لفظوں کی دنیا

***لفظوں کی دنیا۔

الفاظ کی دنیا میں۔۔۔ اپنی جگہ اہمیت مسلم ہے۔۔۔ الفاظ دلوں کی دنیا میں ہلچل پیدا کرتے ہیں۔۔۔ بے حس لوگوں کی۔۔۔ بے حسی جگاتے ہیں۔۔۔ قرآن پاک کے لفظوں کا ہی تو اثر تھا۔۔۔ جنہوں نے۔۔۔ عرب کے سنگدل۔۔۔ ظالم جابر لوگوں کی دنیا بدل ڈالی۔۔۔ جنہوں نے تہذیب و تمدن کی بنیاد ڈالی۔۔۔ لفظوں نے جادو گری تھی۔۔۔ کہ عصمتوں کو پامال کرنے والے۔۔۔ دوسروں کی عصمتوں کے بھی محافظ بن گئے۔۔۔ جہالت کا خاتمہ ہوا اور  علم کی روشنی کا نور پھیلا۔۔۔

دنیا میں اصل قوت۔۔۔ اور طاقت ہی الفاظ  کی ہے۔۔۔اس کائنات کی ابتداء ایک لفظ سے ہوئی۔۔۔

لفظ کن قرآن کریم کا وہ لفظ ہے۔۔۔ جس کے معنی ہیں۔۔۔ ہوجا تو وہ ہوجاتی ہے۔۔۔ فرمان پروردگار ہے۔۔۔ 

جب ہم کسی کام کا ارادہ کرتے ہیں اور اس سے کہتے ہیں۔۔۔ ہوجا تو اس ہوجاتی ہے۔۔۔ لفظ کن کہنے کی دیر ہوتی ہے کہ۔۔۔ عالم وجود میں آجاتاہے۔۔۔ 

لفظوں میں اثر ہوتا ہے۔۔۔ سحر ہوتا ہے۔۔۔ جو ہر کسی پر اپنا اثر چھوڑتے ہیں۔۔۔



  الفاظ امید کے چراغ روشن کرتے ہیں۔۔۔ کسی کے کہے ہوئے لفظ۔۔۔ موتی بن کے بکھرتے ہیں اور۔۔۔ کتنوں کی دنیا سنوار دیتے ہیں۔۔۔لفظوں کی جادو گری۔۔۔ ہنساتی بھی ہے۔۔۔ رلاتی ہے۔۔۔ امید اور آس بھی پیدا کرتی ہے۔۔۔ دلوں کو ڈھارس بندھاتی ہے۔۔ دنیا میں سارا کھیل لفظوں کا ہے۔۔۔ کوئی بھی بات ہو۔۔۔ کسی زبان میں ہو۔۔۔ لفظوں کے بغیر کہاں ہو سکتی ہے۔۔۔ اپنی کارکردگی بیان کرنی ہو۔۔۔ محبت کا اظہار کرنا ہو۔۔۔ اپنے خیالات دوسروں تک پہنچانے ہوں۔۔۔کسی پر الزام لگانے ہو۔۔۔  اپنا دفاع کرنا۔۔۔ تقریر کرنی ہو۔۔۔ تحریر لکھنی ہو۔۔۔  انسان الفاظ کا ہی سہارا لیتا ہے۔۔۔ لفظوں کی اپنی خوشبو ہوتی ہے۔۔۔ اپنا مزہ اپنی چاشنی ہوتی ہے۔۔۔ اپنی کڑواہٹ ہوتی ہے۔۔۔

الفاظ کی خوبصورتی ہو یا پھر بد صورتی۔۔۔ ہمیشہ اپنا اثر دکھاتے ہیں۔۔۔ کسی کے کہے ہوئے الفاظ۔۔۔ صدیاں گزرنے کے بعد بھی۔۔۔ اپنا اثر زائل نہیں کرتے۔۔۔ اس لئے لفظوں کا چناؤ۔۔۔ سوچ سمجھ کر احتیاط سے کریں۔۔۔ اور لفظوں کا حق ادا کریں۔۔۔



 یہ الفاظ ہی ہوتے ہیں جن سے۔۔۔بے یقینی کے بیابانوں میں۔۔۔بہتری کی باد صبا چلتی ہے۔۔۔بے بس مرتے ہوئے بیل بوٹوں میں۔۔۔زندگی کی امید اگتی ہے۔۔

