گردوں کو خراب ہونے سے کیسے بچایا جاسکتا ہے

گردے کیا ہیں یہ کیسے کام کرتے ہیں اور انہیں خراب ہونے سے کیسے بچایا        جا سکتا ہے؟


اللہ تعالیٰ کی بے شمارنعمتوں میں سے گردے انسان کے لیے بے حدقیمتی نعمت ہیں۔خالق کائنات نے انسان کودوگردوں سے نوازاہے جوکہ نصف دائرے کی شکل کے دو عضو جودراصل غدود ہیں‘

پاکستان میں لاکھوں افراد گردے کے مختلف امراض میں مبتلا جبکہ مریضوں کی تعداد میں سالانہ 15 سے 20 فیصد اضافہ ہو رہا ہے۔

گردے انسانی جسم کا اہم عضو ہیں، دنیا میں ہر سال پچاس ہزار سے زائد افراد گردے کے مختلف امراض میں مبتلا ہو کر جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں، جس کی ایک بڑی وجہ گردہ عطیہ کرنے والوں کی کمی ہے۔


پاکستان میں اس حوالے سے مستند اعدادوشمار تو دستیاب نہیں مگر ایک اندازے کے مطابق لاکھوں افراد گردے کے مختلف امراض میں مبتلا ہیں جبکہ ایسے مریضوں کی تعداد میں سالانہ 15 سے 20 فیصد اضافہ ہو رہا ہے۔


 اکثر افراد گردے کے امراض کو نظر انداز کر دیتے ہیں، لیکن یہ ایک ایسی بیماری ہے جو جان لیوا ثابت ہوسکتی ہے۔


                        گردے فیل ہونے کی وجوہات


گردے فیل ہونے کی بہت سی وجوہات ہیں لیکن چندایک جوکہ بہت ہی اہم ہیں وہ مندرجہ ذیل ہیں۔

گردے کی جھلی کی سوزش

ہرگردے میں تقریباً10لاکھ چھوٹے فلٹر ہوتے ہیں جن کو نیفران(Nephron )کہاجاتاہے۔ نیفران کا ایک حصہ جوکہ جھلی ہوتی ہے جس کو (Glomerulus)کہتے ہیں جہاں پرخون کشیدیافلٹر ہوتاہے‘اس جھلی کے ایک طرف خون اور دوسری طرف اس سے کشیدکیاہواپانی اورفاسدمادے ہوتے ہیں جوبالآخر پیشاب بناتے ہیں۔اس جھلی کی سوزش کی صورت میں گردے صحیح کام نہیں کرسکتے اورآہستہ آہستہ تقریباً تمام فلٹر خراب ہوجاتے ہیں جس سے پیشاب بننامشکل ہوجاتاہے۔ 
اگر پیشاب آتابھی ہے تواس میں فاسد مادے نہیں ہوتے جو جسم سے خارج ہونے ضروری ہیں‘اس سے گردے کافعل ختم ہوجاتاہے اور پیشاب کے اندرچربی اورخون آناشروع ہوجاتا ہے جواس کی پہلی علامات میں سے ایک ہے ۔پھرجسم میں سوجن ہوجاتی ہے۔ اس کوہم (Nephrotic Syndrome) نفروٹک سنڈروم کہتے ہیں۔


                                2ذیابیطس یاشوگر

Diabetes Mellitus

ذیابیطس گردوں کے فیل ہونے کی اہم وجہ ہے۔ ذیابیطس کے مریض عموماً 10سال سے20سال کی مدت کے بعد گردوں کی خرابی کاشکارہوجاتے ہیں۔ خون میں شوگر کے نامناسب کنٹرول کے باعث خون کی نالیوں میں تنگی آناشروع ہوجاتی ہے اورجہاں پرنالیاں بہت چھوٹی ہیں‘جیسے آنکھ‘ گردہ‘ دماغ اوردل وغیرہ تووہاں خون کی مقدار پہنچ نہیں پاتی اور وہ عضو ختم ہوجاتے ہیں۔عموماً پہلے آنکھ کی بینائی ضائع ہوتی ہے‘اس کے بعد گردے اپناکام چھوڑدیتے ہیں۔ہمارے ہاں50% سے زائدمریض جوڈائلسز(Dialysis)کرواتے ہیں‘ان کے گردے شوگرکی وجہ سے خراب ہوتے ہیں
اس لیے شوگر کے مریضوں کو اپنی شوگر بہت ہی مناسب حدتک کنٹرول میں رکھنی چاہیے ۔تاکہ اعضائے رئیسہ اس       کی وجہ سے خراب نہ ہوں۔

