شب قدر کے فضائل








** شب قدر **

رمضان المبارک کی راتوں میں سے ایک رات شبِ قدر کہلاتی ہے قرآن پاک میں اس رات کو ہزار مہینوں سے افضل بتایا گیا ہے خوش نصیب ہے وہ انسان جسے اس رات کی عبادت نصیب ہو جائے۔ ارشاد رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مطابق شب قدر صرف اس امت کو ملی ہے باقی کی امتوں میں شبِ قدر نہیں تھی۔ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بنی اسرائیل کے ایک شخص کا ذکر فرمایا کہ وہ ایک ہزار مہینے تک اللہ کے راستے میں جہاد کرتا رہا صحابہ کرام کو اس پر رشک آیا تو اللہ نے اس کے لیے اس رات کا نزول فرما یا کہ اس رات کی عبادت ہزار راتوں کی عبادت سے بڑھ کر ہے۔ جبرئیل علیہ السلام حاضر ہوئے اور سورت القدر سنائی۔ قرآن کریم کا نزول شبِ قدر میں ہوا اس رات میں فرشتے اللہ کے حکم سے اترتے ہیں۔ روایات میں آتا ہے کہ جبریل امین اس رات فرشتوں کے ایک گروہ کے ساتھ زمین پر اترتے ہیں اور جس شخص کو عبادت میں مشغول دیکھتے ہیں اس کے لیے رحمت کی دعا کرتے ہیں۔ قرآن بھی کہتا ہے
" اپنے پروردگار کے حکم سے ہر امر خیر کو لیکر زمین کی طرف اترتے ہیں۔ اسی رات ملائکہ کی پیدائش ہوئی، اسی رات آدم کا مادہ جمع ہونا شروع ہوا، اسی رات جنت میں درخت لگائے گئے، اسی رات حضرت عیسیٰ علیہ السلام آسمان پر اٹھائے گئے اسی رات بنی اسرائیل کی توبہ قبول ہوئی۔


یہ رات سراسر سلامتی والی رات ہے۔
تمام رات ملائکہ کی طرف سے مومنین پر سلام ہوتا ہے ایک فوج آتی ہے تو ایک فوج جاتی ہے ان ہی فیوض و برکات کے ساتھ صبح طلوع ہوجاتی ہے۔ یہ رات طلوع صبح تک سراسر سلامتی والی رات ہے۔ جو شخص اس رات میں ایمان کیساتھ ثواب کی نیت سے عبارت کے لئے کھڑا ہوا اس کے پچھلے تمام گناہ معاف کر دیئے جاتے ہیں۔ ثواب کی نیت سے جاگے اور ذکر واذکار، تسبیحات، درودشریف پڑھے اللہ کو یاد کرتا رہے تو رحمت الٰہی بندے کو ڈھانپ لیتی ہے۔ اس رات کی بھلائی اور خیر سے جو محروم رہا وہ ساری بھلائیوں اور خیر سے محروم رہ گیا۔
رب کائنات کا ارشاد ہے،
" اے ابنِ آدم! تو میری عبادت کے لئے فارغ ہو جا، میں تیرے سینے کو غنا سے بھر دوں گا، اور تیرے فقر کو بند کر دوں گا"



ارشاد رسول مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہے
" شب قدر میں حضرت جبرائیل علیہ السلام ملائکہ کی ایک جماعت کیساتھ آتے ہیں اور اس شخص کے لئے جو کھڑے، بیٹھے اللہ تعالیٰ کا ذکر کر رہا ہو دعائے رحمت کرتے ہیں اور جب عیدالفطر کا دن ہوتا ہے تو اللہ سبحانہ وتعالی بندوں کی عبادت پر فرشتوں کے سامنے فخر فرماتے ہیں اور کہتے ہیں اے فرشتو! تم گواہ رہنا میرے بندوں نے میرے فریضہ کو پورا کردیا ہے پھر دعا کیساتھ چلاتے ہوئے عید گاہ کی طرف نکلے ہیں میری عزت و جلال کی قسم! میری بخشش کی قسم! میری شان کریمی کی قسم! میں ان لوگوں کی دعا ضرور قبول کروں گا پھر بندوں کو خطاب فرما کر ارشاد ہوتا ہے جاؤ تمہارے گناہ معاف کر دئیے اور تمہاری برائیوں کو نیکیوں سے بدل دیا ہے پس یہ لوگ عید گاہ سے اس حال میں لوٹتے ہیں کہ ان کے گناہ معاف ہو چکے ہوتے ہیں"
حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے نقل فرماتیں ہیں کہ لیلتہ القدر کو رمضان المبارک کے اخیر عشرہ کی طاق راتوں میں تلاش کیا کرو۔
شبِ قدر میں ہر چیز سجدہ کرتی ہے حتیٰ کہ درخت زمین پر گر جاتے ہیں اور پھر اپنی جگہ کھڑے ہو جاتے ہیں۔



