر کو بھاگنا پڑے۔
اپنے مذہب کی تعلیم کا مطالعہ کریں۔ غموں سے آزاد ہو جائیں گے۔

* اپنی صحت کی بربادی کی صورت میں فکر اور پریشانی کی بہت بڑی قیمت ادا کرنی پڑتی ہے،،، یہ بات کبھی نہ بھولیں جو فکر کا مقابلہ نہیں کرتے وہ بہت جلد موت کی آغوش میں پہنچ جاتے ہیں وہ جوان موت مرتے ہیں۔
اللہ نے آپ کو زندگی دی ہے اس کے شکرانے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ اس زندگی کو کام میں لائیں اپنے حصے کا کام کریں۔  آسودگی نصیب ہو جائے گی۔۔

*****************************************************************

No comments:

Post a Comment

کامیابی آپ کی منتظر ہے

اگر تم کامیابی و کامرانی چاہتے ہو۔۔۔ زندگی میں خوشحالی چاہتے ہو۔۔۔ امن سکون چاہتے ہو۔۔۔ تو اپنے آپ کو۔۔۔ اپنے رب سے جوڑ لو۔۔۔ جو رب سے جڑ گی...