                                          ہائی بلڈپریشر

                                                HighTension

بلڈپریشرکی زیادتی کی وجہ سے گردے خراب ہوجاتے ہیں اورہمارے معاشرے میں15سے20فیصد افراد اس مرض کا شکار ہیں۔بلڈپریشر کوکنٹرول میں رکھنابے حد ضروری ہے۔ورنہ گردے فیل ہونے کے ساتھ ساتھ دل کادورہ اورفالج بھی ہوسکتاہے۔ بلڈپریشر زیادہ ہونے کی عام طورپرکوئی علامت نہیں ہوتی ۔اس لیے اس کو Silent Killer بھی کہتے ہیں۔ اس لیے ہرفرد کوکم ازکم6مہینے میں ایک دفعہ بلڈپریشر چیک کرواناچاہیے۔

                                    گردے کی پتھری

                                               Renal Stones

جسم میں پانی کم ہوجانے کی وجہ سے گردے کی پتھری ایک عام بیماری ہے۔ گردے کی پتھریاں پیشاب کے اخراج میں رکاوٹ پیدا کرنے کے باعث اور گردے میں زخم کرنے کی وجہ سے گردوں کو فیل کرسکتی ہیں۔


                              پیشاب کے راستوں کی انفیکشن


اگرپیشاب کے راستوں میں انفیکشن ہوجائے تو یہ بھی گردوں کے کام کرنے کی صلاحیت کوبالآخر کم کردیتی ہے۔ انفیکشن کی وجہ سے پیشاب جل کر یادرد سے آتاہے۔ اگراس پر توجہ نہ دی جائے تو یہ گردوں پراثراندازہوسکتی ہے۔


                                                کشتہ جات

                                                          Heavy Metals

یہ ہمارے معاشرے میں ایک بہت بڑا المیہ ہے کہ ہر سال سینکڑوں مریض اپنے گردے حکیموں اور سنیاسیوں کے عطا کردہ کشتوں اور نامناسب نسخہ جات سے تباہ کرلیتے ہیں۔ کشتہ جس میں زیادہ تر دھاتوں کے مختلف اجزاہوتے ہیں‘گردوں کو تباہ کرنے کی خاصیت رکھتاہے۔ بے شمار لوگ اپنے گردے اور جگر اشتہاری معالجوں کی دی ہوئی ادویات کی نذر کرچکے ہیں۔


                                          گردے فیل ہونے کی اقسام

                                                           Types of Renal Failure

گردے فیل ہونے کی وجوہات جاننے کے ساتھ ساتھ ہمیں گردے کے فیل ہونے کی اقسام کو جاننا بھی ضروری ہے۔ جن کوچارگروپس میں تقسیم کیاجاتاہے۔

                                                              گردوں کااچانک فیل ہوجانا

                                                                   Acate Renal Failure

ایک صحت مند انسان کے گردے کسی بیماری‘دوا یا حادثے وغیرہ کی صورت میں کئی مرتبہ اچانک کام چھوڑ دیتے ہیں۔مثلاً جسم سے پانی یاخوراک کاکافی مقدارمیں نکل جانا‘ جیسے بہت شدید اسہال یا دل کے دورے میں جسم سے کافی تعداد میں پانی ضائع ہوجاتاہے۔ اس طرح جسم جلنے کی وجہ سے اور حادثے یازچگی کے دوران خون کے بہت زیادہ اخراج سے۔ اس کے علاوہ بلڈپریشر کابہت زیادہ گرجانایاکوئی کشتہ یاناموافق دوائی(زہر)کھالینے سے۔ سانپ کے کاٹنے سے اور بہت زیادہ مشقت کرنے سے بھی گردے وقتی طورپرفیل ہوجاتے ہیں۔اس طرح یہ گردے فیل ہونے کوہم ATN(Aute Tululew Necrors)بھی کہتے ہیں۔ایسی صورت میں چار یاچھ ہفتوں تک وقفوں سے پیٹ میں نالی کے ذریعے یا مشین کے ذریعے ایمرجنسی ڈائلسز سے خون کی صفائی کی جاتی ہے۔اس دوران گرعلاج صحیح ہوتوگردے اپناکام شروع کردیتے ہیں اورآہستہ آہستہ مکمل طورپر صحت یاب ہوجاتے ہیں۔