محبت کے سارے دروازے۔۔لفظوں کی صحیح استعمال سے ہی کھلتے ہیں۔۔۔

ہم الفاظ کی دنیا میں رہتے ہیں۔۔۔ الفاظ کے حصار میں بڑے ہوتے ہیں۔۔۔ الفاظ ہی ہمارا کردار بناتے ہیں۔۔۔ یہی الفاظ کانوں کے راستے دل پر اثرانداز ہوتے ہیں۔۔۔اور خدا کا نظام دیکھیں اچھے الفاظ پر کچھ خرچ نہیں ہوتا ۔۔۔ لیکن اچھے الفاظ سے بہت کچھ حاصل ہوتا ہے ۔۔۔ کیونکہ یہی انسان کو پسندیدہ اور ناپسندیدہ بناتے ہیں۔۔۔ یہی ایک دوسرے کے انتہائی قریب ۔۔۔اور دور کرنے کا بھی سبب ہوتے ہیں۔۔۔

 الفاظ خدا کے ہوں۔۔۔ تو قرآن بنتا ہے۔۔۔ نبی کے الفاظ حدیث بنتے ہیں۔۔۔بزرگانِ دین کے الفاظ ملفوظات بنتے ہیں۔۔۔داناؤں کے الفاظ اقوال۔۔۔ بنتے ہیں۔۔۔

الفاظ ادا کرنے والی ہستی۔۔۔ جتنی مقدس اور عظیم ہوگی۔۔۔ الفاظ بھی اتنے ہی مقدس اور پاکیزہ ہوں گے۔۔۔ اور اتنی ہی ان میں تاثیر وکشش ہوگی۔۔۔



لفظ کے اندر یہ طاقت  ہے کہ وہ ۔۔۔ بولتا ہے اور اپنی پوری کہانی بیان کرتا ہے۔۔۔ لفظ کی طاقت کا اس سے بڑھ کر کیا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔۔۔ کہ اللہ تبارک و تعالیٰ نے۔۔۔ اپنی پوری کائنات کو اپنے ایک ہی لفظ۔۔۔ ﴿کُنْ﴾ سے بنایا۔۔۔

آپ کے الفاظ۔۔۔ آپ کے مزاج۔۔۔ شخصیت اور

خاندان کا پتہ دیتے ہیں۔۔۔ جو الفاظ دل سے نکلتے ہیں۔۔۔ وہی الفاظ دلوں پر اثر کرتے ہیں۔۔۔ 



پروردگار کا فرمان ہے۔۔۔

غفلت بھرے دل کی دعا۔۔۔ قبول نہیں کی جاتی۔۔۔

جب تک آواز دل سے نہ نکلے۔۔۔ روح کی گہرائیوں سے الفاظ ادا نہ ہوں۔۔۔ تب تک وہ سوز و گداز سے۔۔۔خالی رہتے تھے۔۔۔ الفاظ دلوں کی دنیا کو۔۔۔ تہس نہس کرنے کی۔۔۔ دوسروں کی دنیا بگاڑنے۔۔۔ بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔۔۔ 

فاروق اعظم کے دل کی دنیا۔۔۔ قرآن کے لفظوں نے بدلی تھی۔۔۔ بہن کا پرسوز پاکیزہ لہجہ۔۔۔ قرآن کریم کے دل نشیں الفاظ۔۔۔ عمر کو کفر کے اندھیروں سے نکال کر۔۔۔ ایمان کی روشنی میں لے آئے۔۔۔


الفاظ امر ہیں۔۔۔یہ حساس ہوتے ہیں۔۔۔ ان کونازک آبگینے کی طرح نہ برتا جائے تو۔۔۔ یہ روٹھ جاتے ہیں۔۔۔ اور جس سے الفاظ روٹھ جائیں اس کی ناکامی باعث عبرت ہوتی ہے۔۔۔ جس شخص میں لفظوں کو برتنے جیسی خوبی نہ ہو۔۔۔ اسے اپنی دیگر خوبیاں دکھانے کا موقع بھی نہیں ملتا۔۔۔

اظہار کا ہر عمل لفظ سے وابستہ ہے۔۔۔ الفاظ ساتھ دیں گے تو۔۔۔ انسان بولے گا۔۔۔ الفاظ ساتھ دیں گے تو تحریروجود میں آئے گی۔۔۔ آواز ہو یا عبارت ۔ ۔ سب الفاظ ہیں۔۔۔ الفاظ اگر صحیح طور برتے جائیں تو یہ مخاطب کو۔۔۔ اپنے سحر میں جکڑ لیتے ہیں۔۔۔

جہاں تم نہیں پہنچ سکتے۔۔۔ وہاں اپنے الفاظ پہنچا دو۔۔۔ 

اچھے الفاظ کی اچھی اور برے الفاظ کی بری تاثیریں ہوتی ہیں۔۔۔ جیسے’’ قبول‘‘ بھی ایک لفظ ہے اور ’’طلاق‘‘ بھی ایک لفظ ہے۔۔۔ ایک لفظ کے بولنے سے آدمی جڑ جاتا ہے ۔۔۔ اور ایک لفظ کے بولنے سے۔۔۔ آدمی کٹ جاتا ہے۔۔۔



