اگر کوئی شخص تمام عمر نماز، روزہ، حج، زکوٰۃ اور تلاوت قرآن جیسی جملہ عبادات میں مصروف رہا لیکن اسم اللہ اور اسم محمد سے بے خبر رہا اور وہ ان دونوں اسماء پاک کے ذکر میں مشغول نہیں رہا تو کوئی فائدہ نہیں اس کی ساری عمر کی عبادت وریاضت برباد اور ضائع ہو گئی۔ ایسے ہی لوگوں کے بارے میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے۔۔۔۔۔ جیسے پیدا ہوئے ویسے ہی مر گئے اور جیسے مرے ویسے ہی اٹھا ئے جائیں گے۔
قرآن کریم کا ارشاد ہے۔۔
اے لوگو ! تم پر روزے فرض کئے گئے ہیں جس طرح تم سے پہلے لوگوں پر فرض کئے گئے تھے تاکہ تم پرہیز گار بنو۔۔
قرآن کریم چاہتا ہے کہ اس کے ماننے والوں میں تقوی پیدا ہو۔ اور تقویٰ کا مطلب پرہیز گاری ہے ۔ اللہ سے ڈرتے ہوئے زندگی گزارنا تقوی ہے۔ زندگی کے ہر معاملے میں یہ احساس رکھنا کہ جو کام میں کر رہا ہوں وہ دین اسلام کے مطابق صحیح ہے بھی یا نہیں۔۔۔۔
اس امت پر بھی اللہ نے روزے فرض کئے تاکہ امت مسلمہ میں تقوی کی صفات پیدا ہو۔
For more details,, visit... Facebook.com/ Articlesbyshumaila.com
قرآن کریم برکتوں اور رحمتوں کا خزینہ ہے۔ جو قرآن سے محبت رکھتا ہے تو قرآن اس سے محبت رکھتا ہے۔ قرآن کی شفاعت اللہ کی بارگاہ میں مقبول ہے۔ کل بروز قیامت اللہ کے حضور بندے کا سفارشی بن کر کھڑا ہو گا اور جب تک اپنے پڑھنے والے کو بخشوا نہیں لیگا اللہ کے دربار میں کھڑا رہیگا۔
اگر اللہ رب العالمین حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نور کو تخلیق نہ فرماتے تو باقی عالم کو بھی پیدا نہ فرماتے کیونکہ صرف آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہی کی وجہ سے باقی عالم کو پیدا کیا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے جب کائنات کو بنانا چاہا تو اپنے نور کا ظہور اسم اللہ ذات کی صورت میں کیا پھر اس نور سے اپنے حبیب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو پیدا فرمایا۔
مسکراہٹ خالص ہو تو انسان کے چہرے پر لالی بکھیر دیتی ہے۔ ایک جاندار مسکراہٹ میں دوسرے لوگ بھی جیتے ہیں۔
اللہ تعالیٰ کا ذکر کثرت سے کرنے والے ہمیشہ کامیاب رہتے ہیں۔
اللہ تعالیٰ کا ارشاد مبارک ہے
اگر تم چاہتے ہو کہ تمہیں کامیابی و فلاح ملے تو اللہ کا ذکر کثرت کے ساتھ کرو۔
کامیابی اور فلاح انہی لوگوں کا مقدر بنتی ہے جن کی دھڑکنیں اللہ کے ذکر سے آباد ہوتی ہیں۔
جب اللہ کی کھلی ہوئی نشانیاں آجائیں اور مشرکین ماننے سے انکار کر دیں آنکھیں سچ دیکھ کر بھی مکر جائیں تو اللہ تعالیٰ فرماتا ہے آنکھیں اندھی نہیں ہوتیں وہ دل اندھے ہوجاتے ہیں جو سینوں میں دھڑکتے ہیں کیونکہ گواہی دل کی ہوتی ہے۔
کائنات کے خالق نے جو بھی چیز بنائی بہت خوب بنائی۔ اس کی صناعی میں کہیں کوئی نقص نہیں۔ ہر چیز بڑے حساب اور پیمانے سے بنائی۔ قدرت کے اس کارخانے میں ہر چیز انوکھی اور نرالی ہے۔ انسان کو بنا کر فرمایا سب سے بہترین تخلیق انسان ہے۔ پھر اس میں اپنی روح پھونک کر فرشتوں سے سجدہ کروایا اور علم کی عظمت دے کر فرشتوں سے بھی بلند و برتر کر دیا۔ واہ رے انسان تیری عظمت۔ اب اگر وہ ھدایت کے راستے پر چلے تو اس کی عظمت باقی رہتی ہے اور وہ فرشتوں سے بھی برتر ہوتا ہے۔ لیکن اگر اس نے گمراہی کا راستہ اپنا لیا تو وہ رزیل ہو جائے گا۔ شیطان کے پیروکار کو کہیں فلاح نہیں ملتی۔
جو لوگ اللہ کے نام کا مزہ چکھ لیتے ہیں وہ اللہ کے ذاتی اسم کو جو کہ اسم اعظم بھی ہے، کبھی نہیں چھوڑتے۔ اللہ کا یہ نام انسان کی ہر جگہ کفایت و کفالت کرتا ہے۔ اس نام کی شمع جلا کر دیکھو دل کی اندھیر نگری میں روشنی کے دیپ جل اٹھیں گے۔ اپنے دلوں کو اللہ کے ذکر سے آباد رکھو۔ رحمت خداوندی ہر دم ساتھ رہے گی۔
قرآن کریم میں اللہ کا ارشاد ہے۔۔ اللہ کی رحمت استغفار کرنے والوں سے قریب ہے۔ جو سچے دل سے توبہ کرتے ہیں اللہ ان کی توبہ قبول فرماتا ہے اور ان کے مراتب و درجات بلند فرما دیتا ہے۔ یہ اللہ کا احسان ہے کہ وہ بندوں کو اپنے قرب کے بہت سے راستے عطا فرماتا ہے۔ اس کی عطا، رحمت و بخشش بندوں کو دینے کے بہانے ڈھونڈ تی ہے ۔ لینے والے ہونے چاہئیں۔ وہ تو بندوں کی چھوٹی چھوٹی نیکیوں کو بھی اپنی جناب میں عظمت عطا فرما دیتا ہے۔ انسان کو شکر ادا کرنا چاہیے کہ اس کا خالق ومالک اور پالنہار وہ ہے جو سارے عالمین کا رب ہے۔ اللہ سے معافی مانگتے رہو۔ وہ معاف فرما دیتا ہے۔
یا اللہ! ہمیں معاف کر دے کیونکہ تو معافی کو پسند فرماتا ہے۔
اللہ تبارک و تعالیٰ ہم پر اپنا خصوصی کرم فرمائے۔ اس ماہ مبارک کو ہماری بخشش کا ذریعہ بنا دے۔ اللہ کے خزانوں میں کسی چیز کی کمی نہیں وہ مالک دو جہاں ہمارا رب اور پالنہار ہے۔ اے اللہ ہماری خطاؤں سے درگزر فرما، ہمارے حال پر رحم فرما اور ہر مسلمان کی تمام پریشانیوں کو دور فرما کر ان کی جائز حاجات کو پورا کردے۔
الوداع اے ماہِ رمضان
الوداع اے ایک ماہ کے مہمان
اللہ تمہارا نگہبان ہو
محشر میں ہمیں یاد رکھنا
تیرے جانے سے ہمیشہ دل اداس ہو جاتا ہے
اللہ نگہبان
++++++++++++++++++++++++++++++++++++++
No comments:
Post a Comment