                  گردوں کی پرانی بیماری کی صورت میں اچانک فیل ہوجانا


ایسی صورت میں پہلے سے بیمارگردے کسی حادثہ کی وجہ سے اچانک کام چھوڑ دیتے ہیں۔جیسے گردے کی جھلی کی سوزش یا شوگراورہائی بلڈپریشر کے مریضوں میں گردہ خراب ہورہاہوتا ہے یاکمزورہوتاہے توکوئی ذرا سی اونچ نیچ جیسے پانی یاخون کی کمی ‘ بلڈپریشر کاگرجانایاکوئی ناموافق دوائی وغیرہ کھالینا۔ اس قسم کے معمولی مسئلے بھی گردوں کووقتی طورپر فیل کرسکتے ہیں۔ ایسی صورت میں اتنی دیرتک ڈائلسز کرنا پڑتاہے۔جب تک گردے اپنی پہلی والی حالت میں واپس نہ آجائیں۔ہمیشہ ایساممکن نہیں ہوتا اورگردے اکثر اوقات پہلے سے زیادہ یامکمل طورپر کام چھوڑ دیتے ہیں۔ 


                                         گردوں کی مستقل خرابی

                                                   Choronic Renal Tailure

گردے مستقل بیماری کی صورت میں اکثر اوقات 50فیصد یااس سے کم کام کررہے ہوتے ہیں اور وقت کے ساتھ ساتھ مزیدخراب ہوتے جاتے ہیں۔ایسی صورت میں اچھے اور صحیح علاج کے ذریعے گردوںکو زیادہ سے زیادہ دیرکے لیے کام کے قابل رکھاجاسکتاہے ۔اس لیے مناسب خوراک اور ادویات کا استعمال لازم ہے اورمریضوں کو گردوں کے ڈاکٹر سے ضرور رجوع کرناچاہیے ۔تاکہ ان کے گردے کی صحیح دیکھ بھال ہوسکے۔


                                                             گردوں کافیل ہوجانا


جب گردے مکمل طورپرفیل یاان کاکام 10فیصد یا اس سے کم ہوئےہیں تو اس کو (ESRD) کہتے ہیں۔ ایسی صورت میں مریض کامستقل ڈائلسز چاہے وہ پیٹ کے ذریعے ہو یامشین کے ذریعے‘شروع کردیاجاتاہے اور مریض کے لیے گردے کی پیوند کاری کابندوبست کیاجاتاہے کیونکہ جب گردے مکمل طورپرفیل ہوجائیں توکوئی دوائی یا علاج ان کو صحیح حالت میں نہیں لاسکتا۔

                             انسانی جسم میں گردوں کے افعال کیاہیں؟


گردے انسانی جسم کے لیے بہت اہم کام کرتےہیں 24گھنٹوں کے دوران گردوں میں سے 1500لیٹرخون گزرتاہے جس میں سے تقریباً180لیٹرپیشاب کشید(فلٹر)ہوتاہے۔گردے اس میں سے دولیٹرپیشاب خارج کرتے ہیں جوکہ فاسد مادوں اور غیرضروری اشیاءپرمشتمل ہوتاہے۔