منفی الفاظ کا کثرت سے ۔۔۔ استعمال کرنے والے اکثر مسائل سے ہی۔۔۔ دوچار رہتے ہیں۔۔۔ یہاں تک کے بیماریاں ان کو گھیر لیتی ہیں۔۔۔ مصیبتیں ان کے درکو اپنا ٹھکانا بنا لیتی ہیں۔۔۔

قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے۔۔۔ جیسا تم گمان کرو گے ویسا ہی تمہیں۔۔۔ صلہ ملے گا۔۔۔ 

انسان کو اس کے گمان کے مطابق ہی ملتا ہے۔۔۔

 گمان، ارادے، عزم اور ان جیسے دیگر رویے۔۔۔ ہمارے اندر کے الفاظ ہوتے ہیں۔۔۔ ان لفظوں کے ادا کرنے والے بھی ہم ہوتے ہیں۔۔۔ اور ان کے مخاطب بھی ہم خود ہوتےہیں۔۔۔ ہم جیسے الفاظ خود سے بولیں گے۔۔۔ ہماری دنیا بھی ویسے ہی ہوگی۔۔۔ الفاظ نہ صرف ہمارے ذہنوں پر اثرانداز ہوتےہیں۔۔۔ بلکہ ہماری جسمانی کیفیات پر بھی۔۔۔ ان کا گہرا اثرہوتا ہے۔۔۔

الفاظ انسان کے گرد ہالہ بناتے ہیں۔۔۔

 الفاظ امر ہوتے ہیں۔۔۔ الفاظ کی ادائیگی کے بغیر زندگی ہی ادھوری ہے۔۔۔ ہماراسب سے زیادہ واسطہ ہی لفظوں سے پڑتا ہے۔۔۔ اگر ہم لفظوں کا درست استعمال نہ کریں تو۔۔۔ لفظ تازیانے بن کرہمارے اوپر ہی برستے ہیں۔۔۔یہ ہمارا گھیراؤکرلیتے ہیں۔۔۔ ان سے دشمنی بدترین غلطی ہے۔۔۔ جو الفاظ کا حق ادا کرتے ہیں۔۔۔ وہ عظمت کے بلند ترین مقام پر پہنچ جاتے ہیں۔۔۔الفاظ

خدا اور انسان کے درمیان۔۔۔  ایک پل کا کردار ادا کرتے ہیں۔۔۔یہ دنیا کی سب سے مقدس ترین شے ہیں۔۔۔ لفظ سچ بن کر بھی اداہوتے ہیں۔۔۔ اور جھوٹ بن کربھی ۔ ۔ ۔ ۔ یہ محبت کا اظہار بھی بنتے ہیں اور نفرت کا بھی ۔ ۔ ۔ لفظ میٹھے بھی ہوتے ہیں، کڑوے بھی۔۔۔ یہ زہریلے بھی ہوتے ہیں اور تلخ بھی ۔ ۔ ۔ ان کے اندر ہر ذائقہ ہے۔۔۔یہ ہر رنگ میں دستیاب ہیں۔۔۔

یہ دنیا الفاظ کی دنیا ہے۔۔۔ حسن بھی لفظوں کا محتاج ہے۔۔۔   الفاظ نہ ہوں تو یہ دنیا بے رنگ ہے۔۔۔ الفاظ نہ ہوں تو کائنات گونگی ہو جائے۔۔۔ یہ الفاظ ہی ہیں جنہوں نے ۔۔۔ ماضی کو حال سے جوڑ رکھا ہے۔۔۔جو مستقبل کی تعمیر کرتے ہیں۔۔۔ ارادہ بن کر دلوں میں پلنے والے عزائم ۔۔۔کا پہلا قدم اظہار ہوتا ہے ۔۔۔اور اظہار لفظوں کی زنبیل میں سے ہی نکلا ہوا۔۔۔