*شبِ قدر کی دعا*
 حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا۔۔۔ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اگر مجھے شب قدر کا پتہ چل جائے تو کیا دعا مانگوں؟؟ ارشاد ہوا یوں دعا کرنا،
اللھم انک عفو تحب العفو فاعف عنی۔
ترجمہ۔۔۔ اے اللہ! بیشک تو معاف کرنے والا ہے اور معاف کرنے کو پسند کرتا ہے پس مجھے معاف فر ما دے۔
نہایت ہی جامع دعا ہے معافی مانگنا اللہ کو بہت زیادہ پسند ہے اور معاف کر دینا اس سے بھی زیادہ پسندیدہ عمل ہے۔ بندہ گناہوں سے پاک ہو گا تو دعاؤں میں اثر پیدا ہونا شروع ہو جاتا ہے اور وہ مستجاب الدعوات بن جاتا ہے اور مغفرت مانگنے سے قبولیت کے درجے بہت جلد مل جاتے ہیں۔
رمضان المبارک کی ساری طاق راتوں میں بہت زیادہ عبادت کریں ذکر و اذکار، استغفار، درودشریف زیادہ سے زیادہ پڑھیں دل کی گہرائیوں سے پڑھیں اللہ سے اللہ کو مانگ لیں ہر مشکل آسان ہو جائے گی۔




** شب قدر کے وظائف **
*. حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ارشاد رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہے کہ شبِ قدر کو رمضان کے آخری عشرے کی طاق راتوں میں یعنی اکیسویں، تئیسویں، پچیسویں، ستائیسویں، اور انتیسویں راتوں میں تلاش کرو۔

* اکیسویں شب کا وظیفہ *
اکیسویں شب میں چار رکعت نماز اسطرح ادا کرے کہ ہر دو رکعت میں سورت الفاتحہ کے بعد تین مرتبہ سورت الاخلاص پڑھے۔ چار رکعت ادا کرنے کے بعد
21 مرتبہ سورت القدر،،، 70 مرتبہ استغفار،،، اور 70 مرتبہ درودشریف پڑھے۔
فرشتے اس بندے کے لئے رحمت کی دعا کرتے ہیں اور اللہ تعالیٰ اس بندے کے گناہوں کو معاف فر ما کر اس پر اپنا خصوصی کرم کرتے ہیں۔

* تیئسویں شب کا وظیفہ*

 اس شب میں ایک مرتبہ سورہ یسین اور ایک مرتبہ سورہ رحمٰن پڑھنا باعث برکت و فضیلت ہے۔ اس کے علاوہ ایک تسبیح درودشریف اور 21 مرتبہ سورہ الھکم التکاثر پڑھیں۔ اللہ کی رحمتیں ٹوٹ کر برسیں گی۔

* پچیسویں شب کا وظیفہ*

سات مرتبہ سورہ فتح پڑھنا افضل عمل ہے۔ اس کے علاوہ دو رکعت نماز ادا کرے ہر رکعت میں سورہ الفاتحہ کے بعد تین مرتبہ سورہ القدر پڑھے بعد سلام کے 70 مرتبہ دوسرا کلمہ پڑھ کر اللہ سے اس کی رحمت طلب کرے۔ گناہوں کی معافی مانگے اور اپنی مشکلات کے حل کے لیے دعا کرے۔

* ستائیسویں شب کا وظیفہ*

چار رکعت نماز، دو دو رکعت کرتے ہوئے ادا کرے ہر رکعت میں سورہ الفاتحہ کے بعد تین مرتبہ سورہ القدر اور ایک مرتبہ سورہ الاخلاص پڑھے۔سلام پھیرنے کے بعد ایک تسبیح درودشریف، ایک تسبیح استغفار، ایک تسبیح تیسرا کلمہ پڑھے۔ کامل یقین اور عقیدے کے ساتھ پڑھے اللہ سے جو مانگے مل جائے گا۔

*انتیسویں شب کا وظیفہ*

اس شب کو سات مرتبہ سورہ واقعہ پڑھنے سے روزی میں اضافہ ہوتا ہے۔ اس شب چار رکعت نماز دو دو رکعت ادا کرے۔ ہر رکعت میں سورہ الفاتحہ کے بعد سورہ القدر تین مرتبہ اور سورۃ الاخلاص تین مرتبہ پڑھے۔ نماز سے فارغ ہونے کے بعد 70 مرتبہ الم نشرح پڑھے اللہ تبارک وتعالیٰ اسے ایمان کی سلامتی اور ایمان کی مضبوطی عطا فرمائیں گے۔

*عید کی رات ( لیلتہ الجائزہ) انعام کی رات*

اس رات جو چاہو اس عمل کی برکت سے مل جاتا ہے۔ پڑھنے والے کے دل میں اخلاص اور یقین ہونا چاہیے۔
دو رکعت نماز نماز توبہ خشوع وخضوع کے ساتھ ادا کرے اور صرف ایک تسبیح
یا تواب یا کریم
انتہائی خلوص اور توجہ کے ساتھ ٹہر ٹہر کر ادا کرے۔ اللہ کے نام تواب پر اپنے گناہوں کا تصور کر کے معافی مانگے اور کریم پر اس کی رحمت کا تصور کرے۔ اور جو چاہے مانگ لے اللہ خالی نہیں لوٹائے گا۔



*************************

No comments:

Post a Comment

کامیابی آپ کی منتظر ہے

اگر تم کامیابی و کامرانی چاہتے ہو۔۔۔ زندگی میں خوشحالی چاہتے ہو۔۔۔ امن سکون چاہتے ہو۔۔۔ تو اپنے آپ کو۔۔۔ اپنے رب سے جوڑ لو۔۔۔ جو رب سے جڑ گی...