 گردوں کے افعال 



(الف)جسم سے فاسد مادوں کااخراج


Excrtion of waste products

جسم میں جوچیزبھی خوراک یاخون کے ذریعے (انجکشن) شامل ہوتی ہے‘گردے اس کامکمل حساب رکھتے ہیں اور ان اشیاءسے آخرمیں جوفاسد مادے (End Products) پیدا ہوتے ہیں‘ان کے نکاس کا بندوبست کرتے ہیں۔
مثلاً ہماری خوراک میں لحمیات (Proteins) شامل ہوتی ہیں جن کافضلہ یوریا(Urea) اور کریٹی نین ( Creati nine)جسے گردے جسم سے پیشاب میں خارج کرتے ہیں۔اگریہ جسم میں جمع ہوناشروع ہو جائے تو انسان زیادہ عرصہ زندہ نہیں رہ سکتا اورآہستہ آہستہ کوما (Coma) اور پھرموت کی طرف جاسکتاہے۔


ٍ(ب)جسم میں پانی اورنمکیات کاتوازن


Water and Electrolytes Balance

گردے انسانی جسم میں پانی اورنمکیات کے توازن کو برقراررکھنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
جسم میں پوٹاشیم( K) فاسفورس (Pou)‘کیلشیم(G)‘سوڈیم وغیرہ (نمکیات) کے توازن کوقائم رکھتے ہیں۔ اگریہ توازن بگڑجائے جیساکہ گردے فیل ہونے کی صورت میں ہوتاہے توجسم میں پوٹاشیم اور فاسفورس کی مقداربڑھ جاتی ہے جس سے انسان کی موت واقع ہوسکتی ہے۔ اس کے علاوہ جسم سے زیادہ پانی کے اخراج اور اگر پانی کی کمی ہوتو پانی کوجسم کے اندر ہی رکھناگردے کے اہم کاموں میں سے ایک ہے۔ 
اگرگردے پانی کے اس توازن کو برقرار نہ رکھیں تو پانی کی مقدار بڑھنے سے جسم کے مختلف حصوں مثلاً پھیپھڑوں‘پاوں اورآنکھوں کے گردحتّٰی کہ پورے جسم میں پانی اکٹھاہوسکتاہے۔ جس سے منہ پر آنکھوں کے نیچے اور پاوں پر سوجن ہوجاتی ہے اور سانس لینے میں بھی تکلیف ہوسکتی ہے۔

(ج)جسم کے لیے ہارمون بیدارکرنا

گردے ایک قسم کاہارمون ارتھروپوائنٹن (Erythropoitin)بیدارکرتے ہیں جو جسم میں خون کی پیدائش کے لیے نہایت اہم ہے۔ اگریہ ہارمون پیدا نہ ہو تو جسم میں خون کی کمی اینیمیا(Anaenia)ہوجاتی ہے۔اس کے علاوہ وٹامنD کی پیدائش میں گردے اہم کردار اداکرتے ہیں جوکہ ہڈیوں کی مضبوطی کے لیے بہت ضروری ہے۔ اس لیے گردے فیل ہونے کی صورت میں جسم میں کیلشیم کی کمی ہوجاتی ہے اورہڈیاں بھی کمزور ہوجاتی ہیں۔

                                      گردوں کے امراض کی نشانیاں


درج ذیل علامات گردوں کے خراب ہونے کی نشاندھی کرتی ہیں


               سونے میں مشکل


جب گردے اپنے افعال درست طریقے سے سرانجام نہیں دے پاتے تو اس کے نتیجے میں زہریلا مواد جسم سے پیشاب کے راستے خارج نہیں ہوپاتا اور خون میں موجود رہتا ہے، اس مواد کی سطح بڑھنے سے سونا مشکل ہوجاتا ہے اور بے خوابی کی شکایت پیدا ہوجاتی ہے۔ اسی طرح گردوں کے مریضوں میں نیند کے دوران سانس لینے میں مشکل کا عارضہ بھی سامنے آسکتا ہے اور اگر کوئی فرد اچانک خراٹے لینے لگے تو اسے ڈاکٹر سے رجوع کرنا جانا چاہیے۔


                                    مسلز اکڑنا



گردوں کی کارکردگی میں کمی آنے سے الیکٹرولائٹ عدم توازن کا شکار ہوجاتے ہیں، مثال کے طور پر کیلشیئم کی سطح میں کمی اور فاسفورس کا کنٹرول سے باہر ہونا مسلز اکڑنے کا باعث بنتے ہیں۔