ہر لفظ اپنی ذمہ داری نبھاتا ہے۔۔۔ کچھ لفظ دلوں پر راج کرتے ہیں تو۔۔۔ کچھ لفظ حکومت کرتے ہیں۔۔۔کچھ لفظ غلامی کرتے ہیں تو۔۔۔کچھ لفظ حفاظت کرتے ہیں۔۔۔ احساسات کی ترجمانی کرتے ہیں۔۔۔ لفظ ادا کرتے ہوئے محتاط رہیں۔۔۔ کیونکہ  بیشک ہمیں ہر چیز کا حساب دینا ہے۔۔۔ لفظوں کا حسن اور خو بصورتی کو ضائع ہونے سے بچائیں۔۔۔ اچھے الفاظ بھی منہ سے ادا کرنے ہیں اور برے الفاظ بھی منہ سے ہی ادا کرنے ہیں۔۔۔ تو کیوں نہ خو صورت الفاظ ادا کر کے ان کی خوبصورتی کو نہ صرف بڑھایا جائے بلکہ۔۔۔ ان کا تقدس بھی بلند رکھا جائے اور۔۔۔ انسانیت بھی سکھی رہے۔۔۔ 

الفاظ خاندان رکھتے ہیں۔۔۔ قصیدے کے الفاظ اور ہوتے ہیں ۔۔۔  مرثیے کے الفاظ کچھ الگ ہیں ۔۔۔ تنقید کے ۔۔۔ تعریف کے کچھ اور ہیں۔۔۔ کسی بھی آدمی کے ذخیرہ الفاظ سے یہ معلوم کرنا آسان ہے۔۔۔ کہ وہ آدمی کون سے علاقے کا رہنے والا ہے۔۔۔ اور کون سے پیشے سے تعلق رکھتا ہے۔۔۔ الفاظ کی حرمت بولنے والے کے انداز اور لہجے کے دم سے ہے۔۔۔ 

آج جب کہ ہماری زندگیوں سے سکون رخصت ہو گیا ہے۔۔۔ بے چینی اور افراتفری کا عالم ہے۔۔۔

 تلخ الفاظ معاشرے کو تباہ کر رہے ہیں ۔۔۔ ہمیں میٹھے بول زندہ کرنے چاہیے ۔۔۔  زندہ رہو اور زندہ رہنے دو کے اصول کو اپنانا چاہیے۔۔۔ لفظوں کی تلخیوں کو ختم کرنا ہوگا۔۔۔  الفاظ کا احترام ہی انسان کا احترام ہے ۔۔۔ لفظوں کا صحیح کر کے لفظوں کا حق ادا کرنا ہوگا۔۔۔

الفاظ کے صحیح استعمال کی توفیق نعمت ہے۔۔۔ الفاظ سے ماحول کو خوش گوار بنانے کا کام لیا جائے۔۔۔ دنیا کے بہت سے مسائل حل ہو سکتے ہیں۔۔۔ خالی الفاظ نگلنے اور الفاظ اگلنے سے۔۔۔ کوئی مسئلہ حل نہیں ہوتا۔۔۔الفاظ سے ماحول کو روشن کیا جائے۔۔۔ الفاظ سے دلوں کو خوش کیا جائے۔۔۔ الفاظ حقیقت ہیں ۔۔۔ الفاظ امانت ہیں ۔۔۔ الفاظ دولت ہیں ۔۔۔ الفاظ طاقت ہیں ۔۔۔ انہیں ضائع نہ کیا جائے ۔۔۔ انہیں رائیگاں نہ کیا جائے۔۔۔

ہر لفظ کے مؤکل ہوتے ہیں۔۔۔ جب ہم کسی لفظ کی تکرار بار بار کرتے ہیں تو۔۔۔ اس لفظ کے مؤکل حرکت میں آجاتے ہیں۔۔۔ جس کام کے کرنے کی ہماری تمنا ہوتی ہے وہ کام پایہ تکمیل تک پہنچتا ہے۔۔۔ کائنات کی مخفی طاقتیں۔۔۔ الفاظ کے گردان اور سوچ لہروں سے۔۔۔ ایک نقطے پر مرتکز ہو نا شروع ہو جاتی ہیں اور۔۔۔ اس طرح انسان اپنے مقاصد میں کامیاب ہو جاتا ہے۔۔۔

اللہ تبارک و تعالیٰ ہمیں لفظوں کی صحیح۔۔۔ قیمت ادا کرنے والا بنادے۔۔۔ لفظوں کو بے مول مت کیجئے۔۔۔ یہ قیمتی موتی ہیں۔۔۔ انہیں سنبھال کر رکھیں۔۔۔ ان کا تقدس ضائع نہ کریں۔۔۔
**********************************************

No comments:

Post a Comment

کامیابی آپ کی منتظر ہے

اگر تم کامیابی و کامرانی چاہتے ہو۔۔۔ زندگی میں خوشحالی چاہتے ہو۔۔۔ امن سکون چاہتے ہو۔۔۔ تو اپنے آپ کو۔۔۔ اپنے رب سے جوڑ لو۔۔۔ جو رب سے جڑ گی...