سردرد، تھکاوٹ اور جسمانی کمزوری



اگر گردے درست کام کررہے ہوں تو وہ جسم میں وٹامن ڈی کو ہڈیوں کی مضبوطی کے ساتھ ساتھ ایک ہارمون ای پی او بنانے کا کام بھی کرتے ہیں، یہ ہارمون خون کے سرخ خلیات بڑھانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے، اگر گردے مسائل کا شکار ہوں تو ای پی او کی مقدار کم بنتی ہے جس سے خون کے سرخ خلیات میں کمی آتی ہے جو جسم اور دماغ کو اچانک تھکاوٹ، سردرد اور جسمانی کمزوری کا شکار کردیتا ہے۔ خیال رہے کہ گردوں کے امراض میں اینیمیا کا مرض عام ہوتا ہے۔


                               دل کی دھڑکن میں خرابی

اگر گردوں کو نقصان پہنچے تو جسم میں پوٹاشیم کی مقدار بڑھنے لگتی ہے جو دل کی دھڑکن میں غیر معمولی تیزی کی شکل میں سامنے آتی ہے۔


                                        خشک اور خارش زدہ جلد

 گردے جسم میں جمع ہونے والے کچرے کی صفائی کا کام کرتے ہیں، خون کے سرخ خلیات کی سطح بڑھانے اور جسم میں منزل کی سطح مناسب سطح پر رکھتے ہیں۔ خشک اور خارش زدہ جلد اس بات کی نشانی ہے کہ گردے منرلز اور غذائی اجزاءکا درست توازن نہیں رکھ پارہے۔ اگر آپ کی جلد خشک اور خارش زدہ ہورہی ہے تو زیادہ سے زیادہ پانی پینا چاہیے اور خارش کے لیے کوئی دوا لینے سے پہلے ڈاکٹر سے مشورہ لینا چاہیے۔


                                         دل خراب ہونا یا قے

اگر جسم میں کافی مقدار میں کچرا جمع ہوجائے تو دل متلانے یا قے کا تجربہ اکثر ہونے لگتا ہے، درحقیقت یہ جسم اپنے اندر جمع ہونے والے مواد سے نجات کی کوشش کا نتیجہ ہوتا ہے، دل متلانے کے نتیجے میں کھانے کی خواہش ختم ہونے لگتی ہے، اگر ایسا کچھ عرصے تک ہوتا رہے تو جسمانی وزن میں بہت تیزی سے کمی آتی ہے۔


                               سانس میں بو اور ذائقہ بدلنا


جب کچرا خون میں جمع ہونے لگتا ہے تو کھانے کا ذائقہ بدلا ہوا محسوس ہوتا ہے اور منہ میں دھات یا میٹالک ذائقہ رہ جاتا ہے۔ اسی طرح سانس میں بو پیدا ہونا بھی دوران خون میں بہت زیادہ زہریلا مواد جمع ہونے کی علامت ہے۔ مزید برآں ایسا ہونے پر گوشت کھانے یا کھانے کی ہی خواہش کم یا ختم ہوجاتی ہے، جس کے نتیجے میں جسمانی وزن میں غیرمتوقع کمی آتی ہے۔ ویسے منہ کا ذائقہ بدلنے کی متعدد وجوہات ہوسکتی ہیں اور عام علاج سے مسئلہ دور ہوجاتا ہے، تاہم اگر یہ علاج کے باوجود برقرار رہے تو اپنے ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے۔


                                سانس گھٹنا یا لینے میں مشکل

گردوں کے امراض اور سانس گھٹنے کے درمیان تعلق پایا جاتا ہے، خصوصاً تھوڑی سی جسمانی سرگرمی کے بعد یہ مسئلہ لاحق ہوجاتا ہے۔ اس کی دو وجوہات ہوتی ہیں،

 ایک تو گردوں کے کام نہ کرنے سے جسم میں اضافی سیال پھیپھڑوں میں جمع ہونا، دوسری خون کی کمی جسم میں

آکسیجن کی کمی کا باعث بنتی ہے جس کے نتیجے میں سانس گھٹنے لگتا ہے۔

 اگر آپ کو تھوڑا کام کرنے کے بعد بھی سانس لینے میں مشکل ہوتی ہو تو فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہئے  کیونکہ یہ گردوں سے ہٹ کر دمہ، پھیپھڑوں کے کینسر اور ہارٹ فیلیئر کی نشانی بھی ہوسکتی ہے۔


                                  زیادہ یا کم پیشاب آنا

چونکہ گردے پیشاب کے لیے ضروری ہیں، لہذا جب وہ کسی بیماری کا شکار ہوتے ہیں تو اکثر لوگوں کو پیشاب کی خواہش تو ہوتی ہے مگر آتا نہیں، جبکہ کچھ افراد ایسے ہوتے ہیں جو عام معمول سے ہٹ کر واش روم کے زیادہ چکر لگانے لگتے ہیں، متعدد افراد کو یہ مسئلہ راتوں کو جاگنے پر مجبور کرتا ہے۔


                          ٹخنوں، پیروں اور ہاتھوں کا سوجنا

جب گردے جسم سے اضافی سیال کو خارج کرنے میں ناکام رہتے ہیں تو نمکیات کا اجتماع ٹخنوں، پیروں اور ہاتھوں کے سوجنے کا باعث بنتا ہے، زیریں جسم کے اعضا سوجنا دل اور جگر کے امراض یا ٹانگ کی شریان میں مسائل کی نشانی بھی ہوتی ہے۔ کئی مرتبہ ادویات کے استعمال سے نمک اور اضافی سیال میں کمی آتی ہے جس سے سوجن رک جاتی ہے، تاہم اگر اس سے مدد نہ ملے تو ڈاکٹر سے علاج میں تبدیلی کا مشورہ کرنا چاہیے۔


                     

                                                  کمردرد


گردے کا کام روکنا یا کڈنی فیلیئر کمردرد کا باعث بنتا ہے جو عام طور پر دائیں جانب پسلی کے نیچے محسوس ہوتا 
ہے۔ یہ درد کولہوں میں بھی محسوس ہوسکتا ہے۔ کمر اور پیر میں درد گردوں میں مواد جمع ہونے کی نشانی ہوسکتی ہے۔ کڈنی فیلیئر کی شکل میں کمرمیں ہونے والا درد کے ساتھ بخار، متلی اور پیشاب زیادہ آنے کی تکلیف بھی ہوسکتی ہے۔


                                                  آنکھیں پھولنا


گردوں کے نظام میں خرابی کی ابتدائی علامات میں سے ایک آنکھوں کے ارگرد کا حصہ پھولنا ہوتا ہے، یہ اس بات کی جانب اشارہ ہوتا ہے کہ گردوں سے بڑی مقدار میں پروٹین کا اخراج پیشاب کے راستے ہورہا ہے۔ اگر ایسا ہونے پر جسم کو مناسب آرام اور پروٹین ملے اور پھر بھی آنکھوں کے ارگرد پھولنے کا عمل جاری رہے تو ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے۔


                                                  ہائی بلڈ پریشر

دوران خون اور گردے ایک دوسرے پر انحصار کرتے ہیں، گردے خون میں موجود کچرے اور اضافی سیال کو فلٹر کرتے ہیں اور اگر شریانوں کو نقصان پہنچے تو گردے کے اس حصے جو خون کو فلٹر کرتے ہیں، اسے آکسیجن اور غذائیت نہیں مل پاتی۔ یہی وجہ ہے کہ ہائی بلڈ پریشر کڈنی فیلیئر کا خطرہ بڑھانے والی دوسری بڑی وجہ ہے۔


                                    پیشاب کی رنگت میں تبدیلیی

گردے پیشاب بنانے کے ذمہ دار ہیں اور اس کے ذریعے کچرے کا اخراج کرتے ہیں، اگر پیشاب کی بو، رنگت وغیرہ میں تبدیلی آئے تو اسے کبھی نظرانداز مت کریں۔ ایسی تبدیلیاں جیسے پیشاب زیادہ کرنا خصوصاً رات کو، پیشاب میں خون آنا یا جھاگ بننا وغیرہ۔


                                                      تشخیص (Deagnosis)

گردے فیل ہونے کی تشخیص بے حدآسانی سے کی جاسکتی ہے۔اس کے لیے پیشاب کامکمل اورخون کے دوٹیسٹوں کی ضرورت ہے۔جن میںBlood Urea اور Serum Creatincne شامل ہیں۔اس کے علاوہ الٹراساونڈ سے گردے کاسائزاور ساخت دیکھی جاسکتی ہے۔مکمل فیل ہونے والے گردے سکڑجاتے ہیں۔اس کے علاوہ گردے کا Renal 
Scan
بھی کروایاجاسکتاہے۔


                                                   علاجTreatment)


گردے کے فیل ہونے کاعلاج اس کی اقسام اورسٹیج کے مطابق کیاجاتاہے ۔اگر 50% GFR ہوتومریض کواحتیاطی علاج پررکھاجاتاہے۔ جس میں گردے کی خرابی کی وجوہات یعنی شوگر‘بلڈپریشر اور گردے کی انفیکشن وغیرہ کو اچھی طرح کنٹرول کیاجاتاہے۔ جس سے گردے مزید خراب ہونے سے بچ سکتے ہیں۔ہم دوائیوں کے ذریعے مرض کی رفتارکو کنٹرول کرسکتے ہیں لیکن مکمل طورپرگردے ٹھیک نہیں کرسکتے۔ اگرکوئی بھی یہ دعویٰ کرتا ہے کہ وہ مکمل طورپرگردے ٹھیک کرسکتاہے اور مریض کو ڈائلسز کی ضرورت نہیں رہے گی تو وہ لوگوں کو بے وقوف بنارہا ہے اور مریض کے وقت کوبھی ضائع کررہاہے۔
اگرمریض کا 10% GFR سے کم ہوجاتاہے تو لازمی خون کی صفائی کرنی پڑتی ہے۔خون کی صفائی دوطریقوں سے ممکن ہے۔


-1پیٹ کی نالی کے ذریعے خون کی صفائی

(Peritoneal Dalysis)

یہ علاج ہسپتال اور گھردونوں جگہ ممکن ہے۔اس علاج کے ذریعے مریض کے پیٹ میں ڈالی گئی نالی کے ذریعے خاص قسم کا پانی(Peri Toncal Fluid) پیٹ کی جھلی میں ڈال کرنکال لیاجاتاہے۔ یہ پانی فاسد مادوں کواپنے ساتھ باہر لے آتاہے۔یہ طریقہ قدرے سست ہے۔اس کے لیے مشین کی ضرورت نہیں ہوتی ۔


-2مشین کے ذریعے ڈائلسز

(Haemodialysis)

اس طریقے میں فاسد مادوں اورجسم میں زائد پانی کو مشین کے ذریعے نکالاجاتاہے۔ اس کے لیے پلاسٹک کا مصنوعی گروہ استعمال ہوتاہے۔ اس طرح کے ڈائلسز میں4 گھنٹے لگتے ہیں اور اصولاً مریض کوہفتے میں تین بارہسپتال آکر ڈائلسز کرواناپڑتاہے ۔مگر مجبوراً ہفتے میں دو دفعہ ڈائلسز سے بھی گزاراچل سکتاہے۔ ہیموڈائلسز کے لیے مریض کے بازو پر ایک چھوٹا سا آپریشن کردیاجاتاہے۔ جسے A.V Fistula کہتے ہیں۔ایمرجنسی کی صورت میں ایک خاص قسم کی نالی کو کندھے کے نیچے یاپیٹ اورٹانگ کے سنگم پرVein میں ڈال دیاجاتاہے جس کے ذریعے وقتی طورپرڈائلسز کرلیے جاتے ہیں۔


گردے کی تبدیلی یاپیوندکاری

(Reual Trans plantation)


مکمل طورپرگردے فیل ہونے کی صورت میں بہترین علاج گردے کی پیوندکاری ہے۔جس کے بعد انسان مکمل طورپر صحت یاب ہوجاتاہے اور نارمل زندگی گزارتا ہے۔گردہ لینے والے اورگردہ دینے والے کے بلڈگروپ میں مطابقت لازمی ہے۔اس کے علاوہ خون کے سفید خلیے اور بافتیں بھی آپس میں جتنی مطابقت رکھیں ‘گردہ کی تبدیلی اتنی ہی کامیاب رہے گی۔ اس سلسلے میں گردہ دینے اور گردہ لینے والے کاآپس میں جتنا قریبی خونی رشتہ ہوگا‘کامیابی کے امکانات اتنے ہی زیادہ روشن ہوتے ہیں۔ سگے بہن بھائی‘ ماں‘باپ‘بیٹا‘بیٹی کاگردہ لگانے کی صورت میں کامیابی کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔رشتہ داروں کاگردہ نہ مل سکنے کی صورت میں غیروںکاگردہ بھی لگ سکتاہے۔ دنیامیں زیادہ ترممالک میں مرنے والوں کے گردے کامیابی سے لگائے جارہے ہیں۔رشتہ داری کی صورت میں 90فیصد‘غیررشتہ دار کی صورت میں 85%فیصد اور مرنے والے کاگردہ لگانے کی صورت میں 80%فیصد 5سالہ کامیابی ہوسکتی ہے۔


                        گردہ فیل ہونے سے بچاو یااحتیاطی تدابیر

(Preeautious and Care)

ہم جوچیز بھی کھاتے ہیں ‘چاہے وہ خوراک ہویا دوااس کے(End Praduet) گردے سے باہر نکلتے ہیں۔ اگر ہم بہت زیادہ دوائی کھانے کے عادی ہیں تودواجسم کے اندرجگر اور گردے کے افعال کو متاثر کرسکتی ہے۔ خاص طورپرکشتہ جات اورسنیاسیوں اور نام نہاد حکیموں اور عطائیوں کے نسخہ جات سے توبہت ہی احتیاط کرنی چاہیے کیونکہ کشتہ جات میں Heavy Metelsہوتے ہیں۔جوکہ جگراورگردوں کی ممبرین کوتباہ کرتے ہیں۔ جس سے ان اعضاءکی ساخت متاثرہوتی ہے اور پھرآہستہ آہستہ اپناعمل چھوڑتے چلے جاتے ہیں‘حتی کہ پورا عضو بھی تباہ ہوجاتاہے۔

شوگراور ہائی بلڈپریشر کے مریض اپنی شوگراور بلڈپریشر کوکنٹرول میں رکھیں ۔تاکہ لمباعرصہ رہنے والی بیماریاں گردوں پراپنا اثرکم سے کم کریں۔

شوگرکے مریض خاص طورپرگردے اور مثانے کی انفیکشن UTIکا خاص خیال رکھیں اور پیشاب میں جلن ہوتو فوراً پیشاب ٹیسٹ کرواکراپنے معالج سے رابطہ کریں۔ پانی کااستعمال زیادہ کرناچاہیے تاکہ انسان کے جسم سے فاسد مادے پانی کے ساتھ پیشاب کی صورت میں خارج ہوتے ہیں۔ ایک نارمل آدمی کوگھر میں رہتے ہوئے 24گھنٹے میں 2لیٹر سے اڑھائی لیٹر پانی پیناچاہیے اور زیادہ گرمی اور دھوپ میں کام کرنے والوں کواس سے بھی زیادہ پیناچاہیے۔اگر کوئی شخص صبح اٹھنے کے بعداپنی آنکھوں کے نیچے سوجن محسوس کرے تواسے فوراً کسی مستندمعالج سے رابطہ کرناچاہیے۔اس طرح پاوں پرسوجن ہو نابھی گردہ فیل ہونے کی علامت ہے۔
کچھ ایسی دوائیاں جوہمارے روز مرہ استعمال میں شامل ہوگئی ہیں ۔جیسے خاص طورپر درد دور کرنے والی دوائیاں آہستہ آہستہ ہمارے معدے‘جگر اورگردوں کو تباہ کررہی ہوتی ہیں۔ یہ بغیرمشورہ کے استعمال نہیں کرنی چاہیے۔
************************************************************

No comments:

Post a Comment

کامیابی آپ کی منتظر ہے

اگر تم کامیابی و کامرانی چاہتے ہو۔۔۔ زندگی میں خوشحالی چاہتے ہو۔۔۔ امن سکون چاہتے ہو۔۔۔ تو اپنے آپ کو۔۔۔ اپنے رب سے جوڑ لو۔۔۔ جو رب سے جڑ گی...